امام ابو یوسفؒ کا تحقیقی فیصلہ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام ابویوسفؒ کا تحقیقی فیصلہ
خلیفہ ہادی کے زمانہ میں امام ابو یوسفؒ پورے بغداد کے قاضی تھے ۔ان کی عدالت میں ایک واقعہ اس طرح پیش آیا کہ ایک باغ کے معاملہ میں خلیفہ ہادی اور ایک عام آدمی میں اختلاف ہو گیا ۔ ہادی نےحکم دیاکہ معاملہ قاضی کے رو برو پیش کیا جائے ۔امام ابو یوسفؒ کے سامنے ایسی شہادتیں گذریں جس سے باغ ہادی کا ہونا ثابت ہو تا تھا ۔ لیکن امام نے انہی شہادتوں پر اکتفا نہیں کیا بلکہ خفیہ تحقیق کی جس سے معلوم ہوا کہ باغ خلیفہ کے مخالف فریق ہی کا ہے جس کے خلاف عدالت میں شہادتیں گذری تھں ۔قاضی صاحب نے مقدمہ اس وقت ملتوی کردیا ۔ہادی سے ملاقات ہو ئی تو اس نے پو چھا۔ امام ابو یوسفؒ نے فرمایا کہ شہادتیں تو آپ ہی کے موافق گذری ہیں مگر مدعی علیہ کی طرف سے مطالبہ ہوا کہ مدعی خلیفہ سے حلف بھی لیا جائے ۔ ہادی نے پو چھا، آپ کی کیا رائے ہے ؟ کیا آپ مدعی کا حلف اٹھانا صحیح سمجھتے ہیں ۔ امام ابو یوسفؒ نے فرمایا قاضی ابی لیلیٰؒ کی یہی رائے ہے ۔اس کے بعد ہادی نے کہا ا چھا باغ مدعیٰ علیہ کے حوالہ کردیا جائے ۔اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ امام ابو یوسفؒ صحیح فیصلہ تک پہنچنے اور حق کو حقدار تک پہنچانے میں کتنی کد وکاوش کرتے تھے۔ ( تبع تابعین دوم)
 
Last edited:
Top