دنیا نے ایسا حکمران بھی دیکھا ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
وہ احقاقِ حق کے لیے تیغِ بُرّاں، وہ ابطالِ باطل پہ شمشیرِ عریاں

خدا نے دیا ان کو وہ دبدبہ تھا کہ ہیبت سے ان کی تھا شیطاں بھی لرزاں

وہ مطلوب و محبوبِ محبوبِ یزداں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


وہ عکسِ جمالِ نذیر و مبشّر وہ قہرِ جلالِ خداوندِ قاہر

نشانِ عزیمت وہ جانِ شجاعت وہ دینِ پیمبر کی عظمت کے مظہر

تھا طاغوت جن کے تصور سے ترساں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


فرو زلزلہ دم میں کہنے سے ان کے رواں نیل دریا بھی رقعے سے ان کے

ندا ساریہ الجبل کی بھی سن لی مدینے سے لشکر نے خطبے سے ان کے

تھے اسرارِ کُن جن کے فرماں میں پنہاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


عدالت امانت دیانت میں یکتا، سعادت سیادت قیادت میں یکتا

زباں ان کی ایسی کہ حق ترجماں تھی وہ فہم و فراست بصیرت میں یکتا

جو رب کی خشیّت میں اکثر تھے گریاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


وہ دورِ قدامت میں جدّت نشاں تھے رعایا کے اپنی وہ خدمت کناں تھے

فلاحی ریاست کے از خود تھے بانی فقیروں ضعیفوں پہ وہ مہرباں تھے

مثالی ہے جن کا وہ دورِ درخشاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


ہوئے آج کے کسریٰ قیصر بھی سرکش ,مسلماں کے خالی ہیں تیروں سے ترکش

وہ کشمیر و ارضِ مقدس میں یا رب، ہوئی خونِ مسلم کی کم مایہ ارزش

ہےجن کے لیے اقصیٰ اب پھر پریشاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروق اعظم



الٰہی ہو ختم اب یہ ظلم ِ دوامی نہیں اپنا تیرے سوا کوئی حامی

دکھا دے ہمیں پھر عزیمت کا رستہ عطا کر محمد کی پھر سے غلامی

تری بار گہ میں وسیلۂ ذیشاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


ظفر اقبال نوری​

 
Top