رشتوں میں محبت کیسے پیدا کریں؟

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
آج کل عرف عام میں ایک لفظ کہا جاتا ہےیہ ہمارے تعلق،دوستی ،محبت،بھائی چارہ دیکھ کر ’’جلتا ہے‘‘اب جلنے سے مراد کیا ہوا؟اور جلنے والاکون ہوا؟ اس کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں۔
میں تو اسے کچھ اور ہی سمجھ رہی تھی۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اس سے اللہ کی پناہ مانگیں،اور اس کے شر سے محفوظ رہنے کی دعا کرتے ہوئے اس دعا کا اہتمام کریں

اللہُمَّ إِنِّی أَجْعَلُکَ فِی نُحُورِہِمْ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شُرُورِہِمْ(مسند أحمد مخرجا 32/ 493،رقم:19719)

تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لَا یَمُوتُ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیرًا․ (مسند أبی یعلی الموصلی 12/ 23)

اللَّہُمَّ اکْفِنِی بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِی بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ (سنن الترمذی ، رقم:3563)

جب آپ کے علم میں ہو یہ شخص ایسا ہے تو اس کی بات پر عمل سے پہلے حقیقت معلوم کرلیں آیا واقعی حقیقت بتارہاہے یا نہیں
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
جب آپ کے علم میں ہو یہ شخص ایسا ہے تو اس کی بات پر عمل سے پہلے حقیقت معلوم کرلیں آیا واقعی حقیقت بتارہاہے یا نہیں
کچھ لوگ ان معاملات میں برق رفتار ہوتے ہیں۔ میرے معلوم کرنے نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا یہ لوگ عملا زندگی میں زہر گھول کر رکھ دیتے ہیں۔
اللہُمَّ إِنِّی أَجْعَلُکَ فِی نُحُورِہِمْ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شُرُورِہِمْ
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
حسد سے ’محسود‘ کا نہ کوئی دنیوی نقصان ہوتا ہے اور نہ اْخروی، بل کہ اخروی طورپراس کے لیے یہ مفید اور باعث اجرو ثواب ہے۔ اس لیے کہ حاسد غیبت، چغلی اور لگائی بجھائی کے ذریعے سے ’محسود‘ کی آخرت کے لیے ہدیہ و توشہ فراہم کرتا ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
حسد سے ’محسود‘ کا نہ کوئی دنیوی نقصان ہوتا ہے اور نہ اْخروی، بل کہ اخروی طورپراس کے لیے یہ مفید اور باعث اجرو ثواب ہے۔ اس لیے کہ حاسد غیبت، چغلی اور لگائی بجھائی کے ذریعے سے ’محسود‘ کی آخرت کے لیے ہدیہ و توشہ فراہم کرتا ہے۔
صحیح ہے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے طریق سے ایک حدیث بیان کی ہے:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابیِ رسولﷺ کے سلسلے میں جنت کی بشارت سنائی۔ صحابہ نے اْن صحابی کے اعمال کابہ غور مطالعہ و مشاہدہ کیا تو اْنھیں اعمال کے اعتبار سے کسی اعلیٰ و بلند مقام پرنہیں پایا۔ اْن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی بشارت کی وجہ پوچھی تو انھوں نے بتایاکہ میرے حق میں جنت کی بشارت کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں نے آج تک کسی بھی مسلمان سے بغض و حسد کا معاملہ نہیں کیا‘‘۔(مسند احمد ،ج3، ص 166)
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اْن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی بشارت کی وجہ پوچھی تو انھوں نے بتایاکہ میرے حق میں جنت کی بشارت کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں نے آج تک کسی بھی مسلمان سے بغض و حسد کا معاملہ نہیں کیا‘‘۔(مسند احمد ،ج3، ص 166)
کافی دماغ خراب ہو رہا تھا۔ بہت شکریہ۔ اب کچھ تسلی ہو گئی۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کافی دماغ خراب ہو رہا تھا۔ بہت شکریہ۔ اب کچھ تسلی ہو گئی۔
حسد پیدا اس لیے ہوتا ہے کہ
میں اس سے اعلیٰ ،اس سے برتر اور جس مقام پر یہ ہے اس مقام پر میں ہوتا،یہ چیز میرے پاس ہوتی ۔جب انسان میں ’’میں‘‘ پیدا ہوجائے تو حسد شروع ہوجاتا ہے۔
اور اسی چیز کو ابلیس نے کہا کہ میں حضرت آدم علیہ السلام سے اعلیٰ اور برتر ہوں
معلوم ہوا حسد کرنا ابلیس کی نشانی ہے نہ مؤمن کی
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اسی کو قرآن نے کہا
