جنگ ،قتل، شہادت

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
جنگ ،قتل، شہادت

خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والاہے

خدا ہے مومنوں کے ساتھ وہ ناصر ہے حامی ہے
نہ فوج آئے گی کام اے منکرو گو لاکھ بھاری ہے



کرو تم جنگ اُن سے تاکہ فتنہ دور ہو جائے
خدا کا دین پھیلے اور بلا کافور ہو جائے



رہو ہر جنگ میں ثابت قدم اے دین والو تم
کرو کثرت سے رب کو یاد اے ایمان والو تم



رہو مل جل کے آپس میں کہیں ہمت نہ کھو دینا
تمہاری یہ ہوا چلتی رہے ثابت قدم رہنا



جو تم سے لڑتے ہیں ان سے خدا کی راہ میں لڑنا
بُرا ہے قتل لیکن ہےبُرا کچھ اور بھی فتنہ



کرو تم یاد جب جنگِ احد میں بھاگ نکلے تھے
پکارا جب رسول اللہ نے تم کو نہ تم پلٹے!



خدا نے غم دئیے اتنے کہ یہ احساس ہو تم کو
نہ گھبراؤ مصیبت کوئی بھی جب تم پہ نازل ہو



یہ کہدو ان سے تم اپنے گھروں میں بھی اگر ہو تے
لکھی تھی موت جن کی قتل گاہوں میں نکل آئے



پسند اللہ کو وہ ہیں جو راہِ حق میں لڑتے ہیں
پلایا جس میں سیسہ ہو وہ اک دیوار جیسے ہیں



رہو مضبوط، گھوڑو ںکو سدا تیار تم رکھو
خدا کے اور تمہارے دشمنوں پر خوف وہیبت ہو



مسلمانو کرو تم یاد رب کا فضل جب اس نے
چڑھ آئی فوج تو بھیجی ہے بادِ تند تب اس نے



یہ کہدو تم اگر یوں بھاگ نکلے قتل کے ڈر سے
بجز تھوڑے دنوں کے فائدہ تم کیا اٹھاؤگے



کرو تم یاد وہ موقع کہ جب فریاد رب سے کی
جواب آیا تمہیں دس سو فرشتوں کی مدد ہو گی



تمہیں اللہ نے یہ بدر میں پیغام بھیجا تھا
دلوں کے واسطے کیا کیا نہ اطمینان بخشا تھا

جاری
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(2)
مدد آئی اگر تو صرف اللہ ہی سے آئی ہے
وہی غالب ہے سب پر اور اسی کی بادشاہی ہے


نہیں تم ان کے قاتل ان کی جاں اللہ نے لی ہے
نہیں پھینکی نبی نے خاک تیرےرب نے پھینکی ہے


وہ قاتل جس نے سادہ بے ریا انسان کو مارا
تو گویا سارے انسانوں کو اس نے قتل کر ڈالا


کسی بھی شخص کو انسان کوئی گر بچالیوے
تو گویا سارے انسانوں کو بخشی زندگی اس نے


لڑو مجبور مردوں عورتوں بچوں کی جانب سے
دبائے جو گئے ہیں اور فریادی ہیں یہ کہہ کے


خدایا لوگ ظالم ہیں کہیں لے چل تو بستی سے
تو اپنی سمت سے حامی کوئی پیدا یہاں کر دے


ادھر لڑنے کو رب کی راہ میں اک فوج تھی تیار
اُدھر ظلم وستم ڈھانے کو دونا لشکرِ اغیار


جوراہِ رب میں مرتے ہیں انہیں مردہ نہ تم جانو
حقیقت میں وہ زندہ ہیں نہیں معلوم یہ تم کو


نہ صرف انصاف کا تم کو علمبردار ہونا ہے
خدا ہی کے لیے لوگو شہادت تم کو دینا ہے


وہ کوئی جان ہو جس کو خدا نے محترم جانا
بجز تم حقِ قانونی وشرعی قتل مت کرنا


نہ ہر گز رائیگاں ہوں گے شہیدوں کے عمل لوگو
خدا خوش حال کردے گا عطا ہو گی بہشت ان کو


یقیناً فتح کس درجہ عطا کی ہے تمہیں ہم نے
تمہارے اگلے پچھلے سب گناہوں کو خدا بخشے


کرے پورے وہ احسانات سیدھی راہ دکھلائے
عطا ہو ایسی نصرت جس کو کوئی بھی نہ للکارے


ابھی اک فتح ہونی ہے نہیں جس پر ہو ئے قادر
احاطہ ہو چکا اس کا وہ قادر ہے ہر اک شئے پر


اگر مومن ہوں صابر بیس تو دو سو پہ ہیں بھاری
کہ منکر کو کہاں حاصل فراست اوردانائی


قرآن کی باتیں ۔شہاب اشرفؔ)​
 
Top