دنیا کے چند ذہین ترین جانور

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دنیا کے چند ذہین ترین جانور

ذہانت کسی کی میراث نہیں ہوتی یہ محاوہ عام طور پر انسانوں کے لیے بولا جاتا ہے تا ہم ایسے جانور بھی موجود ہیں جو کسی سے کم نہیں ۔

ایسے ہی ذہین جانوروں کی فہرست آپ کو یقینا حیران کر دے گی ۔ دنیا میں سب سے زیادہ ذہین جانور دراصل ایک پرندہ ہے ، جسے انگریزی میں گرے پیرٹ اور اردو میں خاکستری طوطا کہا جاتا ہے اس نسل کے طوطے انتہائی ذہین اور وفادار ہو تے ہیں ، خصوصاً ایک طوطا الیکس تو ۵۰ مختلف اشیاءمیں تمیز کر نے کی صلاحیت اور منطقی طور پر ان کی شناخت بھی کراسکتا ہے ۔
اس کے بعد ہاتھی کانام آتا ہے جو بہت ذہین اور جذباتی جانور ہے ۔وہ اپنے مردہ رشتے داروں کو پہچاننے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کے پاس سے اس وقت تک نہیں ہٹتے جب تک وہ گلنے نہ لگے ۔

تیسرے نمبر پر لائنزیہ سمندری شیر ہیں جو منطقی انداز سے سوچ سکتے ہیں۔ایک پالتو سی لائن تو حساب کے مختلف فارمولے بھی حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

چیمپنزی وہ مخلوق ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سوچنے کی صلاحیت رکھتےہیں، حال ہی میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہ مستقبل کی منصوبہ بندی بھی کرتے ہیں ۔

اس کے بعد کتے ہیں جنھیں انسانوں کا بہترین دوست سمجھا جاتا ہے ۔یہ بھی انتہائی ذہین جاندار ہے جو ۳۰۰ لفظ اپنے ذہن میں محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

چھٹے نمبر پر عقلمند کوے ہیں جو جانتے ہیں کہ کس طرح سوچنا ہے ،سیکھنا ہے اور احساس کرنا ہے ۔بہت منتقم مزاج اور اپنے دشمنوں کو ہر حال میں پہچان لیتے ہیں ۔

ساتویں نمبر پر افریقی ببون ہیں جن کا رویہ بالکل انسانوں جیسا ہوتا ہے ۔ان کا اپنا پیچیدہ سماجی نظام ہے ،وہ تناؤ محسوس کرتے ہیں اور از خود تجزیہ کر سکتے ہیں ۔

چیونٹی بھی کسی سے پیچھے نہیں ،یہ ننھی سی مخلوق انتہائی عیار ہوتی ہے ،بڑے گروپوں میں جمع ہو کر یہ چھوٹی آبادیوں والی چیونٹیوں کو غلام بنا یتی ہیں ۔ان کو معلوم ہوتا ہے کہ سورج کس وقت کہاں ہوگا۔

