دعا کی قبولیت کے آداب

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دعا کی قبولیت کے آداب میں یہ بات شامل ہے کہ انسان اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کرے خوب خوب بندگی کرے ، تقوی اور پرہیزگاری کی راہ اور روش اپنائے یقینا دعامیں تقوی کَالْمِلْحِ فِی الطَّعَامِ کا درجہ رکھتا ہے ، جس کے بارے میں کسی نے لکھا ہے کہ:

یہ مخصوص اوقات میں محدود مقامات پر ایک خاص قسم کی پر تکلف کیفیت پیدا کرنے کانام نہیں ہے؛ بل کہ یہ خشیتِ الٰہی سے عبارت ہے اگر تقوی اور پرہیزگاری کی روح نہ رہے تو انسان کی زندگی میں امن وسکون عنقا ہو جاتا ہے اور پھر یہ صراطِ مستقیم سے منحرف ہو کر اپنی ناکامی اور نامرادی کا نوشتہء تقدیر خود اپنے ہاتھوں تیار کرلیتا ہے ، تقوی تو یہ ہے کہ کبرونخوت اور غرور وسرکشی سے عاری اور تواضع وانکساری کے جذبات سے سرشار ہو ، جس کے لیے خدا کی عطاکردہ نوازش کا احساس اور خالقِ دوجہاں کے منبعِ علم ہونے کا ایمان مہمیز کرتا ہے ۔

اسی طرح جوبھی صلاحیت ، لیاقت اور توانائیاں ہوں وہ راہِ خدا میں کھپادے ، پھر اللہ تعالی سے نصرت واعانت اور سرخروئی وفتح وکامرانی کی دعا کرے ، اللہ تعالیٰ کو تو پرخلوص جدوجہد اور صرف اسی پر توکل کرنا اور اسی سے مانگنا محبوب ہے ، اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کو فاتح اور غالب کرنے وعدہ کیا ہے خواہ تعداد میں تھوڑے ہوں اور وسائل کی قلت ہو بقول علامہ اقبال :

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کردے​
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
دعاء كرنے والا جلدی نہ کرے

مالك، عن ابن شهاب، عن أبي عبيد، مولى ابن أزهر، عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:
«يستجاب لأحدكم ما لم يعجل. فيقول: قد دعوت فلم يستجب لي».

(موطاامام مالك)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ دعا قبول ہوتی ہے، جب تک دعا مانگنے والا جلدی نہ کرے اور یہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی سو میری دعا قبول نہ ہوئی۔
 

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
دعاء كرنے والا جلدی نہ کرے

مالك، عن ابن شهاب، عن أبي عبيد، مولى ابن أزهر، عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:
«يستجاب لأحدكم ما لم يعجل. فيقول: قد دعوت فلم يستجب لي».

(موطاامام مالك)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ دعا قبول ہوتی ہے، جب تک دعا مانگنے والا جلدی نہ کرے اور یہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی سو میری دعا قبول نہ ہوئی۔
جزاک اللہ خیرا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دعاء كرنے والا جلدی نہ کرے

مالك، عن ابن شهاب، عن أبي عبيد، مولى ابن أزهر، عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:
«يستجاب لأحدكم ما لم يعجل. فيقول: قد دعوت فلم يستجب لي».

(موطاامام مالك)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
’’ دعا قبول ہوتی ہے، جب تک دعا مانگنے والا جلدی نہ کرے اور یہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی سو میری دعا قبول نہ ہوئی۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
دعا کی قبولیت کے آداب میں یہ بات شامل ہے کہ انسان اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کرے خوب خوب بندگی کرے ، تقوی اور پرہیزگاری کی راہ اور روش اپنائے یقینا دعامیں تقوی کَالْمِلْحِ فِی الطَّعَامِ کا درجہ رکھتا ہے ، جس کے بارے میں کسی نے لکھا ہے کہ:

یہ مخصوص اوقات میں محدود مقامات پر ایک خاص قسم کی پر تکلف کیفیت پیدا کرنے کانام نہیں ہے؛ بل کہ یہ خشیتِ الٰہی سے عبارت ہے اگر تقوی اور پرہیزگاری کی روح نہ رہے تو انسان کی زندگی میں امن وسکون عنقا ہو جاتا ہے اور پھر یہ صراطِ مستقیم سے منحرف ہو کر اپنی ناکامی اور نامرادی کا نوشتہء تقدیر خود اپنے ہاتھوں تیار کرلیتا ہے ، تقوی تو یہ ہے کہ کبرونخوت اور غرور وسرکشی سے عاری اور تواضع وانکساری کے جذبات سے سرشار ہو ، جس کے لیے خدا کی عطاکردہ نوازش کا احساس اور خالقِ دوجہاں کے منبعِ علم ہونے کا ایمان مہمیز کرتا ہے ۔

اسی طرح جوبھی صلاحیت ، لیاقت اور توانائیاں ہوں وہ راہِ خدا میں کھپادے ، پھر اللہ تعالی سے نصرت واعانت اور سرخروئی وفتح وکامرانی کی دعا کرے ، اللہ تعالیٰ کو تو پرخلوص جدوجہد اور صرف اسی پر توکل کرنا اور اسی سے مانگنا محبوب ہے ، اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی لوگوں کو فاتح اور غالب کرنے وعدہ کیا ہے خواہ تعداد میں تھوڑے ہوں اور وسائل کی قلت ہو بقول علامہ اقبال :

قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسمِ محمد سے اجالا کردے​
جزاک اللہ فی الدارین
 
Top