دوسروں میں عیب نکالنے والا

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

وَیۡلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِۣ ۙ﴿۱﴾

بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو ۔


خلاصہ تفسیر - بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کے لئے جو پس پشت عیب نکالنے الا ہو (اور) رو در رو طعنہ دینے والا ہو جو (بہت حرص کی وجہ سے) مال جمع کرتا ہو اور (اس کی محبت اور اس پر فخر کے سبب) اس کو بار بار گنتا ہو (اس کے برتاؤ سے معلوم ہوتا ہے کہ گویا) وہ خیال کر رہا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا (یعنی مال کی محبت میں ایسا انہماک رکھتا ہو جیسے وہ اس کا معتقد ہے کہ ہو خود بھی ہمیشہ زندہ رہیگا اور اس کا مال بھی ہمیشہ یوں ہی رہے گا حالانکہ یہ مال اس کے پاس) ہرگز نہیں (رہے گا، آگے اس ویل یعنی خربای کی تفصیل ہے کہ) واللہ وہ شخص ایسی آگ میں ڈالا جائے گا جس میں جو کچھ پڑے وہ اس کو توڑ پھوڑ دے، اور آپ کو کچھ معلوم ہے کہ وہ توڑنے پھوڑنے والی آگ کیسی ہے وہ اللہ کی آگ ہے جو (اللہ کے حکم سے) سلگائی گئی ہے (آگ کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کرنیں اس آگ کے سخت اور ہولناک ہونے کی طرف اشارہ ہے اور وہ ایسی ہے) جو (بدن کو لگتے ہی) دلوں تک جا پہنچے گی وہ (آگ) ان پر بند کردی جاویگی (اس طرح سے کہ وہ لوگ آگ کے) بڑے لمبے لمبے سوتنوں میں (گھرے ہوئے ہوں گے) جیسے کسی کو آگ کے صندوقوں میں بند کردیا جائے) - معارف وسائل - اس سورت میں تین سخت گناہوں پر عذاب شدید کی وعید اور پھر اس عذاب کی شدت کا بیان ہے وہ تین گناہ یہ ہیں ہمز، لمز، جمع مال، ہمز اور لمز چند معانی کے لئے استعمال ہوتے ہیں، اکثر مفسرین نے جس کو اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ ہمز کے معنی غیبت یعنی کسی کے پیٹھ پیچھے اس کے عیوب کا تذکرہ کرنا ہے اور لمز کے معنے آمنا سامنے کسی کو طعنہ دینے اور برا کہنے کے ہیں، یہ دونوں ہی چیزیں سخت گناہ ہیں۔ غیبت کی وعیدیں قرآن و حدیث میں زیادہ ہیں جس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس گناہ کے اشتعال میں کوئی رکاوٹ سامنے نہیں ہوتی جو اس میں مشغول ہو تو بڑھتا چڑھتا ہی چلا جاتا ہے اس لئے گناہ بڑے سے بڑا اور زیادہ سے زیادہ ہوتا جاتا ہے بخلاف آمنا سامنے کہنے کے کہ وہاں دوسرا بھی مدافعت کے لئے تیار ہوتا ہے اس لئے گناہ میں امتداد نہیں ہوتا، اس کے علاوہ کسی کے پیچھے اس کے عیوب کا تذکرہ اس لئے بھی بڑا ظلم ہے کہ اس کو خبر بھی نہیں کہ مجھ پر کیا الزام لگایا جا رہا ہے کہ اپنی صائی پیش کرسکے۔- اور ایک حیثیت سے لمز زیادہ شدید ہے، کسی کے روبرو اس کو برا کہنا اس کی توہین و تذلیل بھی ہے، اور اس کی ایذا بھی اشد ہے اسی اعتبار سے اس کا عذاب بھی اشد ہے۔ حدیث میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شرار عباد اللہ تعالیٰ المشاءون بالتمیمة المفرقون بین الاحبة الباعون البرآء العنت یعنی اللہ کے بندوں میں بدترین وہ لوگ ہیں جو چغلخوری کرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان فساد ڈلواتے ہیں اور بےگناہ لوگوں کے عیب تلاش کرتے رہتے ہیں۔

معارف القرآن
مفتی محمد شفیع عثمانی صاحب


1: پیٹھ پیچھے کسی کا عیب بیان کرنا غیبت ہے، سورۂ حجرات (۴۹:۱۲) میں نہایت گھناونا گناہ قرار دیا گیا ہے، اور کسی کے منہ پر طعنے دینا جس سے اُس کی دِل آزاری ہو، اُس سے بھی بڑا گناہ ہے۔

آسان ترجمہ قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب۔
 
Top