پہلی یہودی ریاست (۱)
ڈون جوزف نسی ایک یہودی سردار تھا ۔شہزادہ سلیم اور سلطان سلیمان کے ساتھ اس کے گہرے تعلقات تھے ۔۱۵۶۱ ء میں شاہی خاندان طبریہ TIBERIAS سمیت سات گاؤں کی اس نے علمداری لے لی ۔اس نے سینکڑوں ہسپانوی یہودی یہاں لاکر بسائے ۔ پوری آبادی کے ارد گرد فصیل بنائی گئی ۔ یہودیوں نے شہتوت کے بے شما درخت لگائے ۔ تھوڑے ہی عرصہ میں ریشم کی تجارت سے پورا علاقہ خوشحال ہو گیا۔ بعض مؤرخ اسے پہلی یہودی ریاست کہنے سے ہچکچاتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے ہ سارا دھندا اسی مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کیا گیا تھا۔۱۶۵۶ء میں صفد اور طبریہ دروزیوں کے ہاتھوں فتح ہو ئے تو یہودی غزہ ، حبرون اور بیت المقدس چلے آئے ،اس کے بعد شمالی افریقہ اور یورپ سے ان کا تا نتا بندھ گیا ۔ ۲۰/ اپریل ۱۷۹۹ء کو نپولین نے ایسیائی اور افریقی یہودیوں کے نام ایک پیغام جاری کیا ۔اس میں کہا گیا تھا کہ مقامی یہودی اگر اسکی حمایت کریں تو وہ اس کے بدلے میں مقدس سر زمین ان کے حوالے کر دے گا .
1872ء تک "سفاری" اکثریت میں رہے ۔ جرمن یہودیوں اشکن زم ((ASHKENAZIM
نے فلسطین کا رخ کیا تو سفاروی یہودیوں کی تعداد ان کے مقابلے میں کم ہوگئی ۱۸۷۷ء تک جرمن یہودی آبادی کا ساٹھ فیصد تھے۔ تمام یہودیوں کو متعلقہ حکومتوں کی سر پرستی حاصل تھی ۔ ترک حکومت کمزور ہو ئی تو بیرونی سفارتکاروں نے اس کا پورا پورا فائدہ اٹھایا ۔ خصوصی مراعات کی آڑ میں یہاں کی دولت خوب لوٹی ۔
عیسائی اور یہودی اس میں برابر شریک تھے ۸۲ ۔۱۸۸۱ء میں روس ے یہودیوں نے ایک تنظیم ( HIBBATZION) کی بنیاد ڈالی ۔انہوں ے عبرانی کا احیاء کیا اور اس زبان میں کئی کتابیں کھیں۔ تنظیم کا سب سے بڑا مقصد یہ تھا کہ یہودی فلسطین میں صیہونی اقدار کی بحالی کے لیے کمر بستہ ہو جا ئیں ۔ روسی یہودیوں نے جافا کے جنوب میں دو گاؤں بھی بسائے ۔
سلطان کو خطرے کا احساس ہو چلا تھا ۔ جون ۱۸۸۲ ء میں ایک حکم کےذریعے یہودیوں کی آباد کاری پا پا بندی لگا دی گئی ۔اس اقدام پر روسی سفیر نیلڈو (NEKIDOW) متعین قسطنطنیہ نے سلطاان سے زبر دست احتجاج کیا ۔ روسی اخباروں میں سلطان کے خلاف ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ۔ روسی وزیر خارجہ گیرز (GIRES) نے فلسطینی یہودیوں کو یقین دلاایا کہ اس کی حکومت انھیں تنہا نہ چھوڑے گی ۔ فروری ۱۸۸۴ء میں یہودیوں کی دو بڑی تنظیموں کے سر براہوں نےعثمانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی ۔
پابندیوں کے باوجود یہودیوں کی آمد جاری رہی ۔وہ شام اور مصر کے راسے فلسطین آتے رہے ۔ غلط کار بیورو کریسی نے اس موقع پر دولت سے خوب ہاتھ رنگے ۔ ان کے کارندے یورپی بحری جہازوں پر جعلیپا سپورٹ یہودیوں کے ہاتھ بیچنے کا دھندا اعلانیہ کرتے تھے ۔(مشرقی یورپ میں مسلمانوں کا عروج وزوال ) جاری ہے۔