انعام الٰہی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(۱)
خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

انعام الٰہی



بھلائی جو بھی ہوتی ہے خدا ہی کی عنایت سے
تجھے نقصان ہوتا ہے تو بس اعمال سےاپنے



تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
اسی رحمان نے قرآن کی تعلیم دی تم کو
کیا انسان کو پیدا کیا ، سکھایا بولنا اس کو
اے پیغمبر زمیں پر جو بھی ہے شئے ساری فانی ہے
ترے رب کی مگر یہ ذات باقی رہنے والی ہے



تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
تمہیں سے مانگتے ہیں جو زمیں وآسماں میں ہے
نئی اک شان سے جلوہ فگن وہ اس جہاں میں ہے
وہ حوریں با حیا ہونگی وہ جلوہ جانفزا ہوگا
نہ ان کو پہلے انساں یا کسی جن نے چھوا ہوگا



تم اپنے رب کی کیا کیا نعمتیں جھٹلاؤگے لوگو
ہری قالین عمدہ فرش پر فردوس میں بیٹھے
لگائے ٹیک تکیوں پر وہاں سب جنتی ہو ں گے
جسے بھی چاہتا ہے رب اسی کی فتح ہو تی ہے
کہی ہے بات جو اللہ نے پوری اسے کی ہے



دعائیں بے قراروں کی بتاؤ کون سنتا ہے
پکارو تو مصیبت کون آخر دور کرتا ہے



جو ہیں مغلوب رومی ایک دن غالب وہ آئیں گے
مسلماں بھی اسی دن فتح کی خوشیاں منائیں گے



زمین وآسماں کا ہے نگہباں اپنا رب لوگو
اسی کی بندگانی ہو مسلسل بندگانی ہو



سمندر کی سیاہی سے نشانی رب کی لکھنے پر
سمندر سوکھ جائے گا نہ ہوگا ختم یہ دفتر



پکاریں نام سے رحمان یا اللہ کے لوگو
سب اچھے ہیں پکارو تم کسی بھی نام سے اس کو



بجھانا چاہتے ہیں روشنی یہ لوگ پھونکوں سے
مگر اللہ چھوڑے گا مکمل روشنی کر کے



وہ غار ثور میں جب تھے مدد اللہ کی آئی
ہمارے ساتھ اللہ ہے نہ کر غم اے مرے ساتھی



خدا نے چاند سورج کو مسخر کرکے رکھا ہے
معین وقت پر ہر ایک گردش ان میں کرتا ہے



نہ چاہے رب تو ایمان لا نہیں سکتا یہاں کوئی
نہیں جب کام لیتے عقل سے تب گندگی دے دی



دوعالم کی نہ دولت سے دلوں کو جوڑ سکتے تھے
مگر اللہ ہے جس نے کہ ان لوگوں کے دل جوڑے



بچا لے اس بلا سے تو خدا تیرا کرم ہو گا
تو ہی مشکل کشا ہے غیر سے کب کام یہ نکلا



وہ آخر کون ہے جس سے دعائیں مانگتے ہو تم
کہو با چشم ترکس سے دعائیں مانگتے ہو تم



کوئی دانا نہیں ایسا نہ ہو جس کی خبر اس کو
کو پتہ نہیں ایسا نہ ہو جس کی خبر اس کو



بتاؤ گر کبھی تم پر مصیبت کو ئی ہے
پکار ا ہے یہاں کس کو گھڑی آخر جو پہنچی ہے



اگر سچے ہو بولو اس گھڑی کس کو پکارا ہے
اگر وہ چاہتا ہے تو مصیبت ٹال دیتا ہے

جاری​
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(2)

محمد ان سے پوچھو کون صحرا اور سمند رکو'
اندھیرے میں بچالیتا ہے آخر ان کو خطروں سے


