ان چیزوں کا بیان جوروح کو ان کے اچھے مقام سے روکتی ہے

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ان چیزوں کا بیان جوروح کو ان کے اچھے مقام سے روکتی ہے
(١) ترمذی ابن ماجہ اور بیہقی نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نفس مومن اس کے قرض کی وجہ سے معلق رہتا ہے حتی کہ وہ اس قرض کو ادا نہ کردے ۔
(٢)طبرانی نے انس سے روایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر نماز پڑھیں تو آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا اس پر دیں ( قرض )ہے تو "لوگوں کہا کہ"ہاں"توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" ایسے شخص پر میں نماز پڑھ کر کیا کروں جس کی روح قبر میں اس کے دین کے بدلے رہن ہے" اور آسمان تو نہیں جاتی ' تواگر کوئی شخص اس کے دین کا زمہ دار ہو جائے تب میرا اس پر نماز پڑھنا مفید ہوگا۔
(٣) طبرانی نے اوسط میں بیہقی اور اصبہانی نے ترغیب میں سمرہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا فرما کر دریافت کیا کہ کیا یہاں بنوں فلا ں کے لوگوں میں سے کوئی ہے اگر ہو تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے خاندان کے ایک شخص کو جنت کے دروازے پر اس لیے روک دیا گیا کہ اس پر دیا تھا تو اگر تم چاہو فدیہ دے کے چھڑا لو، اور اگر چاہو تو عذاب میں گرفتار رہنے دو۔
(٤) احمد وبیہقی نے جابر سے روایت کی ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور اس پر دو دینار کا قرض تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز پڑھنے سے انکار کردیا تو ابوقتادہ نے ان کی ذمہ داری لی، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، پھر ایک دن کے بعد دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ دو دینار ادا کر دیئے گئے ہیں تب آپ نے فرمایا کہ اب اس کو قبر میں ٹھنڈک حاصل ہوئی۔
(٤) احمد سعید نے نے اطول سے روایت کی وہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد کا انتقال ہوا انہوں نے ترکہ میں تین سو درہم چھوڑے تو میں نے سوچا کہ ان کے اہل و عیال پر خرچ کردوں تو حضور علیہ السلام نے فرمایا تمہارے باپ اپنے دین کی وجہ سے مقید ہیں ان کا دین ادا کرو۔
(٦) ابن ابی دنیا نے کتاب من عاش بعد الموت میں شیبان بن حسن سے روایت کی وہ کہتے ہیں کہ میرے باپ اور عبدالواحد بن زید ایک جہاد میں گئے تو انہوں نے ایک کنواں دیکھا جن میں سے آوازیں آ رہی تھیں۔ اندر دیکھا تو ایک شخص کچھ تختوں پر بیٹھا ہے اور اس کے نیچے پانی ہے ،تو انہوں نے دریافت کیا کہ جن ہو یا انسا؟ تو اس نے کہا کہ انسان .پھر انہوں نے دریافت کیا کہاں کے رہنے والے ہو تو اس نے کہا کہ میں انطاکیہ کا رہنے والا ہوں میرے رب نے مجھے وفات دے دی اور اب مجھ کو اس کنوئیں میں قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے بند کر دیا ہےاور انطاکیہ کے کچھ لوگ ہیں جو میرا ذکر توکرتے ہیں مگر میرا دین نہیں جکاتے۔ چناچہ یہ لوگ انطاکیہ گئے اوراس کا دین چکا کر واپس آئے تو وہ شخص غائب ہوچکا تھا خود کنواں بھی وہاں سے غائب تھا۔ چنانچہ یہ لوگ پھر کنواں کے مقام پر سو رہے۔ رات کو خواب میں وہی شخص آیا اور اس نے کہا کہ جزاکم اللہ خیرا، میرے رب نے میرا قرض ادا ہونے کے بعد مجھ کو جنت کے فلاں حصہ میں منتقل فرما دیا ہے (شرح الصدور)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ان چیزوں کا بیان جوروح کو ان کے اچھے مقام سے روکتی ہے
(١) ترمذی ابن ماجہ اور بیہقی نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نفس مومن اس کے قرض کی وجہ سے معلق رہتا ہے حتی کہ وہ اس قرض کو ادا نہ کردے ۔