آخری نمبر پر انسان دوست ڈولفنز ہیں ، یہ آئنے میں خود کو دیکھ کر پہچاننے کی صلاحیت رکھتی ہیں ،انہیں اپنیماں،گروپ لیڈر اور رشتے داروں کی پہچان بھی ہو تی ہے ۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گھوڑے کا ذکر نہیں کیا گیا حالانکہ گھوڑا بھی ایک وفادار جانور ہے اور کافی باتیں سمجھتا ہے
ایک پرندہ ہے ہم پشتو میں اسے خارونے اور شاید ارد و میں مینا جبکہ پنجابی اسے لالی کہتے ہیں وہ بھی ایک عقلمند اور وفادار پرندہ ہے
ہاتھی کے کان کافی حساس ہوتے ہیں اور بہت دور سے خطرے کو محسوس کرتے ہیں اور آواز سنتے ہیں
ڈولفن کے بارے میں بھی نہیں لکھا جو عقلمند اور انسان دوست ہوتا ہے اور جلد سیکھ جاتا ہے۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ہم محقق نہیں مقلد ہیں۔جہاں کہیں سے اچھی تحریر ملی نقل کردی۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بلی اگر کھانے میں سے کچھ کھا جائے یا پانى پى جائے تو وہ پلید اور نجس نہیں ہو جاتا، کیونکہ (مشکوۃ شریف، جلد اول، حدیث ۴۵۳) کی حدیث مبارکہ ہےکہ:ایک عورت نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا کو ہریسہ بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہى تھیں، اس عورت نے ہریسہ وہیں رکھ دیا، تو بلى آئى اور آکر اس میں سے کھا گئى، عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے نماز کے بعد اسى جگہ سے ہریسہ کھایا جہاں سے بلى نے کھایا تھا اور فرمایا:بلا شبہ رسول کریمﷺ کا فرمان ہے :یہ ( بلى ) پلید اور نجس نہیں، بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والیاں ہیں، حضرت عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بیان کرتى ہیںمیں نے رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو بلى کے بچے ہوئے پانى سے وضوء کرتے ہوئے دیکھا ہے اسی طرح ایک اور روایت میں ہے :کبشہ بنت کعب بن مالک جو ابو قتادہؓ کى بہو ہیں وہ بیان کرتى ہیں کہ ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ ہمارے گھر آئے تو میں نے ان کے وضوء کے لیے پانى برتن میں ڈالاتو بلى آئى اور اس سے پینے لگى، تو انہوں نے اس کے لیے برتن ٹیڑھا کر دیا حتى کہ اس نے پانى پى لیا،کبشہ بیان کرتى ہیں کہ انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کى طرف دیکھے جارہى ہوں تو وہ فرمانے لگے :کیا تم تعجب کر رہى ہو؟ تو میں نے جواب دیا:جى ہاں، تو وہ کہنے لگے :نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے :یہ نجس اور پلید نہیں، بلکہ یہ تو تم پر گھومنے پھرنے والیاں ہیں ۔۔۔(سنن ابوداؤد، جلد اول، حدیث ۷۴)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیوں کی مونچھیں دراصل ایک سینسر کا کام کرتی ہیں،یہ فاصلے، جگہ اور مختلف اشیاء کے سائز کا پتہ لگا تی ہیں اور بلی کو اس سے آگاہ کرتی ہیں، حتیٰ کہ اندھیرے میں بھی بلی اپنی مونچھوں کے ذریعے کسی بھی فاصلے یا کسی بھی چیز کے سائز کا پتا چلا لیتی ہے۔۔۔رپورٹ کے مطابق بلی کی مونچھیں تنگ جگہوں، یعنی چوہوں کے بل وغیرہ کے سوراخ کی چوڑائی کا بھی اندازہ لگاتی ہیں، بلی اندھیرے میں بھی اپنی مونچھوں کے ذریعے کسی بل کا پتا چلا لیتی ہے کہ وہ کتنا چوڑا ہے۔۔۔اگر بلی کسی تنگ جگہ میں جانا چاہتی ہے تو یہ اس کی مونچھیں ہی ہیں جو اسے بتاتی ہیں کہ وہ اس تنگ جگہ میں جا سکتی ہے یا نہیں اور کہیں اندر پھنس تو نہیں جائے گی۔۔۔ماہرین کے مطابق بلی کی مونچھوں کی مختلف حالتیں اس کے موڈز کے بارے میں بتاتی ہیں۔۔۔ اگر بلی کی مونچھیں پرسکون حالت میں نیچے کی طرف جھکی ہوئی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ بلی بھی پرسکون حالت میں ہے اور آرام کر رہی ہے۔۔۔اگر بلی کی مونچھیں دونوں اطراف میں تنی ہوئی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ بلی دفاعی پوزیشن میں ہے، وہ بہت غصے میں ہے یا کسی چیز سے ڈری ہوئی ہے اور اگر بلی کی مونچھیں آگے کی طرف تنی ہوئی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ بلی کسی تجسس میں مبتلا ہے، وہ کسی چیز کے شکار میں ہے یا کھیلنے کے موڈ میں ہے۔۔۔ماہرین کا کہنا تھا کہ بلی کی مونچھیں چونکہ ایک باقاعدہ عضو ہیں جو ان کیلئے سنسر کا کام کرتا ہے چنانچہ کبھی بھی اس کی مونچھیں کاٹنی نہیں چاہئیں،یہ بالکل ایسے ہی ہو گا جیسے آپ نے بلی کی آنکھیں نکال دی ہوں
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بلی اگر کھانے میں سے کچھ کھا جائے یا پانى پى جائے تو وہ پلید اور نجس نہیں ہو جاتا، کیونکہ (مشکوۃ شریف، جلد اول، حدیث ۴۵۳) کی حدیث مبارکہ ہےکہ:ایک عورت نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا کو ہریسہ بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہى تھیں، اس عورت نے ہریسہ وہیں رکھ دیا، تو بلى آئى اور آکر اس میں سے کھا گئى، عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے نماز کے بعد اسى جگہ سے ہریسہ کھایا جہاں سے بلى نے کھایا تھا اور فرمایا:بلا شبہ رسول کریمﷺ کا فرمان ہے :یہ ( بلى ) پلید اور نجس نہیں، بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والیاں ہیں، حضرت عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بیان کرتى ہیںمیں نے رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو بلى کے بچے ہوئے پانى سے وضوء کرتے ہوئے دیکھا ہے اسی طرح ایک اور روایت میں ہے :کبشہ بنت کعب بن مالک جو ابو قتادہؓ کى بہو ہیں وہ بیان کرتى ہیں کہ ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ ہمارے گھر آئے تو میں نے ان کے وضوء کے لیے پانى برتن میں ڈالاتو بلى آئى اور اس سے پینے لگى، تو انہوں نے اس کے لیے برتن ٹیڑھا کر دیا حتى کہ اس نے پانى پى لیا،کبشہ بیان کرتى ہیں کہ انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کى طرف دیکھے جارہى ہوں تو وہ فرمانے لگے :کیا تم تعجب کر رہى ہو؟ تو میں نے جواب دیا:جى ہاں، تو وہ کہنے لگے :نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے :یہ نجس اور پلید نہیں، بلکہ یہ تو تم پر گھومنے پھرنے والیاں ہیں ۔۔۔(سنن ابوداؤد، جلد اول، حدیث ۷۴)
بسم الله الرحمن الرحيم