ثنا اللہ کی جس سے اندھیرا اور اُجالا ہے
زمیں جس نے بنائی ہے فلک جس نے بنایا ہے


جو مردہ تھا تو ہم نے جان بخشی زندگی بخشی
جسے لے کر وہ چلتا ہے یہاں وہ روشنی بخشی



سُناؤں میں جو رب نے تم پہ یہ پابندی لگائی ہے
وہی ہے خالقِ عالم شریک اس کا نہیں کوئی



تجھی سے کوئی ادنیٰ ہے تجھی سےکوئی اعلیٰ ہے
ہمارا امتحاں ہو گا جو تو نے ہم کو بخشا ہے



جسے اللہ بخشے وہ ہدایت پانے والا ہے
جسے گمراہ کر دے نا مرادی لانے والاہے



یہ بے شک ہم ہیں جو زندہ بھی کرتے مارتے بھی ہیں
دو عالم کے ہیں حاکم مالک ومختار ہم ہی ہیں


کیا انسان کو پیدا سڑے گارے کی مٹی سے
جِنوں کو آگ سے پیدا کیا انسان سے پہلے



تمہارے واسطے چیزیں زمیں پر ہیں اگر سوچو
یہ سورج چاند کتنا فائدہ دیتے ہیں گر سمجھو



تمہارے پاس جو ہے اس کو اک دن ختم ہونا ہے
خدا کے پاس جو بھی ہے وہ باقی رہنے والا ہے



جو چیزیں تم کو دے رکھی ہیں جائز ان کو تم کھاؤ
کرو تم شکر نعمت کا جو سجدہ کرنے والے ہیں



یہ اصحاب کہف اللہ پر ایمان لائے تھے
یہ چھپ کر غار میں اللہ کے سائے میں آئے تھے



خدا نے رات دن یہ چاند سورج بنائے ہیں
یہ اپنے دائروں میں سب کے سب گردش میں رہتے ہیں



خدا کی نعمتوں کو گن نہیں سکتے اگر چاہو
وہ بے شک مہرباں ہے بخشنے والا ہے اے لوگو



یہ ڈالی بات دل میں شہد کی مکھی کے اس رب نے

بنانے ہیں پہاڑوں اور درختوں پر تجھے چھتے



رسوں کو چوس لے ہرقسم کے تو جاکے پھولوں سے
یہی ہموار ہے تو چل خدا کی راہ پر اپنے!



کئی رنگوں کا رس جو پیٹ سے اسکے نکلتا ہے
شفا ہے اس میں لوگوں کے لیے رب کا کرشمہ ہے



نہ فضلِ ایزدی رحم وکرم تم پر اگر ہوتا!
نہ تم میں سے کبھی کوئی بھی پاکوصاف ہو تا



خدا ہی روشنی ہے اس زمیں کی آسمانوںکی
جسے وہ چاہتا ہے بخشتا ہے روشنی اپنی



یہ رب کی شان ہے جو رات کے سائے کو پھیلایا
اگر وہ چاہتا تو اس کو ساکن چھوڑ سکتا تھا



پھر ہم سورج سے سائے کو گھٹاتے اور بڑھاتے ہیں
پھر اس کو دھیرے دھیرے اپنی جانب کھینچ لاتے ہیں



ہدایت دے نہیں سکتے نبی اس کو جسے چاہو
وہی الہ دیتا ہے ہدایت پانے والوں کو



اسی نے اپنی رحمت سے بنایارات اور دن کو
کہ تم اس میں سکوں حاصل کرو اس کی عنایت ہو



کسی کو یہ نہیں معلوم اس اعمال کے بدلے
چھپا رکھی ہے جو عالم کی ٹھنڈک رب عالم نے


(جاری)​
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(3)


خدا گمراہ کردے تو ہدایت پا نہیں سکتا
خدا جس کو ہدایت دے بھٹک کر جا نہیں سکتا



نہ ہو مایوس رب کی رحمتوں سے بخش دے گا وہ
بڑا ہی مہرباں ہے وہ بڑا ہی بخشنے والا



زمیں وآسماں کو کھیل کیا ہم نے بنایا ہے
نہیں معلوم لوگوں کو کہ حکمت سے بنایا ہے



ہیں ظالم ساتھ ظالم کے خدا ہے اہل تقوٰ ی کا
بڑی رحمت ہے مومن پر ہدایت کا ہے یہ ذریعہ



