پانی کیسے پئیں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
پانی کیسے پئیں(1)
پانی کے استعمال کا بھی ایک ضابطہ طئے کیا گیا ہے اور یہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اس کا ایک ٹائم ٹیبل بنا لیں ۔صبح اٹھ کر ایک گلاس نیم گرم پانی کا پیتے ہیں پہلا فائدہ یہ ہے کہ ہمارا قبض جاتا رہے گا جو پوری رات پانی کو ترستا رہے گا وہ اس ایک گلاس پانی سے تروتازہ ہو جائے گا اور مشین میں تیل کے ڈال نے جیسی کیفیت آجائے گی ۔معدہ جو سوکھا ہوتا ہے وہ ترہو جائے گا ۔حلق تر ہو جائے گا ۔پانی کو ترستے ہوئے تڑپتے ہوئے گردے خوش ہو جائیں گے اور اپنا کام مستعدی سے کر پائیں گے۔ پیشاب کھل کر ہوگا، اور گردوں میں جان آ جائے گی۔ معلوم ہوا کہ یہ دن کا پہلا گلاس پانی ہمارے جسم کو ترک کرنے کے لیے ہوگا ،اور پھر ناشتے سے آدھے گھنٹے پہلے اگر ایک گلاس پانی ٹھنڈا بھی ہو سکتا ہے اور نیم گرم بھی ہوسکتا ہے ۔جو مرضی میں آئی پی لیں اور یہ دوسرا گلاس پانی ہمارے معدے کو تیار کرتا ہے کہ ہم ناشتہ کرنے والے ہیں ۔لہذامعدہ بالکل تیار ہو کر ہمارے ناشتے کا انتظار کرتا ہے۔ ناشتہ شروع ہوا تو اتنا ہی پانی پئیں جتنی ضرورت ہو ویسے پہلے نوالہ حلق میں رک نہ پائے اتنا پانی پیتے رہیں ،یعنی تقریبا ایک گلاس پانی کا ناشتے کے دوران پی لیں تھوڑا تھوڑا کرکے چونکہ پانی زیادہ پینا ہے، لہذا ناشتے میں بھی زیادہ پانی پینے سے ہماری غذا کو ہضم کرنے والا جوس پتلا ہو کر ناشتہ مناسب ہضم نہیں ہو سکتا ۔
(Gasteric Juices)جو کھائی جانے والی غذکو ہضم کرتے ہیں،وہ اگر صحیح تعداد میںمعدے میں جاتے ہیں تو کھائی جانے والی غذا برابر اور مناسب ہضم ہوتی رہے گی اور اگر کھانے کے دوران زیادہ پانی پیاگیا تو یہ جوس پتلے ہو کر غذا مناسب ہضم نہیں ہو سکتی۔ لہذاکھا نا کوئی بھی کیوں نہ ہو، ناشتہ، دوپہر کا کھانا یا رات کا کھانا جو بھی کھانا ہو اس کے درمیان اتنا ہی پانی پئیں جتنی ضرورت ہے۔
دوسرے پانی کے گلاس:
ناشتہ کر چکے ہیں اور ناشتے کے بعد دو تین گھنٹے ہو جاتے ہیں تو پھر دو گلاس پانی کے پی لیں یا کم از کم ایک گلاس تو ضرور پئیں ،اور یہ دوسرا پانی کا گلاس معدے میں بچی کچی غذا کو دھو دےکر آنتوں میں اپنے ساتھ لے کر نکلتا ہے اور سیدھے گردوں میں جاکر گردوں کی کارروائی میں مدد کرتا ہے اور تب گردے کھل کر اپنا کام کرتے ہیں۔ خون کی صاف صفائی میں جٹ جاتے ہیں، اور مطلب یہ ہوا کہ گردہ کے کام میں کوئی ااڑچن نہیں آ سکتی ۔پھر آپ کام میں لگ جا تے ہیں، اس تیسرے پانی کی انسٹالمنٹ کے بعد پھر دوسرا گلاس پانی پی لیں اور یہ پانی معدہ کو صاف کر کے دوپہر کے کھانے کی تیاری میں جٹ کر آنے والے گیاسٹر جوس کو بچا کر رکھ چھوڑتا ہے تاکہ دوپہر کا کھانا آسانی سے ہضم ہو سکے۔ گردے اس تیسرے گلاس پانی کو اپنے لئے نعمت سمجھ کر خون کی صفائی میں لگ جاتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ ایک طرف معدہ بھی خوش ہوا دوسری گردے بھی خوش ہوئے اور اپنا کام پورا کرنے میں لگ گئے۔ گردوں کی صاف صفائی ہورہی ہے اور وہ اپنا کام ایمانداری، آسانی ،سہولت اور صحت مندی سے کر رہے ہیں۔ دوسری طرف نفرون کی طرح فلٹریشن (FILTERATION)میں لگے ہوئے ہیں ،اور اب تک بہت سارا خون صاف ہو چکا ہے زہر اور ٹاکیسن باہر نکل نکالی جاچکی ہے، خون بھی خوش ہے کہ چلو آج کے دن مناسب صفائی ہو پائی ہے پھیپھڑے بھی خوش کے تازہ خون بھی مل رہا ہے۔ اس طرح جسم کا ہراعضاء اپنے اپنے طور پر خوش بھی ہے اور آسانی سے اپنا کام کر بھی رہا ہے۔ پھرکھایا ہوا اور مکمل طور پر ہضم بھی ہوا اور ہضم ہو کر آگے بڑھ بھی گیا ۔مثاہ جو پیشاب جمع کرتا ہے وہ بھی اپنے اندر ایک مناسب انداز سے پیشاب کا ذخیرہ جمع کر لیا، اور باہر نکالنے کی بے قرار ہے کیونکہ اس کے حق میں بھی اچھی خاصی پیشاب کی مقدار مل بھی گئی ہے اور اس طرح پیشاب کا مثانہ بھی خوش کہ آج کیا بات ہے کہ سب کام بڑی آسانی سے اور ٹائم ٹیبل کے ساتھ ہو رہا ہے۔ جاری( گردے کی بیماریاں ۔ڈاکٹر سی۔وائی۔ یس خان، بنگلور)
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(2)
جسم کے سارے اعضاء:
جسم کے سارے اعضاء پریشان بھی اور خوش بھی آج کیا ہو رہا ہے کہ سب کچھ ڈسپلن سے ہو رہا ہے۔ جسم کے کام میں آسانی ہوگی۔ پھیپھڑے خوش، گردے خوش، دل خوش کہ اس کے حق میں بھی پاک خون آرہا ہے، تازہ خون آرہا ہے ۔ جسم کے ایک حصے جسے دماغ جسم کے مسلس(Muscles) وغیرہ وغیرہ سب خوش کہ چلو آج ہم سب کی عید ہو چکی ہے، آج سب کچھ صحیح ہو رہا ہے۔ پھر دوپہر کے کھانے کے دو گھنٹے بعد دو گلاس پانی لیا گیا، اور یہ پانی تو جسم کے تمام اعضاء کے لیے عید کا سماں طے آیا ۔ ہر طرف کا کام صحیح ہو رہا ہے ہرا عطاء برابر کام میں جٹھ گیا ہے ۔پورے جسم میں جھاڑو پوچھا جا ری ہے۔ گویا صاف صفائی برابر جاری ہے۔ سآرے جسم میں تاز گی،صاف ستھرا پن ،آکسیجن کی بہتات سارا جسم جیسے جھوم رہا ہے اور کیا دل، کیاپھیپھرے،کیاگردے، کیا دماغ، کیا خون کی نالیاں، کیا آتیں، کیا فعل ہاضمہ، دوپہر تک تروتازگی ، جلد میں نکھار، جلد میں نمی(Moisture) جلد پر جوانی, تازگی وغیرہ وغیرہ یعنی ہر طرف جسم کے حصے میں بہار ہی بہار، پھر شام کی چائے کے بعد دو گلاس پانی رات کے کھانے کے دو گھنٹے بعد پھر پانی گویا ہمارا جسم ترو تازہ ،گل بہار کا عالم، اور صحت گھرکی لونڈی بن جاتی ہے۔ معلوم ہو کہ یہ کہانی پانی پینے کے بعد کے ایک روز کی کہانی تھی ۔ اگر اس طرح ہر روز پانی جیسی نعمت کولیا گیا تو کیا مجال کی کوئی گردوں کی بیماری میں مبتلا ہو سکے، اور سب کام آسانی سے مستحکم ہو جائے تو دوسری بیماریاں بھی کم ہو سکتی ہے ۔یہ کیا بات ہے کہ ہم خود اپنی صحت کو بگاڑتے ہیں ۔ اور زندگی کی پونجی کو ہم نے اپنے بچوں کے لئے جمع کی تھی اسے اپنی خود کی بگاڑی ہوئی صحت کو صحیح کرنے کے لئے بڑے بڑے ہسپتالوں کے چکر لگاتے ہیں ،اور ڈاکٹروں کے حوالے خود کو کر دیتے ہیں ۔
آج معلوم ہوا کہ ہم خود ہی اپنے دشمن بن گئے ہیں ،خود ہی اپنی جان کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں ،خود ہی بیماری کو بلا رہے ہیں ۔
پہلے خط لکھا کرتے تھے اب مس کال دے کر بیماری کو بلا رہے ہیں۔ اور ہم اور بیماری برابر گھر کے دروازے پر دستک دے رہی ہے اور ہم اس کا استقبال کر رہے ہیں۔
لہٰذا آئیے آج ہم عہد کریں کہ آج سے ہم روزانہ آٹھ گلاس پانی ضرور پئیں گے اور اپنی صحت کو برابر قائم رکھیں گے۔


چارٹ ۔ پانی کیسے پیئں؟
0001.jpg
 
Last edited:
Top