حضرت عبد المطلب کی نذر

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

حضرت عبد المطلب کی نذر​

’’زمزم‘‘ کی کھدائی کے وقت چونکہ حضرت عبد المطلب کے صرف ایک ہی بیٹے ’’حارث‘‘ تھے اور وہی تنِ تنہا اس عظیم مشن میں والد کے مددگار تھے اور کوئی دوسرا اس مشن میں ان کا ہاتھ بٹانے و الا نہ تھا، اس لئے انہیں انتہائی دقت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض روایات کے مطابق اس موقع پر قریش مکہ نے بھی انہیں مختلف انداز سے ستایا اور طعنے دیئے تو اس وقت حضرت عبد المطلب نے یہ نذر مانی کہ ’’اگر میںنے یہ کنواں کھود لیا اور اس کا کام مکمل کر لیا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے دس بیٹے عطاء فرمائے تو میں ایک بیٹے کو اللہ کے نام پر ذبح کروں گا۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے ’’زمزم‘‘ کی کھدائی اور بحالی کا کام بھی مکمل کرا دیا اور انہیں دس بیٹے بھی عطاء فرمادئیے، جن کے نام یہ ہیں:

(۱) حارث (۲) عبداللہ (۳) ابوطالب (۴) زبیر (۵) عباس (۶) ضرار (۷) ابولہب (۸) اَلْغَیْدَاق (۹) حمزہ (۱۰) المقوَّم

جب حضرت عبد المطلب نے اپنی نذر پوری کرنی چاہی تو بیٹوں کے درمیان قرعہ اندزی کی کہ کس بیٹے کو اللہ تعالیٰ کے نام پر ذبح کیا جائے؟ قرعہ حضرت عبد اللہ کے نام نکلا۔ حضرت عبد المطلب انہیں قربان کرنے کے لیے لے چلے تو ان کے ننھیال بنو مخزوم اور قریش کے سردار اور اہل رائے لوگ آڑے آ گئے اور کہا:

’’اللہ کی قسم! آپ ان کو ذبح نہیں کریں گے۔ کیونکہ اگر آپ نے ان کو ذبح کر دیا تو یہ ہم پر ہماری اولاد میں اور عرب میں سنت بن جائے گی۔‘‘

حضرت عبد المطلب کے باقی بیٹوں نے بھی اس معاملہ میں قریش کا ساتھ دیا۔ آخر بحث و مباحثہ اور مشاورت کے بعد طے یہ ہوا کہ حضرت عبداللہ اور دس اُونٹوں کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے۔ (اس زمانہ میںدیت کی مقدار دس اونٹ تھے) اگر قرعہ اونٹوں کے نام نکلے تو انہیں حضرت عبد اللہ کی جگہ ذبح کر دیا جائے اور اگر قرعہ حضرت عبد اللہ کے نام نکلے تو دس، دس کر کے اونٹوں کی تعداد بڑھائی جائے، یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام نکل آئے۔ چنانچہ حضرت عبد المطلب نے اسی طرح قرعہ اندازی کی۔ قرعہ مسلسل حضرت عبداللہ کے نام نکلتا رہا اور وہ دس، دس اونٹ بڑھاتے چلے گئے، یہاں تک کہ جب اونٹوں کی تعداد ’’سو‘‘ ہوگئی تو قرعہ اونٹوں کے نام نکلا۔ حضرت عبدالمطلب نے تسلی اور اطمینانِ قلب کے لیے تین بار قرعہ اندازی کی۔ جب تینوں بار قرعہ ’’سو اونٹوں‘‘ کے نام نکل آیا تو حضرت عبدالمطلب سمجھ گئے کہ مشیت ایزدی یہی ہے اور انہوں نے حضرت عبداللہ کے فدیہ میں سو اونٹ ذبح کر ڈالے۔ یہیں سے ’’سو اونٹ دیت‘‘ کی روایت چلی اور اسلام نے بھی اسے باقی رکھا۔

اونٹوں کے ذبح سے فارغ ہوکر جب حضرت عبدالمطلب واپس گھر پلٹے تو مسجد حرام ’’وھب بن عبد مناف‘‘ سے ملاقات ہوئی، جو ان دنوں مکہ کے سرداروں میں شمار کیے جاتے تھے۔ انہوں نے اپنی بیٹی ’’اٰمنہ بنت وھب‘‘ کا نکاح حضرت عبداللہ بن عبدالمطلب سے کرا دیا۔

(ملخص از: اخبار مکہ للازرقی/ ۲/ ۴۷،۴۹)
 
Top