طالب علم کا مقام

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
طالب علم کا مقام
حضرت نس بن مالکؓ سرورکونین ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں ۔ اگردنیا میں ان لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہو جن کو اللہ نے جہنم کی آگ سے آزاد کردیا ہے تو طلبہ دین کو دیکھ لو۔ بخدا جو طالب علم صرف علم حاصل کر نے کی نیت سے کسی عالم کے دروازہ پر جاتا ہے اسکو ہر حرف اور ہر قدم پر ایک سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے اور اس کے لیے جنت میں ایک شہر بنا دیا جاتا ہے ۔ جہاں جہاں اس کے قدم پڑتے ہیں وہ زمین اس کے لیے استغفار کرتی ہے ۔
صبح وشام فرشتے اس کی مغفرت کا اعلان اس طرح کرتے ہیں ۔
ھٰؤلاء عتقاء اللہ من النار۔ یہ ہیں جن کو اللہ نے جہنم سے آزاد کردیا ۔
نوٹ: اس دور کے طلبہ کو دیکھ کر شاید لوگوں کو اس حدیث میں شبہ ہو نے لگے ۔کاش آج کےطلبہ بھی ایسے ہی ہو تے
۔(رو ضۃ الصالحین ۔اردو)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
طالب علم ہو، عالم دین ہو، یا ان کے علاوہ دینی مشغلہ رکھنے والا کوئی بھی شخص ہو، اگر وہ علم دین کے حصول اور اس کی اشاعت میں لگا ہوا ہے تواس کے لئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار بشارتیں ہیں،

ایک موقعہ پر آپ نے فرمایا:
”لَنْ یَشْبَعُ الْمُوٴمِنُ مِن خَیْرٍ سَمِعَہُ حَتّٰی یکونَ مُنْتَہَاہُ الجنَّةَ“۔۔۔۔۔۔ مومن کا پیٹ خیر کی بات سننے سے کبھی نہیں بھرتا ہے، یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے اپنی ساری زندگی طلب علم میں لگادی، اس کو جنت کی بشارت ہے۔ اس حدیث کے پیش نظر بہت سے اولیاء کرام ساری زندگی طالب علم ہی بنے رہے، حدیث میں طلب علم کی کوئی خاص شکل متعین نہیں ہے؛ لہٰذا جو شخص بھی مرتے وقت تک کسی طرح کے بھی علمی کام میں مشغول ہے، وہ اس بشارت کا مستحق ہے۔
 
Top