مارچ کا مہینہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

جنوری کا مہینہ آدھے سے زیادہ ہو چکا ہے پھر فروری اور مارچ۔۔۔۔۔مارچ کے مہینے میں ہمارے ہاں ایک خوفناک کھیل کھیلا جاتا ہے ۔
مارچ کی 8 تاریخ جسے میں پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تصور کرتی ہوں
اس دن ایک اسلامی ریاست میں ایک مخصوس طبقہ جو اسلام دشمنی میں حد سے گر کر پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات سے ببانگ دہل کھیلتے ہیں
مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے
لیکن نہ ہمارے کانوں پر جوں رینگتی ہے اور نہ حکمران ایسے بے حس لوگوں پر لگام ڈال سکتے ہیں
ابھی کچھ وقت باقی ہے وہ منحوس گھڑی آنے میں یا یہ کہو کہ وہ گھڑی جس میں ضمیر مر جاتے ہیں ۔۔۔وہ گھڑی جس میں ہماری زبانیں بولنے کی صلاحیت کھو دیتی ہیں۔ ہمارے ہاتھ پیر شل ہو جاتے ہیں۔
ہم اپنے آقاﷺ کے گستاخوں کے سامنے بےبس تماشائی بن جاتے ہیں۔
یہ سب اس لیے کہہ رہی ہوں کہ ماضی میں یہ سب ہو چکا اور ہم کچھ نہ کر سکے۔ ہمارے ٹی وی چینلز پر ہماری بے ضمیر میڈیا پر باقاعدہ یہ تماشے ہوتے رہے اور ہم اسے روک نہ سکے۔
اس لیے میں پہلے سے یہ کہنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔کہ کم از کم اپنے قریبی دوستوں اپنی حدود کے اندر رہنے والوں نسبت رکھنے والوں اور جو ممبر پر ہیں ان پر تو یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ وہ
مسجد کے ممبر پر ناموس رسالت ﷺ کا دفاع کریں اور اپنے حلقہ احباب کو آگاہ کریں کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔8 مارچ کو ۔۔۔عورت مارچ کے نام پر رسول پاک ﷺ اور ام المومنین کی شان میں گستاخی کی گئی تھی ۔
وہ گستاخی کیا تھی ؟
نقل کفرکفر نہ باشد کے مصداق الفاظ یہ تھے:
"میں نو سال کی تھی اور وہ پچاس کا، لیکن مجھے چپ کرا دیا گیا اور اس کی آواز آج بھی مسجد میں گونجتی ہے۔"


یہ صریحاً رسول پاک ﷺ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی جانب اشارہ ہے۔
کیونکہ نام لکھنے پر ان کے خلاف آئین کی دفعہ دو سو ترانوے، اے بی سی کے تحت فوری مقدمہ ہو سکتا تھا۔ اس لئے گستاخان رسول نے یہ راستہ اختیار کیا۔


یہ بات وفعل گستاخی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس قول وفعل کے مرتکب اور اس پر راضی اس میں شریک تمام لوگوں پر توبہ واستغفار کے علاوہ تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی ضروری ہے۔
اگر وہ اس سنگین جرم سے توبہ کا اعلان نہ کریں تو حکومت پاکستان پر لازم ہے کہ وہ ان کو قانون کے مطابق انجام تک پہنچادے۔


اپنے حلقہ احباب میں یہ بات پھیلا دیں کہ اس قول وفعل کے مرتکب اور اس پر راضی اس میں شریک تمام لوگوں پر توبہ واستغفار کے علاوہ تجدید ایمان اور تجدید نکاح بھی ضروری ہے۔تو کیوں نہ اس سے بچا جائے ۔
آج کراچی کی ایک مسجد کی مسماری کو روکنے کے لیے صف بستہ ہونے والوں کو پہلے سے حکومت سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ ایسی حرکات کو روکنے کا انتظام کرایا جائے ۔ ورنہ ساتھ دینے والی حکومتوں کا انجام نہایت برا ہوتا ہے۔

اللہ ہمیں اس قبیح عمل سے بچنے اور اس کو روکنے کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔آمین

زنیرہ گل
17-01-2022
 
Top