اعمال کا دار ومدار نیتوں پر

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اخلاص اور صدق نیت ہے۔ سچی نیت، اور اخلاص ہر عمل کی جان ہے، اس کے بغیر بڑے سے بڑا عمل بھی بے جان ہوجاتا ہے۔ جو علم اور عمل اخلاص سے خالی ہو، وہ نور اور برکت سے بھی خالی ہوجاتا ہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے:
اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کو عمل کا بدلہ اس کی نیت کے حساب سے ہی ملے گا۔ چنانچہ جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی طرف ہجرت کرتا ہے، تو اس کی ہجرت واقعی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی طرف ہی شمار ہوگی(جس پر اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر بھی ملے گا اور اللہ کے رسولﷺ کی محبت اور قرب بھی ملے گا)، اور اگر کسی کا ہجرت کرنا دنیا پانے کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہے تو وہ اسی مقصد کے لیے ہجرت شمار ہوگی(جس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر بھی نہ ملے گا اور اللہ کے رسولﷺ کی محبت اور قرب بھی نہ ملے گا)۔ (متفق علیہ)
کسی بھی نیک کام میں کوئی فاسد اور بُری نیت اور دُنیوی غرض و مفاد نہ ہو، بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضاو خوشنودی، اُس کا قرب ، اور اپنی آخرت سُدھارنے کے لیے وہ کام کیا جائے۔ اِنسان میں اِخلاص اور صدق نیت پیدا ہوجائے تو کئی باطنی اَمراض خود بخود زائل ہوجاتے ہیں۔
’’نبی کریمﷺ نے فرمایا ہے کہ: اللہ تعالیٰ تمہاری شکلوں اور تمہارے مال کو نہیں دیکھتے بلکہ تمہارے عمل اور تمہارے دلوں کو دیکھتے ہیں۔‘‘
جب نیت میں سچائی اور اخلاص ہو تو پھر ایک فائدہ یہ ہوتاہے کہ انسان دنیا میں اس کے فائدے پر نظر نہیں رکھتا۔ اگر دنیا میں آسائش مل رہی ہو وہ تب بھی اس عمل کو جاری رکھتا ہے اور اگر سختیوں اور آزمائشوں کا سامنا ہو تب بھی وہ اپنے عمل سے غافل نہیں ہوتا۔
 
Top