وہی ہے جو ہنساتا ہے وہی ہے جو رُلاتا ہے
وہی ہے مارتا سب کو وہی زندہ بھی کرتا ہے



نہیں کیا دیکھتے تم اُڑنے والے ان پرندوں کو
سوا رحمن کے کوئی نہیں جو ان کو تھامے ہو



کہ ہم نے آدمی کو ہر طرح کامل بنایا ہے
اسے پنجوں سے نیچا کر دیا جب بھی گرایا ہے



یہ خطے ایک ہی پانی سے سب سیراب ہوتے ہیں
پھلوں میں دوسرے کو ایک پر ترجح دیتے ہیں



جسے بھی چاہتا ہے اپنی رحمت میں وہ لیتا ہے
مرا اللہ وہ ہے فضل جو فرمانے والا ہے



خدا کے حکم سے داؤد نے جالوت کو مارا
خدا نے ان کو حکمت اور تخت وتاج تک بخشا



ہٹا کر ایک طبقے کو خدا پھر دوسرا لایا
بنا رہتا ہے اس صورت میں توازن اس کی دھرتی کا



بڑا ہی فضل ہےدنیا کے لوگوں پر ترا مولا
فسادوں کو زمیں پر تونے جو یوں روک ر رکھا



کوئی آواز جب دیتا ہے مجھکو اس کو سنتا ہوں
نبی بندو سے یہ کہدو جواب اس کا میں دیتا ہوں



جو لوگ ایمان لاتے ہیں مددگار ان کا مولا ہے
انھیں تاریکیوں سے روشنی میں لے کے آتا ہے



خدا ہے ملک کا مالک جسے چاہے حکومت دے
جسے چاہے وہ عزت دے جسے چاہے وہ ذلت دے



کسی بے جان سے زندہ کو باہر تو ہی لاتاہے
جسے تو چاہتا ہے اس کو بے حد رزق دیتا ہے



وہ لائے رات میں دن کو وہ دن میں رات کو لائے
وہ ہے ہر چیز پر قادر بھلائی بس میں ہے اس کے


بہت مضبوط پکڑو رب کی رسی تفرقہ چھوڑو

کیا احسن جو تم پر ہمیشہ یاد تم رکھو



کبھی آپس میں دشمن تھے مگر دل اس نے جوڑا ہے
جو بھائی بن گئے اس کے کرم کا تم پہ سایہ ہے



خدا ہی کو زمیں وآسماں کی بادشاہی ہے
اسی کے ہاتھ میں لوگو خبر گیری تمہاری ہے




خدا کا رنگ اپنانا اسی کی بندگی کرنا
کہ اس کے رنگ سے اچھا کسی کا رنگ کب ہو گا



خدا معبود ہے سب کا نہیں اس کا کوئی ثانی
ازل سے دونوں عالم پر فقط اسکی ہے سلطانی



خدا ہے چاہتا جس کی مدد اس کی ہے فرماتا
سبق اس میں ہے پو شیدہ جسے ہے دیدۂ بینا



خدا جس وقت جو بھی چاہتا ہے پیدا کرتا ہے
خدا کہتا ہے ہو جا،کام وہ تب ہو کے رہتا ہے



تم اس میں جل کے مر جاتے بچایا ہے مگر رب نے
گڑھے جو آگ سے پُر تھے انہیں کے تم کنارے تھے



خدا کا دوست ہے بس وہ جسے اس پر بھروسہ ہے
کوئی غالب کہاں سے ہو اگر اللہ اس کا ہے



زمین وآسماں تک ہے مکان ولا مکاں تک ہے
خدا کی بادشاہی ہے نظر اپنی جہاں تک ہے ۔


قرآن کی باتیں ۔شہاب اشرفؔ)​
 
Top