گریہ زاری وماتم

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گریہ زاری وماتم

گریہ وزاری اور ماتم سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیزاری
آنحضرت ﷺ کی وفات کے موقع پر حضرت علیؓ ارشاد فرماتے ہیں کہ اے اللہ کے رسول اگرآپ نےہم کو صبر کی تعلیم دے کر رونے اور چلانے سےروکانہ ہوتا تو آج ہم آپ کی وفات پر اتنا روتے کہ بدن کی رطوبت خشک ہو جاتی ۔نہج البلاغت۔

حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا ارشاد:
حضرت حسینؓ نے اپنی ہمشیرہ زینب اور اہل بیت کو مخاطب ر کے فرمایا " مجھے تم لوگوں سے ایک ضرورت ہے جس کی میں تم لوگوں کو وصیت کرتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جب میں شہید ہو جاؤں تو میرے غم میں تم لوگ گریبان نہ چاک کرنا اور نہ منہ پرطمانچہ مارنا اور نہ اپنے رخسار وں کو زخمی کرنا۔ ( ذبح عظیم)

حضرت امام جعفر صادقؒ کا ارشاد:
کسی مصیبت پر فقط ران ر ہاتھ مارنےسے اس کا نیک عمل بر باد ہو جاتا ہے ۔( فروع کافی)

حضرت سید عبد القادر جیلانیؒ کا فتویٰ
اگر حسینؓ کی شہادت والے دن کو غم واندوہ کا دن کہنا جائز ہوتا تو اس سے کہیں زیادہ حقدار دوشنبہ کا دن ہے اسی دن آنحضرت ﷺ اور حضرت ابو بکر صدیقؓ نے وفات پا ئی ۔( غنیہ)

فتویٰ امام قہستانی:
جو حضرت امام حسینؓ کی شہادت کا واقعہ بیان کرنا چاہے تو اس کےلئے مناسب ہے کہ پہلے اور صحابہ کرام کی شہادت کا حال بیان کرے۔

محدث جلیل علامہ محمد طاہر مکی کا فتویٰ:
فقہاء کرام نے تحقیقی لکھا ہے کہ ہر سال امام حسینؓ کا جو ماتم ہوتا ہے وہ مکروہ تحریمی ہے ( مجمع البحار)

محدث کبیر علامہ ابن حجر مکہ کا فتویٰ : خبردار خبردار عاشورہ کے دن رافضیوں کی بدعتوں میں ہر گز ہر گز مشغول نہ ہونا جیسے مر ثیہ خوانی، گریہ زاری ، نوحہ وماتم یہ سب کام مسلمانوں کے نہیں ہیں ۔

محدث شاہ عبد الحق دہلوی کا فتوٰ ی:
اہل سنت کا یہپ طریقہ ہو ا چاہئے کہ عاشورہ کے دن فرقۂ روافض کی گڑھی ہو ئی بدعتیں مثلا مرثیہ اور ماتم ونوحہ وغیرہ سے سے بچتا رہے کیونک یہ سب کام ہم مسلمانوں کے نہیں ہیں ( شرح سفر السعادہ)

فتویٰ شاہعبد العزیز محدث دہلوی :
تعزیہ داری جو عشرہ محرم میں عمول ہے اور بنانا صریح وصورت قبور وغیرہ کا درست نہیں اور تعزیہ داری بدعت ہے یہ بدعت حسنہ نہیں کہ اس میں مواخذہ نہیں ہوتا بلکہ بدعت سئیہ ہے ۔( فتاوی عزیزیہ)
 
Top