مچل جاتی ہے دنیا۔

رشید حسرت

وفقہ اللہ
رکن
اِک شخص کے جانے سے بدل جاتی ہے دُنیا
پِھر آہ بھی کرلو تو مچل جاتی ہے دُنیا

میں پیار کا طالب جو ہُؤا اہلِ جہاں سے
زردی سی کوئی چہرے پہ مل جاتی ہے دُنیا

جِس جا پہ کبھی تھا میں ابھی تک بھی وہِیں ہُوں
میں دیکھتا رہتا ہوں نِکل جاتی ہے دُنیا

حالات کِدھر جاتے ہیں جاتا ہوں کِدھر میں
میں ڈُوبتا جاتا ہوں، سنبھل جاتی ہے دُنیا

کوشِش ہی نہِیں کرتی سمجھنے کی مُجھے یہ
کومل سے یہ جذبات مسل جاتی یے دُنیا

آباد جہاں دِل کا، مگر خوف لگا ہے
کیا جانِیئے کب آہ میں ڈھل جاتی ہے دُنیا

میں چال چلُوں، سادہ رہُوں ایک برابر
شاطِر سِی مگر چال ہی چل جاتی ہے دُنیا

خُود حُسن کی بانہوں میں مچلنے کی تمنّا
میں شعر اگر کہتا ہوں جل جاتی ہے دُنیا

وہ چہرۂِ خُوش رنگ رشِیدؔ اِتنا حسِیں ہے
ہیں نقش و نِگار ایسے پِھسل جاتی ہے دُنیا


رشِید حسرتؔ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
چال چلُوں، سادہ رہُوں ایک برابر
شاطِر سِی مگر چال ہی چل جاتی ہے دُنیا
رشید حسرت صاحب :آج کے دور کی کیا خوب ترجمانی کی ہے
چال چلوں،سادہ رہوں ایک برابر
شاطر سی مگر چال ہی چل جاتی ہے دنیا
 
Top