حق اور ھدایت

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اللہ رب العالمین نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بگڑے ہوئے معاشرے میں مبعوث فرمایا۔ آپﷺ کی اولین ذمہ داری بھٹکی ہوئی انسانیت کو اللہ سے روشناس کرانا تھا۔ اس کام کی تکمیل غلبہ دین ہی سے ممکن تھی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہ اعلان فرمایا:اسی نے اپنے رسول کو حق اور ھدایت دے کر بھیجا ہے تاکہ وہ اسے تمام اَدیان پر غالب کردے (سورۃ الفتح)

پھر غلبہ دین کے بعد ضروری امر یہ تھا کہ لوگوں میں عدل و انصاف قائم کیاجائے کیوںکہ رب تعالی خود بھی عدل و انصاب والے ہیں اور اس نے جو کتاب نازل فرمائی وہ بھی کامل عدل وانصاف کے احکام کے مشتمل ہے اور جس نبی پر وہ کتاب نازل کی گئی ہے اسے بھی ’’عدل‘‘کامل عدل و انصاف کا پیکر قرار دیا ہے ۔ بلکہ مزید تاکید کے لیے آپ کو باقاعدہ طور پر عدل و انصاف کے قیام کو حکم دیا گیا چنانچہ اللہ نے آپﷺ کو مخاطب کرکے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: اے محمدﷺ اب تم اسی دین کی طرف دعوت دو اور جس طرح تمھیں حکم دیا گیا ہے، اسی پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہوجاو اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کرو اور ان سے کہہ دو کہ اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا۔ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں ۔ اللہ ہی ہمارا رب ہے اور تمہارا رب بھی۔ ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے۔ ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ۔ اللہ ایک روز ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے۔ (الشوریٰ،15:42)
 
Top