علم کی شمعیں

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کہتے ہیں کہ بغداد کے ایک خلیفہ کو اپنے بیٹے کی شادی کرنا تھی ، خلیفہ نے پورے شہر میں اعلان کروا دیا کہ جس گھر میں جوان لڑکی ہے اور قرآن کی حافظہ ہے ، وہ اپنے گھر کی کھڑکی میں رات کو ایک شمع روشن کر دے۔ اس رات پورے شہر کی کھڑکیوں میں شمعیں روشن تھیں۔
خلیفہ کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہو گیا اب کیا کیا جائے۔؟ کافی سوچ بچار کے بعد خلیفہ نے دوسرے دن اعلان کروایا کہ جس گھر میں موجود لڑکی حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ موطا امام مالک کی بھی حافظہ ہے ، وہ رات کو اپنے گھر کی کھڑکی میں شمع روشن کرے اور اس رات بھی آدھے سے زیادہ شہر کی کھڑکیوں پہ شمعیں روشن تھیں۔
کتنا حسین منظر ہو گا نا کہ ہر گھر میں کھڑکی پہ روشن شمع صرف روشنی کی نوید نہیں سنا رہی تھیں بلکہ بتا رہی تھیں کہ اسلام کا مستقبل بھی بہت روشن ہے۔ وہ شمعیں اس بات کی نوید تھیں کہ ایک بہترین نسل کو پروان چڑھانے کے لیے مناسب اور بہترین تعلیم دی جا چکی ہے۔ ان تمام جلنے والی روشنیوں کے لرزتے شعلوں میں ایک مضبوط اسلامی معاشرے کی جھلک نمایاں ہو رہی تھی۔
آج اگر ایسا اعلان کر دیا جائے تو بہت کم گھروں میں شمع روشن ہو گی اور اگر دوسرے اعلان والی شرط ساتھ رکھ دی جائے تو یقینا پورا شہر ہی تاریک پڑا ہو گا۔
پتا ہے ایسا کیوں ہوا ہے...؟؟؟؟؟؟؟ کیونکہ آج ہمیں فضول اور بے بنیاد تعلیم کے چکروں میں پھنسا دیا گیا ہے۔
آج کی عورت کو مرد کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے خواب دکھا کر اسے حساب کتاب کے بھنور میں دھنسا دیا گیا ہے۔
آج کی عورت کو ایک مضبوط کردار کی حامل نسل کی تربیت اور ایک اسلامی معاشرے کی بنیاد میں اہم کردار ادا کرنے جیسے اہم مقاصد سے بھٹکا دیا گیا ہے۔
آج کی عورت کو ٹی وی پہ بیٹھ کے مارننگ شوز میں فضول عنوانات پہ مباحث اور فضول اور بےمقصد کاموں کی طرف اپنی ہی جیسی عورتوں کو راغب کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔
آج کی عورت کو انعامی مقابلوں میں چھینا جھپٹی کر کے دو ٹکے کے تحفے حاصل کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔
آج کی عورت نے بھٹکنا پسند کیا تو اسے بھٹکا دیا گیا ہے۔
 
Top