پھر جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیاکہ آدم (علیہ السلام)کے آگے جھک جاؤ،تو سب جھک گئے، مگرابلیس نے انکار کیا، وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں پڑگیا اور نافرمانوں میں شامل ہوگیا۔ (البقرہ 2:34)
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
میں اس سے اعلیٰ ،اس سے برتر اور جس مقام پر یہ ہے اس مقام پر میں ہوتا،یہ چیز میرے پاس ہوتی ۔جب انسان میں ’’میں‘‘ پیدا ہوجائے تو حسد شروع ہوجاتا ہے۔
یہی چیز مجھے سمجھ میں نہیں آتی، یہاں ہر شخص ایک بلند مقام پرہے وہ بھی دنیاوی ہر لحاظ سے۔ مگر اس کے باوجود یہ لڑائی جھگڑے کروانا یہ میری سمجھ سے باہر ہے۔ایسا کیوں؟
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
کافی دماغ خراب ہو رہا تھا۔
چلیں مزید آسان کردیتاہوں
بکر ایک اچھا اور نیک انسان ہے اور اس کی عمرو سے بڑی اچھی دوستی ہے ،لا زوال دوستی ہے زمانہ اس کی مثال دیتا ہے۔ اب زید کے دل میں خواہش ہوتی ہے کہ میں بکر و عمرو سے دوستی کروں اور وہ ان سے دوستی کر بھی لیتا ہے۔ لیکن بکر و عمر جیسی مثالی دوستی نہیں کرپاتا کیونکہ جو تعلق بکر کا عمرو کے ساتھ ہے زید اس تعلق کو بنا نہیں پاتا یا اس جیسا بن نہیں پاتا
تو زید خیال کرتا ہے میں عمر و سے زیادہ بہتر اعلیٰ اور مرتبہ میں زیادہ ہوں اس کے باجود بکر کا میرے ساتھ وہ تعلق نہیں جو عمر و کے ساتھ ہے
یہ خیال جب زیادہ آتا ہے تو شیطان اس کو اس کی انا میں تبدیل کردیتا ہے جب انا اٹھتی ہے کہ میں میں ہوں تو حسد کی آگ دل میں خود بخود سلگ جاتی ہے۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
یہ خیال جب زیادہ آتا ہے تو شیطان اس کو اس کی انا میں تبدیل کردیتا ہے جب انا اٹھتی ہے کہ میں میں ہوں تو حسد کی آگ دل میں خود بکود سلگ جاتی ہے
میں اسے کچھ اور سمجھ کر سوچ رہی تھی۔بہت شکریہ اب واضح ہوا۔مطلب ضروری نہیں کہ صرف اعلی برتر مقام سے ہی حسد کیا جائے ۔ یہ تعلقات کو دیکھ کر بھی ہوتا ہے۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اب زید بکر کے کان بھرنا شروع کردے ،بکر بجائے تحقیق کے کہ عمر و میں یہ چیز ہے یا عمرو نے میرے لیے ایسا کہا زید کی بات مان کر بیٹھ جائے تو زید وبکرمیں کیا فرق رہ جائے گا؟
دوستی محبت اخوت سب بھروسہ اور یقین پر ہوتا ہے ،اگر یقین نہ ہوتو یہ رشتہ اپنی اصل بنیاد پر قائم نہیں
اس لیے قرآن نے کہا جب تمہارے سامنے کوئی فاسق بات کرے تو پہلے تحقیق کرلو
یہاں واضع حکم دیا گیا کسی کی بات پر کان نہ دھرو اور نہ فیصلہ کرو بلکہ تحقیق کرو آیا وہ بات ہے بھی سہی یا نہیں
یہیں ہم مار کھاتے ہیں تحقیق کے بجائے فیصلہ کرکے حسد کرلیتے ہیں اور فیصلہ پر عمل کرکے نسلیں تباہ کرتے ہیں اور اپنی آخرت بھی خراب کرلیتے ہیں۔
بات کرنے والا بات ایسی کرتا ہے کہ ایسا لگتا ہے دنیا میں سچا بھی یہی ہے اور کوئی نہیں یہیں پر اصل بات ہوتی ہے وہ اس وقت کیا فیصلہ کرتا ہے اور یہی فیصلہ اگر درست کرلیا تو بات ختم اگر غلط ہوگیا تو سب تباہ
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اب فیصلہ کی مثال کچھ یوں سمجھ لیں
اللہ نے جب ملائکہ وجنات کو حکم دیا حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرو سب نے حکم مانا سوائے ابلیس کے کیونکہ
وہ فورا جل اٹھا اْسے یہ بات نہ بھائی کہ ایک مٹی کے پیکر کو اتنا بلند مقام ملے کہ اْسے جن و ملک سجدہ کریں۔اور سجدہ کرنے سے انکار کردیا اور اللہ کی نافرمانی پر اترآیا۔اس کے نتیجے میں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ذلیل، رسوا ہوا
معلوم ہوا کہ
عاجزی انسان کو کامیابی کی طرف لے جاتی ہے اور تکبر و انا وحسد انسان کو تباہ کردیتی ہے
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بات کرنے والا بات ایسی کرتا ہے کہ ایسا لگتا ہے دنیا میں سچا بھی یہی ہے اور کوئی نہیں یہیں پر اصل بات ہوتی ہے وہ اس وقت کیا فیصلہ کرتا ہے اور یہی فیصلہ اگر درست کرلیا تو بات ختم اگر غلط ہوگیا تو سب تباہ
بالکل۔ ان لوگوں کو احساس کیوں نہیں ہوتا کہ دوسرے کی زندگی خراب کر رہے ہو تو اپنی بھی زیادہ دیر سلامت نہیں رہے گی۔
 
Top