حرم میں گناہ کا وبال زیادہ موجب عذاب ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ وَمَنْ يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ} [الحج: 25]

ترجمہ : بیشک جو لوگ کافر ہوئے اور (مسلمانوں کو) اللہ کے راستہ سے اور مسجد حرام (علیہ السلام) (یعنی حرم) سے روکتے ہیں، جس کو ہم نے تمام آدمیوں کے واسطے مقرر کیا ہے کہ اس میں سب برابر ہیں، اس میں رہنے والا بھی اور باہر سے آنے والا بھی، (یہ روکنے والے) لوگ معذب ہوں گے اور جو شخص اس میں (یعنی حرم میں) کوئی خلاف دین کا قصد ، ظلم (یعنی شرک و کفر) کے ساتھ کرے گا تو ہم عذاب دردناک (کا مزا) چکھائیں گے۔ (از بیان القرآن)

مفسرین نے اس آیت کے تحت لکھا ہے کہ حرم میں گناہ کا وبال باقی جگہوں کی بنسبت بہت زیادہ ہے، جیساکہ حکیم الامت رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے:

” ہرچند کہ دین کے خلاف کرنا ہر جگہ موجبِ عذاب ہے، لیکن حرم کے اندر اور زیادہ موجب عذاب ہے“۔(بیان القرآن)
 
Top