حضرت علی ؓ کے صاحب زادے حضرت حسنؓ اور حضرت حسینؓحضرت امیر معاویہؓ سے خاص تعلق رکھتے تھے ،جب کہ حضرات حسنینؓکے سامنے جنگ صفین ہوئی اور امیر معاویہؓ ان کے والد کے خلاف لڑرہے تھے ، اور ہزاروں لوگ اس جنگ میں شہید ہوچکے تھے،بے شمار عورتیں بیوہ ہوچکی تھیں، اور کئی بچے یتیم ہوچکے تھے ، اور ان کے والد کی خلافت کے بعض حصوں پر حضرت معاویہ قبضہ کرچکےتھے ، یہ سب باتیں حضرات حسنین کو معلوم تھیں اس کے باوجود حضرات حسنین ؓ حضرت امیر معاویہ سے تعلقات قائم رکھتے ہیں، حضرات حسنینؓ حضرت علی ؓکے بعد میں خلافت کا اہل حضرت معاویہ ؓ کو ہی سمجھتے تھے ، اسی لئے حضرت حسنؓ نے اپنی خلافت حضرت معاویہؓ کو سونپ دی اور ان سے صلح کرکے ان کے ہاتھ پر بیعت کرلی ، یہ محض ایک صلح نہیں تھی بلکہ امت مسلمہ کو کشت و خون سے روکنے کی ایک بہترین تدبیر تھی جس کی پیش گوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے بتلادی ، حضرت حسن کی اس صلح کے بارے میں حضرت امام باقرؒ نے کہاآپ نے جو کچھ کیا وہ اس امت کے لئے ہر اس چیز سی بہتر تھا جس پر کبھی سورج طلوع ہوا
(بحارا الانوار،۱۰؍۱۶۴۱)
(بحارا الانوار،۱۰؍۱۶۴۱)