Fatwa: 706-586/D=8/1438

عام حالات میں بلی کا جھوٹا پاک تو ہے مگر مکروہ ہے، چنانچہ اگر دوسرا صاف پانی موجود ہے تو بلی کے جھوٹے پانی سے وضو نہ کرے اور اگر دوسرا پانی موجود نہیں ہے تو کرسکتا ہے۔

بلی نے اگر چوہا کھایا اور خون اس کے منہ پر لگا ہے تو برتن میں منھ ڈالنے سے پانی نجس ہوجائے گا۔

اور اگر زبان چلاکر منھ وغیرہ خوب صاف کرکے منھ ڈالا تو نجس نہیں ہوگا بلکہ وہی کراہت کا حکم ہے جو اوپر لکھا گیا۔ قال في الدر وہرة فور أکل فارة نجس فإن مکثت ساعة ولحست فمہا فمکروہ․ الدر مع الرد: ۱/۱۶۴۔





واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

سوال​



بلی دودھ پی جاۓ بقایا دودھ کا کیا حکم ہے؟ اسی طرح اگر تھوڑا گوشت کھا جاۓ تو بقایا کا کیا جاۓ؟



جواب​



بلی کا جوٹھا مکروہ ہے، دودھ سالن ،گوشت وغیرہ میں بلی نے منہ ڈال دیا تو اگر اللہ نے وسعت دی ہے تو اسے نہ کھائے اور اگر غریب آدمی ہو تو کھالے، غریب کے لیے اس میں کوئی حرج اور گناہ نہیں ہے، بلکہ ایسے شخص کے واسطے مکروہ بھی نہیں ہے۔

البتہ اگر بلی نے چوہا کھایا اور فوراً برتن میں منہ ڈال دیا تو وہ نجس ہوجائے گا، لیکن اگر چوہا کھانے کے بعد تھوڑی دیر ٹھہر کر منہ ڈالے (یعنی اپنا منہ زبان سے چاٹ چکی ہو) تو نجس نہ ہوگا، بلکہ مکروہ ہی رہے گا۔فقط واللہ اعلم




فتوی نمبر : 143908200785
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 
Top