عذاب الٰہی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

عذاب الٰہی

اگر منہ تم نے موڑا تو خدا بھی روٹھ جائے گا
وہ تم جیسے نہ ہونگے قوم اک بدلے میں لائے گا



مٹے جب فِیل والے کیا انہیں دیکھا نہیں تم نے
پرندوں کے ہمیں نے جھنڈ ان لوگوں پہ بھیجے تھے



کسی بھی قوم پر اللہ کو آفت جو لانی ہو
وہ ٹالے ٹل نہیں سکتی کوئی بھی اس کا حامی ہو



خدا نے فرق یوں حق اور باطل کا بتا یاہے
کہ باطل جھاگ بن کر اڑگیا حق کام آیا ہے



دھنسایا اس کے گھر کے ساتھ ہی قارون کو ہم نے
نہ آئے لوگ اس رب کے مقابل جو مدد کرتے


عطا کرتے ہیں جب نعمت تو منہ کو پھیر لیتا ہے
جو چھو جاتی ہے آفت تو دعائیں کرنے لگتا ہے



خدا کی سمت مائل ہو مطیع اس کا ہی بس ہو جا
عذاب ایسا نہ ہو تجھ پر کہیں نازل ہو اس رب کا



جو مشرک ہنس رہے ہیں تم پہ ہم ان سے نمٹ لیں گے
وہ ہو جائیں گے واقف جلد اس ساری حقیقت سے



جمائے ہم نہ رکھتے گر تم انکے دوست بن جاتے
تو دونا زندگی میں اور مرنے پر عذاب آتے



سزا جن جن پہ لازم ہو چکی ایسے ہیں بہتیرے
جسے اللہ ذلت دے اسےپھر کون عزت دے


مرے بندوں سے یہ کہدو کہ میں ہوں بخشنے والا
بڑا ہی سخت ہے جانکاہ بھی ہے یہ عذاب اپنا


یہی ہے وہ ہدایت کی گئی جو رب کی جانب سے
چلو تم راہ ایماں پر بچو تم قہر سے اس کے



اگر چوری کرے اک مرد یا عورت کرے کوئی
تو کاٹو ہاتھ یہ رب کی طرف سے ہے سزا اس کی



وہ اتنا کہہ سکے اُن پر ہمارا جب عذاب آیا
ہمیں ظالم تھے بے شک ہم نے خود پر ظلم کر ڈالا



یہ قصے بستیوں کے کچھ ہیں قائم کچھ نہیں قائم
انہوں نےظلم ڈھایا اپنے اوپر ہیں وہی ظالم



یہ دیوی اور دیوتا جن کی پرستش لوگ کرتے تھے
ترا رب کا عذاب آیا تو ان کے کچھ نہ کام آئے


ڈرو اس سے ترے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے
عذابَ آخرت سے جو ڈریں ان کو نشانی ہے


ترا رب وہ نہیں ہے بستیوں کو جو مٹا ڈالے
اگر اصلاح کر نے پر لگے ہوں اس کے باشندے



کئی قوموں کو ہم نے پہلے بھی برباد کر ڈالا
نہیں باقی ہے نام انکا نہیں باقی نشاں ان کا



مٹاڈالا ہے ہم نے ظلم کی حالت میں بستی کو
محل پختہ کبھی تھے آج ہر جانب کھنڈر ہیں جو



یہ اس بستی سے گزرے ہیں جہاں آئی ہے بر بادی
قیامت پر نہیں کوئی یقیں ان کوگذر کر بھی

( قرآن کی باتیں )​
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جزاک اللہ خیرا
خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

عذاب الٰہی

اگر منہ تم نے موڑا تو خدا بھی روٹھ جائے گا
وہ تم جیسے نہ ہونگے قوم اک بدلے میں لائے گا



مٹے جب فِیل والے کیا انہیں دیکھا نہیں تم نے
پرندوں کے ہمیں نے جھنڈ ان لوگوں پہ بھیجے تھے



کسی بھی قوم پر اللہ کو آفت جو لانی ہو
وہ ٹالے ٹل نہیں سکتی کوئی بھی اس کا حامی ہو



خدا نے فرق یوں حق اور باطل کا بتا یاہے
کہ باطل جھاگ بن کر اڑگیا حق کام آیا ہے



دھنسایا اس کے گھر کے ساتھ ہی قارون کو ہم نے
نہ آئے لوگ اس رب کے مقابل جو مدد کرتے


عطا کرتے ہیں جب نعمت تو منہ کو پھیر لیتا ہے
جو چھو جاتی ہے آفت تو دعائیں کرنے لگتا ہے



خدا کی سمت مائل ہو مطیع اس کا ہی بس ہو جا
عذاب ایسا نہ ہو تجھ پر کہیں نازل ہو اس رب کا



جو مشرک ہنس رہے ہیں تم پہ ہم ان سے نمٹ لیں گے
وہ ہو جائیں گے واقف جلد اس ساری حقیقت سے



جمائے ہم نہ رکھتے گر تم انکے دوست بن جاتے
تو دونا زندگی میں اور مرنے پر عذاب آتے



سزا جن جن پہ لازم ہو چکی ایسے ہیں بہتیرے
جسے اللہ ذلت دے اسےپھر کون عزت دے


مرے بندوں سے یہ کہدو کہ میں ہوں بخشنے والا
بڑا ہی سخت ہے جانکاہ بھی ہے یہ عذاب اپنا


یہی ہے وہ ہدایت کی گئی جو رب کی جانب سے
چلو تم راہ ایماں پر بچو تم قہر سے اس کے



اگر چوری کرے اک مرد یا عورت کرے کوئی
تو کاٹو ہاتھ یہ رب کی طرف سے ہے سزا اس کی



وہ اتنا کہہ سکے اُن پر ہمارا جب عذاب آیا
ہمیں ظالم تھے بے شک ہم نے خود پر ظلم کر ڈالا



یہ قصے بستیوں کے کچھ ہیں قائم کچھ نہیں قائم
انہوں نےظلم ڈھایا اپنے اوپر ہیں وہی ظالم



یہ دیوی اور دیوتا جن کی پرستش لوگ کرتے تھے
ترا رب کا عذاب آیا تو ان کے کچھ نہ کام آئے


ڈرو اس سے ترے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے
عذابَ آخرت سے جو ڈریں ان کو نشانی ہے


ترا رب وہ نہیں ہے بستیوں کو جو مٹا ڈالے
اگر اصلاح کر نے پر لگے ہوں اس کے باشندے



کئی قوموں کو ہم نے پہلے بھی برباد کر ڈالا
نہیں باقی ہے نام انکا نہیں باقی نشاں ان کا



مٹاڈالا ہے ہم نے ظلم کی حالت میں بستی کو
محل پختہ کبھی تھے آج ہر جانب کھنڈر ہیں جو



یہ اس بستی سے گزرے ہیں جہاں آئی ہے بر بادی
قیامت پر نہیں کوئی یقیں ان کوگذر کر بھی

( قرآن کی باتیں )​
 
Top