حضرت شاہ جی کی شان دیکھیے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب شیخ الحدیث جامعہ رشیدیہ ساہیوال نے ایک دفعہ فرمایا کہ جب حضرت شاہ جی بستر علالت پر تھے، ان دنوں تبلیغی جماعت کے حضرات کی ایک جماعت کویت گئی ہوئی تھی۔ امیر صاحب فرماتے ہیں کہ کویت میں ہمارا مرکز کویت کی مرکزی جامع مسجد میں تھا۔ ایک روز صبح کے وقت ایک سن رسیدہ بزرگ تشریف لائے جن کا نورانی چہرہ ہی ان کی بزرگی کی شہادت دیتا تھا۔ وہ مجھ سے پوچھنے لگے کہ آپ لوگ پاکستان سے آئے ہیں؟ میں نے اثبات میں جواب دیا تو پوچھا پاکستان میں کوئی عطا اللہ شاہ بخاری نام کے بزرگ ہیں؟ میں نے اقرار کرتے ہوئے شاہ جی کا مختصر تعارف کرایا اور تعجب سے دریافت کیا کہ آپ انھیں کیسے جانتے ہیں؟ اس پر انھوں نے بتایا کہ رات میں نے ایک عجیب خواب دیکھا کہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم ایک وسیع میدان میں ایستادہ ایک سمت یوں دیکھ رہے ہیں جیسے کسی کا انتظار ہو۔ پھر میں نے دیکھا کہ بہت بڑا ہجوم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آ رہا ہے۔ ہر شخص کا چہرہ نہایت نورانی، تابناک اور دل آویز ہے۔ وہ ہجوم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر دو حصوں میں دائیں بائیں بٹ گیا۔ کچھ وقفہ کے بعد ویسا ہی ایک اور ہجوم نمودار ہوا اور وہ بھی نہایت خوبرو اور درخشندہ پیشانیوں والے لوگ ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر وہ بھی دائیں بائیں تقسیم ہو گئے مگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم اب بھی اسی طرح اسی جانب دیکھ رہے ہیں جیسے اب بھی کسی کا انتظار ہو۔

اتنے میں صرف ایک شخص جو نہایت حسین و جمیل ہے، آتا دکھائی دیا۔ جب وہ قریب تر پہنچا تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے۔ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ بھی ساتھ ساتھ ہیں۔ نبی پاکصلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے مصافحہ کیا، سینے سے لگایا اور اس کی پشت پر شفقت سے دست مبارک پھیرتے رہے۔ میں نے جی میں کہا یہ پہلا گروہ تو انبیا کرام علیہم السلام کا تھا، دوسرا صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مگر یہ شخص کون ہے جس کا حضور انتظار فرماتے رہے اور اتنی محبت و شفقت کا اظہار فرمایا۔ تو ایک آواز آئی کہ یہ خادم ختم نبوت عطاء اللہ شاہ بخاری پاکستانی ہے۔ خواب بیان کرنے کے بعد اس بزرگ نے فرمایا کہ آپ نے بتایا ہے کہ وہ بیمار تھے۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان کی وفات ہو چکی ہے۔ امیر جماعت کہتے ہیں جب ہمیں شاہ جی کی وفات کا علم ہوا تو ہم نے حساب لگا کر دیکھا شاہ جی کی وفات بالکل اسی روز ہوئی تھی جس شب اس بزرگ نے یہ خواب دیکھا تھا۔

تاریخ میرے نام کی تعظیم کرے گی
تاریخ کے اوراق میں آئندہ رہوں گا
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب شیخ الحدیث جامعہ رشیدیہ ساہیوال نے ایک دفعہ فرمایا کہ جب حضرت شاہ جی بستر علالت پر تھے، ان دنوں تبلیغی جماعت کے حضرات کی ایک جماعت کویت گئی ہوئی تھی۔ امیر صاحب فرماتے ہیں کہ کویت میں ہمارا مرکز کویت کی مرکزی جامع مسجد میں تھا۔ ایک روز صبح کے وقت ایک سن رسیدہ بزرگ تشریف لائے جن کا نورانی چہرہ ہی ان کی بزرگی کی شہادت دیتا تھا۔ وہ مجھ سے پوچھنے لگے کہ آپ لوگ پاکستان سے آئے ہیں؟ میں نے اثبات میں جواب دیا تو پوچھا پاکستان میں کوئی عطا اللہ شاہ بخاری نام کے بزرگ ہیں؟ میں نے اقرار کرتے ہوئے شاہ جی کا مختصر تعارف کرایا اور تعجب سے دریافت کیا کہ آپ انھیں کیسے جانتے ہیں؟ اس پر انھوں نے بتایا کہ رات میں نے ایک عجیب خواب دیکھا کہ نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم ایک وسیع میدان میں ایستادہ ایک سمت یوں دیکھ رہے ہیں جیسے کسی کا انتظار ہو۔ پھر میں نے دیکھا کہ بہت بڑا ہجوم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آ رہا ہے۔ ہر شخص کا چہرہ نہایت نورانی، تابناک اور دل آویز ہے۔ وہ ہجوم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر دو حصوں میں دائیں بائیں بٹ گیا۔ کچھ وقفہ کے بعد ویسا ہی ایک اور ہجوم نمودار ہوا اور وہ بھی نہایت خوبرو اور درخشندہ پیشانیوں والے لوگ ہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر وہ بھی دائیں بائیں تقسیم ہو گئے مگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم اب بھی اسی طرح اسی جانب دیکھ رہے ہیں جیسے اب بھی کسی کا انتظار ہو۔

اتنے میں صرف ایک شخص جو نہایت حسین و جمیل ہے، آتا دکھائی دیا۔ جب وہ قریب تر پہنچا تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے۔ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ بھی ساتھ ساتھ ہیں۔ نبی پاکصلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے مصافحہ کیا، سینے سے لگایا اور اس کی پشت پر شفقت سے دست مبارک پھیرتے رہے۔ میں نے جی میں کہا یہ پہلا گروہ تو انبیا کرام علیہم السلام کا تھا، دوسرا صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مگر یہ شخص کون ہے جس کا حضور انتظار فرماتے رہے اور اتنی محبت و شفقت کا اظہار فرمایا۔ تو ایک آواز آئی کہ یہ خادم ختم نبوت عطاء اللہ شاہ بخاری پاکستانی ہے۔ خواب بیان کرنے کے بعد اس بزرگ نے فرمایا کہ آپ نے بتایا ہے کہ وہ بیمار تھے۔ معلوم ہوتا ہے کہ ان کی وفات ہو چکی ہے۔ امیر جماعت کہتے ہیں جب ہمیں شاہ جی کی وفات کا علم ہوا تو ہم نے حساب لگا کر دیکھا شاہ جی کی وفات بالکل اسی روز ہوئی تھی جس شب اس بزرگ نے یہ خواب دیکھا تھا۔

تاریخ میرے نام کی تعظیم کرے گی
تاریخ کے اوراق میں آئندہ رہوں گا
واہ شاہ جیؒ واہ کیا شان پائی ہے
 
Top