علامہ زماں یکتائے دوراں شیخ اجل مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی پر جھوٹا بہتان اور اس کا جواب

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
کیا علامہ زماں مولوی رشید احمد گنگوہی نے کہا ہے کہ حق تعالیٰ نعوذ باللہ جھوٹ بولتا ہے اور ایسا کہنے والا گمراہ نہیں ہے، یا یہ ان پر بہتان ہے؟ اگر بہتان ہے تو بریلوی کی اس بات کا کیا جواب ہے۔ وہ کہتا ہے کہ میرے پاس مولانا مرحوم کے فتوے کا فوٹو ہے جس میں یہ لکھا ہوا ہے۔

جواب: علامہ زماں یکتائے دوراں شیخ اجل مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی کی طرف سے مبتدعین نے جو یہ منسوب کیا ہے کہ آپ نعوذ باللہ حق تعالیٰ کے جھوٹ بولنے اور ایسا کہنے والے کو گمراہ نہ کہنے کے قائل تھے۔ یہ بالکل آپ پر جھوٹ بولاگیا اور منجملہ انہیں جھوٹے بہتانوں کے ہے جن کی بندش جھوٹے دجالوں نے کی ہے پس خدا ان کو ہلاک کرے، جہاں جاتے ہیں جناب مولانا اس زندقہ والحاد سے بری ہیں اور ان کی تکذیب خود مولانا کا فتویٰ کررہا ہے جو جلد اول فتاویٰ رشیدیہ کے صفحہ نمبر ۱۱۹ پرطبع ہوکر شائع ہوچکا ہے۔ تحریر اس کی عربی میں ہے، جس پر تصحیح مشاہیر علماء مکہ مکرمہ نے ثبت کی ہیں۔

سوال کی صورت یہ ہے:

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم

آپ کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں کہ اللہ تعالیٰ صفت کذب کے ساتھ متصف ہوسکتا ہے یا نہیں اور جو یہ عقیدہ رکھے کہ خدا جھوٹ بولتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ فتویٰ دو، اجر ملے گا۔

جواب: بے شک اللہ تعالیٰ اس سے منزہ ہے کہ کذب کے ساتھ متصف ہو۔ اس کے کلام میں ہرگزکذب کاشائبہ بھی نہیں جیسا کہ وہ خود فرماتا ہے ’’اور اللہ سے زیادہ سچا کون‘‘ اور جو شخص یہ عقیدہ رکھے یا زبان سے نکالے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بولتا ہے وہ کافر، قطعی ملعون اور کتاب وسنت واجماع امت کا مخالف ہے۔ ہاں اہل ایمان کا یہ عقیدہ ضرور ہے کہ حق تعالیٰ نے قرآن میں فرعون وہامان وابولہب کے متعلق جو یہ فرما ہے کہ وہ دوزخی ہیں تو یہ حکم قطعی ہے اس کے خلاف کبھی نہ کرے گا لیکن اللہ تعالیٰ ان کو جنت میں داخل کرنے پر قادر ضرور ہے عاجز نہیں۔ ہاں البتہ اپنے اختیار سے ایسا کرے گا نہیں۔ وہ فرماتا ہے:

’’اگر ہم چاہتے تو ہر نفس کو ہدایت دے دیتے لیکن میرا قول ثابت ہوچکا کہ دوزخ ضرور بھروں گا، جن وانس دونوں سے‘‘

پس اس آیت سے ظاہر ہوگیا کہ اگر اللہ چاہتا تو سب کو مومن بنادیتا لیکن وہ اپنے قول کے خلاف نہیں کرتا اور یہ سب باختیار ہے مجبوری نہیں کیونکہ وہ فاعل مختار ہے، جو چاہے کرے۔ یہی عقیدہ تمام علماء امت کا ہے جیسا کہ بیضاوی نے قول باری تعالیٰ ’’وان تغفرلھم‘‘ کی تفسیر کے تحت میں کیا ہے کہ مشرک کا نہ بخشنا وعید کا مقتضیٰ ہے پس اس میں لذاتہ امتناع نہیں ہے‘‘

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ احقر رشیداحمد گنگوہی عفی عنہ​

مکہ مکرمہ زاد اللہ شرفہا کے علماء کی تصحیح کا خلاصہ یہ ہے:

’’حمد اسی کو زیبا ہے جو اس کا مستحق ہے اور اسی کو زیبا ہے جو اس کا مستحق ہے اور اسی کی کی اعانت وتوفیق درکار ہے۔

علامہ رشید احمد کا جواب مذکورہ حق ہے جس سے مفر نہیں ہوسکتا۔

وصلی اللہ علیٰ خاتم النبین علی آلہ وصحبہ وسلم

لکھنے کا امر فرمایا خادم شریعت امیدوار لطف خفی محمد صالح خلف صدیق کمال مرحوم حنفی مفتی مکہ کان اللہ لھما نے لکھا۔ امیدوار کمال نیل محمد سعید بن بصیل نے،حق تعالیٰ ان کو اور ان کے مشائخ کو اور جملہ مسلمانوں کو بخش دے۔

امیدوار عفو واہب العطیہ محمد عابد بن شیخ حسین مرحوم مفتی مالکیہ

درود وسلام کے بعد، جو کچھ علامہ رشید احمد نے جواب دیا ہے،کافی ہے اور اس پر اعتماد ہے بلکہ یہی حق ہے جس پر مفر نہیں۔

لکھا حقیر خلف بن ابراہیم حنبلی خادم افتاء مکہ مشرف نے۔

اور یہ جو بریلوی کہتا ہے کہ اس کے پاس مولانا کے فتویٰ کا فوٹو ہے جس میں ایسالکھا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ مولانا قدس سرہُ پر بہتان باندھنے کو یہ جعل سازی ہے جس کو گھڑ کر اپنے پاس رکھ لیا ہے اور ایسے جھوٹ اور جعل سازی آسان ہیں کیونکہ اس میں وہ استادوں کا استاد ہے اور زمانہ کے لوگ اس کے چیلے کیونکہ تحریف وتلبیس ودجل ومکر کی اس کو عادت ہے۔ اکثر مہریں بنالیتا ہے، مسیح قادیانی سے کچھ کم نہیں، اس لیے کہ وہ رسالت کا کھلم کھلا مدعی تھا اور یہ مجددیت کو چھائے ہوئے ہے۔ علمائے امت کو کافر کہتا رہتاہے، جس طرح محمد بن عبدالوہاب کے وہابی چیلے امت کی تکفیر کیا کرتے تھے خدا اس کوبھی انہیں کی طرح رسوا کرے۔

عزیز العقائد

حضرت مولانا صاحبزادہ ابو الفیص محمد امیرؒ

 
Top