نماز
ارشادات نبوی ﷺ (1)
ارشادات نبوی ﷺ (1)
۱۔ چالیس روز تک اس طرح جماعت کی پا بندی کرنے والا کہ ایک رکعت بھی نہ چھوٹے نفاق اور جہنم سے بری ہے ۔
۲۔ اچھی طرح وضو اور تمام ارکان اداد کر کے نماز پڑھنے والے کے لیے نماز اس طرح دعا کرتی ہے جس طرح تو نے میری حفاظت کی اللہ تیری بھی حفاظت فرمائے ۔ پھر یہ نماز عرش الٰہی پر پہنچ کر نمازی کے لیے سفارش کرتی ہے ۔ جو ٹھیک سے نماز نہیں پڑھتا اس کےلیے نماز بددعا کرتی ہے ،جس طرح تونے مجھے برباد کیا اللہ تجھے بھی برباد کرے ۔پھر اس نماز کو معمولی کپڑے کی طرح لپیٹ کر نمازی کے منہ پر مار دیا جاتا ہے ۔
۳۔ بد ترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرے یعنی اس کے ارکان صحیح ادا نہ کرے ۔
۴۔منافق پر (خصوصاً ) دو نمازیں بہت بھاری ہوتی ہیں ۔۱۔عشاء ۔۲۔ فجر ۔ حالانکہ ان کا ثواب جان لیں تو گھسٹتے ہو ئے بھی مسجد پہنچیں ۔(افسوس کہ آج تما م نمازیں مسلمانوں پر بھاری ہیں)
۵۔ نماز اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ، فرشتوں کی محبت کا سبب ،انبیاء علیہم السلام کی سنت ، معرفت کانور ،ایمان کی جڑ ،قبر کا مونس وچراغ ، پہلو کا بستر ، منکر نکیر کا جواب، میدان حشر میں سایہ ، سر کا تاج ، بدن کا لباس ، راستہ کی روشی ، جہنم سے آڑ، اللہ کے سامنے ایمان کی دلیل ،میزان عمل کا وزن ، جنت کا پروانہ اور کنجی ، نماز میں تسبیح ، تحمید، تقدیس ، تعظیم ، قرأۃ اور دعا پائی جاتی ہے ،اس لیے سب سے افضل عمل وقت پر نماز پڑھنا ہے ۔( فقیہؒ)
۶۔ نماز پڑھتےوقت فرشتے نمازی کو گھیر لیتے ہیں ،آسمان سے اس پر رحمت نازل ہوتی ے ،ایک فرشتہ اس کو پکارتا ہے ،اگر اس کو نمازی سن لے تو اتنا لطف آئے کہ نماز ہی پڑھتا رہے ( حسن بصریؒ)
۷۔ اپنے چچا حضرت عباسؒ سے فرمایا: اگر ہو سکے تو ہر روز ، ورنہ ہفتہ ،یہ مشکل ہو تو ہر ماہ اور یہ بھی دشوار ہو تو سال میں ایک مرتبہ ضرور ہی صلوٰۃ التسبح پڑھ لیا کرو ۔ریت کے بڑے ڈھیر کے برابر بھی اگر )( گناہ صغیرہ) ہوں گے تو اس سے معاف ہو جائیں گے ۔( ابو رافعؓ)
۸۔ دو رکعت نماز نفل نماز کا ثواب دو بڑے پہاڑوں سے بھی ذیادہ ہے ۔(کعب الاحبارؓ) "پھر فرض کا کیا کہنا"
۹۔ گھروں میں نفل پڑھا کرو ، گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ( زید بن خالد الجہنیؓ)
۱۰۔ نوافل گھر میں پڑھنا اتنا ہی افضل ہے جتنا فرض کا مسجد میں جماعت سے پڑھنا ۔( سمرۃ بن جندبؓ)
۱۱۔ جو مغرب وعشاء کے درمیان بیس رکعت مستقل پڑھے گا ،اللہ اس کی اور اسکے اہل وعیال کی حفاظت فرمائے گا ۔(ابو ہریرہؓ)
۱۲۔ جو فجرکے طلوع آفتا ب تک مسجد میں رہے اور دو رکعت اشراق )پڑھ کر نکلے تو یہ جہنم کی آگ سے آڑ بنیں گی۔
۱۳۔ چاشت کی دو رکعت پڑھنے والا غافل نہیں کہلاتا ۔ چار پڑھنے واالا عبادت گزار اور چھ پڑھنے والا اس دن گناہ سے محفوظ رہتا ہے ۔آٹھ پڑھنے ولے کا شمار قانتین میں ہوگا اور بارہ رکعت پڑھنے والے کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے ۔( ابو ہریرہؓ) جاری
Last edited: