حصول علم میں مشغول رہنے والے کیلئے بشارت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
طالب علم ہو، عالم دین ہو، یا ان کے علاوہ دینی مشغلہ رکھنے والا کوئی بھی شخص ہو، اگر وہ علم دین کے حصول اور اس کی اشاعت میں لگا ہوا ہے تواس کے لئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار بشارتیں ہیں

ایک موقعہ پر آپ نے فرمایا:
”لَنْ یَشْبَعُ الْمُوٴمِنُ مِن خَیْرٍ سَمِعَہُ حَتّٰی یکونَ مُنْتَہَاہُ الجنَّةَ“
مومن کا پیٹ خیر کی بات سننے سے کبھی نہیں بھرتا ہے یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے اپنی ساری زندگی طلب علم میں لگادی، اس کو جنت کی بشارت ہے۔ اس حدیث کے پیش نظر بہت سے اولیاء کرام ساری زندگی طالب علم ہی بنے رہے، حدیث میں طلب علم کی کوئی خاص شکل متعین نہیں ہے؛ لہٰذا جو شخص بھی مرتے وقت تک کسی طرح کے بھی علمی کام میں مشغول ہے، وہ اس بشارت کا مستحق ہے۔

ایک موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلب علم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
”جو شخص طلب علم کیلئے نکلا تو وہ جب تک واپس نہ آجائے اللہ کی راہ میں لڑنے والے مجاہد کی طرح ہے؛ کیونکہ جس طرح مجاہد، اللہ کے دین کو زندہ کرنے کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیتا ہے، اسی طرح طالب علم بھی احیاء دین کے مقصد سے اپنا سب کچھ قربان کرتا ہے۔

لہٰذا فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق طالب علم گھر واپس آنے تک مجاہد کے مانند ہے، یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ طلب علم کے بعد گھر لوٹنے سے طالب علم کے مرتبہ میں کمی نہیں آتی؛ بلکہ اس کے مقام و مرتبہ میں اضافہ ہوتا ہے؛ کیونکہ حصول علم کے بعد اب وہ عالم دین ہوگیا، اور عالم دین ہونے کی وجہ سے وہ انبیاء کا وارث بن گیا۔( مرقات، ج:۱، ص: ۲۸۵۔)

طلب علم کا اس قدر فائدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ کَانَ کفَّارَةً لِمَا قَضٰی“( ترمذی، ج:۲، ص: ۹۴۔ )
یعنی طلب علم کی وجہ سے ماضی میں کئے ہوئے گناہ معاف ہوجاتے ہیں

گناہوں سے یا تو صغیرہ گناہ مراد ہیں، یا پھر یہ مطلب ہے کہ طلب علم کے ذریعہ سے توبہ کی توفیق ہوتی ہے جس کے نتیجہ میں سارے گناہ زائل ہوجاتے ہیں معلوم ہوا کہ طلب علم کے نتیجہ میں جنت کی بشارت بھی ہے، مجاہدوں جیسا ثواب بھی ہے اور ماضی میں کئے ہوئے گناہوں کی بخشش کا پروانہ بھی ہے۔

اللہ رب کریم ہمیں توفیق دے کہ ہماری زندگی علم کی طلب میں گزر جائے اور اس بشارت کے مستحق قرار پائیں جو آقا ﷺ نے فرمائی ہے۔ آمین
 
Top