مال کے فوائد

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اس کے فائدے دینی اور دنیاوی دو طرح کے ہیں :

دنیوی فوائد تو لوگوں کو معلوم ہیں او راسی لیے اس کی طلب میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے ہیں۔

دینی فوائد تین طرح کے ہیں:

(۱) ایک یہ کہ مال کو اپنے آپ پر خرچ کرے یا عبادت میں،جیسے حج او رجہاد ۔ یا عبادت میں مدد لینے کے لیے خرچ کرے، جیسے کھانا پینا او رمکان وغیرہ۔ اگر یہ ضرورتیں میسر نہ ہوں گی تو دل دین اور عبادت کے لیے فارغ نہ ہو گا تو دین پر مدد حاصل کرنے کے لیے بقدر ضرورت دنیا کو حاصل کرنا دینی فوائدمیں سے ہے اور اس میں ضرورت سے زیادہ لینا داخل نہیں۔

(۲) دوسری قسم یہ ہے کہ لوگوں پر خرچ کرے اور اس کی چار قسمیں ہیں:

پہلی ’’صدقہ ‘‘ہے اور اس کے فضائل بے شمار اور مشہور ہیں۔

دوسری ’’مروت‘‘ ہے یعنی وہ مال جو دولت مندوں اور اشراف پر ضیافت اور ہدیہ اور تعاون وغیرہ کے لیے خرچ کیا جاتا ہے اور یہ بھی دینی فوائد میں سے ہے، کیوں کہ اس سے انسان بھائی اور دوست بنا سکتا ہے۔

تیسری یہ ہے کہ آدمی مال خرچ کرکے اپنی عزت محفوظ کرے، مثلاً شاعروں کے ہجو اور بے وقوفوں کی غیبت اور ان کی زبان بندی اور ان کی برائی کو روکنے کے لیے خرچ کرے اور یہ بھی دینی فوائد میں سے ہے، کیوں کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’ جو مال آدمی اپنی عزت بچانے کے لیے خرچ کرے وہ صدقہ ہے۔‘‘

چوتھی قسم یہ ہے کہ اپنا کوئی کام کرانے کے بدلے تنخواہ یا مزدور کو ادا کرے، آدمی اپنے سارے کام خود ہی انجام دے گا تو اس کا وقت ضائع ہو گا اور ذکر وفکر کے ذریعہ سے جو کہ سالک کے مقامات میں سے ہیں محروم ہو جائے گا تو ہر وہ کام جو دوسرا کرسکتا ہو اوراس سے مقصد حاصل ہو سکتاہو ، اس میں خود مشغول ہونا سرا سر نقصان ہے۔

(۳) تیسری قسم یہ ہے کہ مال کسی معین کام میں تو خرچ نہیں ہوتا، لیکن اس سے بہت سی بھلائی حاصل ہوتی ہے۔ جیسے مسجد اور پل کی تعمیر اور ایسے ہی دیگر کام۔ یہ سب مال کے دینی فائدے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ اور فوائد بھی ہیں۔ مثلاً سوال کی ذلت اور غربت کی حقارت سے بچنا۔ لوگوں میں معزز ہونا اور دلوں میں احترام اور وقار حاصل کرنا وغیرہ۔
 
Top