(٢)طبرانی نے انس سے روایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر نماز پڑھیں تو آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا اس پر دیں ( قرض )ہے تو "لوگوں کہا کہ"ہاں"توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا" ایسے شخص پر میں نماز پڑھ کر کیا کروں جس کی روح قبر میں اس کے دین کے بدلے رہن ہے" اور آسمان تو نہیں جاتی ' تواگر کوئی شخص اس کے دین کا زمہ دار ہو جائے تب میرا اس پر نماز پڑھنا مفید ہوگا۔
(٣) طبرانی نے اوسط میں بیہقی اور اصبہانی نے ترغیب میں سمرہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا فرما کر دریافت کیا کہ کیا یہاں بنوں فلا ں کے لوگوں میں سے کوئی ہے اگر ہو تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اس کے خاندان کے ایک شخص کو جنت کے دروازے پر اس لیے روک دیا گیا کہ اس پر دیا تھا تو اگر تم چاہو فدیہ دے کے چھڑا لو، اور اگر چاہو تو عذاب میں گرفتار رہنے دو۔
(٤) احمد وبیہقی نے جابر سے روایت کی ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور اس پر دو دینار کا قرض تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز پڑھنے سے انکار کردیا تو ابوقتادہ نے ان کی ذمہ داری لی، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، پھر ایک دن کے بعد دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ دو دینار ادا کر دیئے گئے ہیں تب آپ نے فرمایا کہ اب اس کو قبر میں ٹھنڈک حاصل ہوئی۔
(٤) احمد سعید نے نے اطول سے روایت کی وہ کہتے ہیں کہ ہمارے والد کا انتقال ہوا انہوں نے ترکہ میں تین سو درہم چھوڑے تو میں نے سوچا کہ ان کے اہل و عیال پر خرچ کردوں تو حضور علیہ السلام نے فرمایا تمہارے باپ اپنے دین کی وجہ سے مقید ہیں ان کا دین ادا کرو۔
(٦) ابن ابی دنیا نے کتاب من عاش بعد الموت میں شیبان بن حسن سے روایت کی وہ کہتے ہیں کہ میرے باپ اور عبدالواحد بن زید ایک جہاد میں گئے تو انہوں نے ایک کنواں دیکھا جن میں سے آوازیں آ رہی تھیں۔ اندر دیکھا تو ایک شخص کچھ تختوں پر بیٹھا ہے اور اس کے نیچے پانی ہے ،تو انہوں نے دریافت کیا کہ جن ہو یا انسا؟ تو اس نے کہا کہ انسان .پھر انہوں نے دریافت کیا کہاں کے رہنے والے ہو تو اس نے کہا کہ میں انطاکیہ کا رہنے والا ہوں میرے رب نے مجھے وفات دے دی اور اب مجھ کو اس کنوئیں میں قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے بند کر دیا ہےاور انطاکیہ کے کچھ لوگ ہیں جو میرا ذکر توکرتے ہیں مگر میرا دین نہیں جکاتے۔ چناچہ یہ لوگ انطاکیہ گئے اوراس کا دین چکا کر واپس آئے تو وہ شخص غائب ہوچکا تھا خود کنواں بھی وہاں سے غائب تھا۔ چنانچہ یہ لوگ پھر کنواں کے مقام پر سو رہے۔ رات کو خواب میں وہی شخص آیا اور اس نے کہا کہ جزاکم اللہ خیرا، میرے رب نے میرا قرض ادا ہونے کے بعد مجھ کو جنت کے فلاں حصہ میں منتقل فرما دیا ہے (شرح الصدور)
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(٦) ابن ابی دنیا نے کتاب من عاش بعد الموت میں شیبان بن حسن سے روایت کی وہ کہتے ہیں کہ میرے باپ اور عبدالواحد بن زید ایک جہاد میں گئے تو انہوں نے ایک کنواں دیکھا جن میں سے آوازیں آ رہی تھیں۔ اندر دیکھا تو ایک شخص کچھ تختوں پر بیٹھا ہے اور اس کے نیچے پانی ہے ،تو انہوں نے دریافت کیا کہ جن ہو یا انسا؟ تو اس نے کہا کہ انسان .پھر انہوں نے دریافت کیا کہاں کے رہنے والے ہو تو اس نے کہا کہ میں انطاکیہ کا رہنے والا ہوں میرے رب نے مجھے وفات دے دی اور اب مجھ کو اس کنوئیں میں قرض ادا نہ کرنے کی وجہ سے بند کر دیا ہےاور انطاکیہ کے کچھ لوگ ہیں جو میرا ذکر توکرتے ہیں مگر میرا دین نہیں جکاتے۔ چناچہ یہ لوگ انطاکیہ گئے اوراس کا دین چکا کر واپس آئے تو وہ شخص غائب ہوچکا تھا خود کنواں بھی وہاں سے غائب تھا۔ چنانچہ یہ لوگ پھر کنواں کے مقام پر سو رہے۔ رات کو خواب میں وہی شخص آیا اور اس نے کہا کہ جزاکم اللہ خیرا، میرے رب نے میرا قرض ادا ہونے کے بعد مجھ کو جنت کے فلاں حصہ میں منتقل فرما دیا ہے (شرح الصدور)

یہ واقعہ جب ہماری معلمہ صاحبہ نے پہلی بار سنایا تھا تو بہت تعجب سے اور انہماک سے ہم نے سنا تھا
 
Top