نماز

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نماز

ارشادات نبوی ﷺ (1)

۱۔ چالیس روز تک اس طرح جماعت کی پا بندی کرنے والا کہ ایک رکعت بھی نہ چھوٹے نفاق اور جہنم سے بری ہے ۔

۲۔ اچھی طرح وضو اور تمام ارکان اداد کر کے نماز پڑھنے والے کے لیے نماز اس طرح دعا کرتی ہے جس طرح تو نے میری حفاظت کی اللہ تیری بھی حفاظت فرمائے ۔ پھر یہ نماز عرش الٰہی پر پہنچ کر نمازی کے لیے سفارش کرتی ہے ۔ جو ٹھیک سے نماز نہیں پڑھتا اس کےلیے نماز بددعا کرتی ہے ،جس طرح تونے مجھے برباد کیا اللہ تجھے بھی برباد کرے ۔پھر اس نماز کو معمولی کپڑے کی طرح لپیٹ کر نمازی کے منہ پر مار دیا جاتا ہے ۔

۳۔ بد ترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرے یعنی اس کے ارکان صحیح ادا نہ کرے ۔

۴۔منافق پر (خصوصاً ) دو نمازیں بہت بھاری ہوتی ہیں ۔۱۔عشاء ۔۲۔ فجر ۔ حالانکہ ان کا ثواب جان لیں تو گھسٹتے ہو ئے بھی مسجد پہنچیں ۔(افسوس کہ آج تما م نمازیں مسلمانوں پر بھاری ہیں)

۵۔ نماز اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ، فرشتوں کی محبت کا سبب ،انبیاء علیہم السلام کی سنت ، معرفت کانور ،ایمان کی جڑ ،قبر کا مونس وچراغ ، پہلو کا بستر ، منکر نکیر کا جواب، میدان حشر میں سایہ ، سر کا تاج ، بدن کا لباس ، راستہ کی روشی ، جہنم سے آڑ، اللہ کے سامنے ایمان کی دلیل ،میزان عمل کا وزن ، جنت کا پروانہ اور کنجی ، نماز میں تسبیح ، تحمید، تقدیس ، تعظیم ، قرأۃ اور دعا پائی جاتی ہے ،اس لیے سب سے افضل عمل وقت پر نماز پڑھنا ہے ۔( فقیہؒ)

۶۔ نماز پڑھتےوقت فرشتے نمازی کو گھیر لیتے ہیں ،آسمان سے اس پر رحمت نازل ہوتی ے ،ایک فرشتہ اس کو پکارتا ہے ،اگر اس کو نمازی سن لے تو اتنا لطف آئے کہ نماز ہی پڑھتا رہے ( حسن بصریؒ)

۷۔ اپنے چچا حضرت عباسؒ سے فرمایا: اگر ہو سکے تو ہر روز ، ورنہ ہفتہ ،یہ مشکل ہو تو ہر ماہ اور یہ بھی دشوار ہو تو سال میں ایک مرتبہ ضرور ہی صلوٰۃ التسبح پڑھ لیا کرو ۔ریت کے بڑے ڈھیر کے برابر بھی اگر )( گناہ صغیرہ) ہوں گے تو اس سے معاف ہو جائیں گے ۔( ابو رافعؓ)

۸۔ دو رکعت نماز نفل نماز کا ثواب دو بڑے پہاڑوں سے بھی ذیادہ ہے ۔(کعب الاحبارؓ) "پھر فرض کا کیا کہنا"

۹۔ گھروں میں نفل پڑھا کرو ، گھروں کو قبرستان نہ بناؤ ( زید بن خالد الجہنیؓ)

۱۰۔ نوافل گھر میں پڑھنا اتنا ہی افضل ہے جتنا فرض کا مسجد میں جماعت سے پڑھنا ۔( سمرۃ بن جندبؓ)

۱۱۔ جو مغرب وعشاء کے درمیان بیس رکعت مستقل پڑھے گا ،اللہ اس کی اور اسکے اہل وعیال کی حفاظت فرمائے گا ۔(ابو ہریرہؓ)

۱۲۔ جو فجرکے طلوع آفتا ب تک مسجد میں رہے اور دو رکعت اشراق )پڑھ کر نکلے تو یہ جہنم کی آگ سے آڑ بنیں گی۔

۱۳۔ چاشت کی دو رکعت پڑھنے والا غافل نہیں کہلاتا ۔ چار پڑھنے واالا عبادت گزار اور چھ پڑھنے والا اس دن گناہ سے محفوظ رہتا ہے ۔آٹھ پڑھنے ولے کا شمار قانتین میں ہوگا اور بارہ رکعت پڑھنے والے کے لیے جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے ۔( ابو ہریرہؓ) جاری
 
