حضرت سوادؓ کاجذبہ صادقہ اور خلوصِ عمل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غزوہ بدر کے موقع پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کو صف بند ہونے کا حکم دیا۔ آپﷺ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی۔ آپﷺ نے دیکھا کہ سواد بن غزیہؓ صف سے باہر نکلے ہوئے ہیں ۔ آپﷺ نے انھیں صف میں سیدھے کھڑے ہونے کا حکم بھی دیا اور لکڑی سے ان کے پیٹ پر ٹھونکا بھی لگایا۔ حضرت سواد بن غزیہؓ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خدا تعالیٰ نے آپﷺ کو حق و عدل کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔ آپﷺ نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے، مجھے اس کا بدلہ (قصاص) دیں ۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لکڑی سوادؓ کی طرف بڑھائی اور فرمایا : لو؛ بدلہ لے لو۔ انھوں نے عرض کیا : میرا پیٹ تو ننگا تھا، آپﷺ کے پیٹ پر کرتہ ہے۔ اس پر رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے کرتہ مبارک بطن سے اٹھا دیا۔ حضرت سوادؓ آگے بڑھے ، لکڑی ایک جانب پھینکی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بطن مبارک کو بوسہ دیا، پھر آپﷺ سے لپٹ گئے اور اپنے جسم کو آپﷺ کے جسم مبارک سے خوب مس کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے سواد تم نے یہ کیا کیا ہے؟ انھوں نے جواب میں عرض کیا: یا رسول اللہ! جیسا کہ آپﷺ دیکھ رہے ہیں ، کوچ کا وقت آیا چاہتا ہے، میں نے چاہا کہ جانے سے پہلے آخری عمل آپﷺ کو بوسہ دینا اور آخری لمس جسدِ مطہر سے چھونا نصیب ہوجائے، سو میں نے یہ تمنا پوری کرلی۔ حضور اکرمﷺ نے ان کے اس جذبہ صادقہ اور خلوصِ عمل کو دیکھ کر ان کے حق میں دعائے خیر فرمائی۔

(سیرۃ بن ہشام مجموعہ ج 1-2 ص626۔ مغازی للواقدی : ج1 ص56-57)
 
Top