اولیاء اللہ کی بارہ قسم ہیں

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

(۱) ابدال​

(۲) ابرار​

(۳) اخیار​

(۴) اقطاب​

(۵) امامین​

(۶) اوتاد​

(۷) عمد​

(۸) غوث​

(۹) مفردان​

(۱۰) مکتومان​

(۱۱) نجباء​

(۱۲) نقباء​

ابدال چالیس ہوتے ہیں۔ بائیس یا بارہ شام میں اور اٹھارہ یا اٹھائیس عراق میں رہتے ہیں۔

ابرار اکثر نے ان ہی کو ابدالی کہا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ ابدال کے علاوہ ہیں۔

اخیار پانچ سو ہوتے ہیں یا سات سو ہوتے ہیں اور ان کو ایک جگہ پر قرار نہیں ہے۔ سیاح ہوتے ہیں اور ان کا نام عالم الغیب میں حُسین ہوتا ہے۔

اقطاب قطب العالم ایک ہوتا ہے۔ اس کو قطب العالم وقلب اکبر وقطب الارشاد وقطب الاقطاب وقطب المدار بھی کہتے ہیں اور عالم غیب میں اس کا نام عبداللہ ہوتا ہے اور اس کے دو وزیر ہوتے ہیں جو امامین کہلاتے ہیں۔ وزیر داہنے کا نام عبدالملک ہے اور وزیر بائیں کا نام عبدالرب ہوتا ہے اور بارہ قطب اور ہوتے ہیں۔ سات تو سات اقلیم میں رہتے ہیں، ان کو قطب اقلیم کہتے ہیں اور پانچ یمن میں ان کو قطب ولایت کہتے ہیں۔ یہ گنتی مقررہ اقطاب کی ہے اور غیر مقررہ ہر شہر اور ہر بستی میں ایک قطب رہتا ہے۔

اوتاد چار ہوتے ہیں۔ جہاں کے چار کونوں میں رہتے ہیں۔

عمد چار ہوتے ہیں اور زمین کے چار گوشوں میں رہتے ہیں۔ سب کا نام عالم غیب میں محمد ہوتا ہے۔

غوث بعض نے قطب الاقطاب کو ہی غوث کہا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ وہ اور ہوتا ہے۔ وہ مکہ میں رہتا ہے۔ بعض نے اس میں اختلاف کیا ہے۔

مفردان غوث ترقی کر کے فرد ہو جاتا ہے اور فرد ترقی کرکے قطب ہوجاتا ہے۔

مکتومان مکتوم چھپے ہوتے ہیں۔

نجبائستر ہوتے ہیں اور وہ مصر میں رہتے ہیں۔ سب کا نام عالم الغیب میں حسن ہے۔

نقباء تین سو ہوتے ہیں۔ ملک مغرب میں رہتے ہیں۔ سب کا نام عالم غیب میں علی ہوتا ہے۔

(تعلیم الدین ص۹۰۳اشرف الطریقۃ فی الشریعۃ والحقیقۃ ص۴۰۹)
 
Top