Last edited:

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(۲)
۱۴۔ نمازی بادشاہ ( اللہ ) کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہی رہے گا کبھی نہ کبھی اس پر دروازہ ضرور کھلے گا ، سخی بادشاہ سے یہ بعید ہے کہ وہ سائل کےلیے دروازہ نہ کھولے۔( ابن مسعودؓ)

۱۵۔ رات کی تاریکی میں پڑھی جانےوالی نماز کو دن کی نماز پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسی پو شیدہ صدقہ کو علانیہ پر ۔

۱۶۔ زمین کے جس حصے پر نماز پڑھی جاتی ہے وہ دوسرے حصے پر فخر کرتا ہے کوئی شخص جنگل میں کسی جگہ نماز پڑھنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس جگہ کو مزین کر دیا جاتا ہے (انس بن مالکؓ)

۱۷۔ تین آدمی اللہ کو بہت پسند ہیں ۔ا۔ بیابان جنگل میں اذان دے کر تنہا ہی نماز پڑھنے والا۔۲و۔ رات کی تاریکی میں اکیلا نماز پڑھنے والا ۔۳۔ وہ شخص جو لوگوں کے بھاگنے کے وقت اکیلا ہی میدان جہاد میں جم جائے یہاں تک کہ شہید ہو جائے ۔(خالد بن معدانؓ)

۱۷۔ نماز مثل ترازو کے ہے جس نےپورا تولا (نماز ٹھیک پڑھی) اس کو پورابدلہ ملے گا اور کم تولنے والے کے لے تم جانتے ہی ہو کہ قرآن میں کتنی سخت وعید ہے ۔( سلمان فارسیؓ)

۱۹۔ جس نماز سے نمازی میں خوبیاں پیدا اور برائیاں دور نہ ہوں ایسی نماز قربت کے بجائے اللہ سے دوری کا سبب ہے ۔(ابن مسعوؓد)

۲۰۔ جس نے نماز میں دائیں بائیں کا خیال کیا اس کی نماز کامل نہیں ناقص ہے ۔( حکیم بن عینیہؓ)

حضرت ابن مسعودؓ نے فرمایا اگر تم بحالت ایمان اللہ سے ملاقات کے خواہشمند ہو تو پنجوقتہ نماز کی پابندی کر۔

اگرتم مسجد چھوڑکر گھر میں نماز پڑھنے کے عادی ہو گئے تو تم نے رسول اللہﷺ کا راستہ ترک کردیا ۔

ایک زمانہ تھا کہ کھلے منافق کے علاوہ کسی کو جماعت چھوڑنے کی ہمت نہ ہوتی تھی۔

معذور حضرات کو ہم نے دو آدمیوں کے کاندھدوں پر سہارا لےکر مسجد آتے دیکھا ہے ۔

نماز کے لیے مسجد میں آنے والے کو ہر قدم پر ایک نیکی ملتی اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے ۔

حضرت حسنؓ نے فرمایا ۔خوش حالی کے وقت ،عاجزی وانکساری کرنے والا بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ رہتا ہے اور خدانخواستہ کوئی پریشانی آتی بھی ہے تو اللہ اس کی مدد فرماتا ہے " نماز عاجزی وانکساری پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے "

ابن سیرینؒ نے فرمایا ۔اگر قیامت میں جنت اور نماز میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تو میں دو رکعت نماز کو پسند کر وں گا کیونکہ جنت کے داخلہ میں میری خوشی اور نماز میں اللہ کی خوشی ہے ۔

حضرت دانیال علیہ السلام نے امت محمدیہ کی تعریف کرتے ہو ئے فرمایا ۔اس امت کے لوگ نماز پڑھیں گے کہ اگر قوم نوحؑ ایسی نماز پڑھتی تو غرق نہ ہوتی ،قوم عاد پڑھتی تو ہوا کے عذاب سے اور قوم ثمود پڑھتی تو چیخ کے عذاب سے ہلاک نہ ہوتی ۔

حضرت قتادہؓ فرماتے ہیں ۔نماز پڑھا کرو یہ مومن کا خُلق حسن ہے۔

ایک بزرگ نے فرمایا ۔خاص نمازی، احترام، یقین اور خوف کے ساتھ نماز میں داخل ہوتے اور عدم قبولیت کا خطرہ دل میں لیے واپس ہوتے ہیں اور عام نمازی ، غفلت ، جہالت اور وسوسوں کے ساتھ نماز میں داخل ہو تے اور بے خوف واپس ہوتے ہیں
۔ ( روضۃ الصالحین )
 
Top