حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں چند سوالات

محمد حفص فاروقی

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم

سوالات:
۱۔حضرت علی رضی الله عنہ کی والدہ کا نام کیا تھا۔؟اور کیا مسلمان ہوئیں تھیں یا نہیں۔؟
۲۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہنیں کتنی تھیں۔؟مسلمان ہوئی تھیں یا نہیں۔؟ان کے نام کیا تھے۔؟
۳۔حضرت علی رضی الله عنہ کی کتنی بیویاں تھیں اور ان کے نام کیا تھے۔؟
۴۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کتنی اولادیں تھیں۔؟

ایک دوست کے چند سوال تھے مہربانی فرماکر بحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:۔

جواب نمبر۱
۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام حضرت فاطمہ بن اسد رضی اللہ عنہا تھا ۔آپ رضی اللہ عنہا مشرف بہ اسلام ہوئی اور مدینہ منورہ ہجرت بھی فرمائی ۔جب آپ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی تو نبی کریمﷺ نے اپنے دست مبارک سے اپنا کرتا اتار کر بطور کفن عطا فرمایا،ان کی قبر میں پہلے خود جاکر لیٹے۔یہ سب آپ رضی اللہ عنہا کی خدمات اور شفقت کا اعتراف اور ان کی عزت و تعظیم کا اظہار تھا۔(سیر اعلام النبلاء للذہبی ج۲ص۸۷مطبوعہ مؤسستہ الرسالتہ بیروت۔ المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۳۹مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)

جواب نمبر ۲۔ابو طالب کے چار صاحبزادےتھے(۱)طالب( جن کے نام سےابو طالب کنیت سے مشہور تھے۔)(۲)حضرت عقیل رضی اللہ عنہ(۳)حضرت جعفر رضی اللہ عنہ(۴)حضرت علی رضی اللہ عنہ اور تمام بہن بھائیوں میں دس دس سال کا فرق تھا۔(البدایہ والنہایہ الابن کثیرج۷ص۲۲۳مکتبتہ العارف،بیروت)
دو صاحبزادیاں تھیں(۱)ام ہانی رضی اللہ عنہ عنہا(۲)جُمانہ (المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۴۲مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کا نام بعض نے "فاختہ"بعض نے "فاطمہ" بعض نے "ہند" لکھا لیکن زیادہ مشہور"ام ہانی" ہے۔حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کی شادی ہُبَیرہ بن عائد المخزومی سے ہوئی تھی ۔ ہُبیرہ فتح مکہ کے بعد نجران چلے گئے تھے اور چند اشعار کہے تھے جسمیں فرار کا عذر بیان کیا گیا تھا، اور جب حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے اسلام لانے کا ہُبَیرہ کو علم ہوا اس پر بھی ہُبَیرہ نے اشعار کہے تھے۔ (المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۴۷مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)
جُمانتہ بن ابی طالب کے بارے میں ابو احمد العسکری نے لکھا ہے کہ یہ ابو سفیان بن الحارث بن عبدالمطلب کے لڑکے عبداللہ کی والدہ تھیں،دار قطنی کی کتاب "الاخوۃ"میں ہے کہ ان سے ابو سفیان بن الحارث نے نکاح کیا تھا جن سے عبداللہ پیدا ہوئے اور کچھ اُن کے متعلق نہیں لکھا ہے۔(المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۴۹مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)
جُمانتہ کو آپﷺ نے فتح خیبر میں غنیمت کے مال میں سے تیس وسق(ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور صاع موجودہ پیمانہ کے مطابق تقریبا تین کلو دوسو پیسنٹھ گرام کا ہوتا ہے۔)عطا فرمائے تھے۔(الاصابتہ فی تمیز الصحابتہ ج۴ص۲۵۹۔۲۶۰)


جواب نمبر۳۔تاریخ کی مشہور کتاب "البدایۃ والنھایۃ" میں حضرت علیؓ کی 9 ازواج کا ذکر ہے، جن کے نام یہ ہیں :
حضرت فاطمہؓ بنت رسول اللہﷺ، ام البنین بنت حرام، لیلی بنت مسعود، اسماء بنت عمیس، ام حبیبہ بنت زمعہ،
ام سعید بنت عروہ، محیّات بنت امرء القیس، امامہ بنت ابی العاص اور خولہ بنت جعفر۔
آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیات میں دوسرا نکاح نہیں کیا، رسول اللہ ﷺ کے وصال کے چھ ماہ بعد جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا تو اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں پے درپے مختلف نکاح کیے، کہا جاتاہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کی جب شہادت ہوئی تو اس وقت آپ کی چار اہلیہ تھیں۔(البدایۃ والنھایۃ ط إحياء التراث (7 / 367)

جواب نمبر۴۔پہلا نکاح حضرت علی کا حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ حضرت فاطمہ کی حیات تک کسی اور سے حضرت علی نے نکاح نہیں کیا۔ حضرت فاطمہ کے بطن سے حضرت علی کے تین بیٹے: حسن، حسین اور بعض نے کہا: محسن بھی، اور دو بیٹی: زینب کبریٰ، ام کلثوم کبریٰ پیدا ہوئیں۔ محسن بچپن میں انتقال کرگئے۔ ام کلثوم کا نکاح حضرت عمر بن الخطاب کے ساتھ ہوا۔
دوسری بیوی: ام البنین بنت حزام تھیں۔ ان سے عباس، جعفر ، عبداللہ ، عثمان ۔ حضرت عباس کے سوا یہ سب کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔
تیسری بیوی: لیلیٰ بنت مسعود ، ان سے عبید اللہ ، ابوبکر پیدا ہوئے۔ یہ دونوں بھی کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔
چوتھی بیوی: اسماء بنت عُمیش ، ان سے یحییٰ ، محمد اصغر ، بعض نے محمد اصغر کی جگہ عون لکھا ہے، پیدا ہوئے۔
پانچویں بیوی: ام حبیب بنت ربیعہ ، ان سے عمر اور رقیہ پیدا ہوئے۔
چھٹی بیوی: ام سعید بنت عروہ بن مسعود، ان سے دو لڑکیاں ام الحسن اور رملہ کبریٰ پیدا ہوئیں۔
ساتویں: بنت امریٴ القیس ، ان سے صرف ایک لڑکی پیدا ہوئی۔
آٹھویں: اُمامہ بنت ابی العاص بن الربیع، ان سے محمد اوسط پیدا ہوئے۔
اور خولہ بنت جعفر بن قیس ، سے محمد بن الحنفیہ پیدا ہوئے۔
اور بہت سی باندیاں تھیں جن سے یہ لڑکیاں پیدا ہوئیں: ام ہانی، میمونہ ، زینب صغریٰ ، رملہ صغریٰ ، ام کلثوم صغریٰ ، فاطمہ، امامہ ، خدیجہ ، ام الکرام ، ام سلمہ ، ام جعفر ، جمانہ ، نفیسہ ۔ غرض حضرت علی کے کل ۱۴/ لڑکے اور ۱۷/ لڑکیاں تاریخ کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ ان میں سے پانچ سے سلسلہٴ نسل جاری رہا۔ اور وہ پانچ یہ ہیں: حضرت حسن، حضرت حسین، محمد بن الحنفیہ ، عباس ، عمر۔ (البدایہ والنہایہ: ۱۱/ ۲۵تا ۲۷اور تاریخ اسلام: شاہ معین الدین ندوی، ص: ۳۲۸)

واللہ اعلم بالصواب
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:۔

جواب نمبر۱
۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام حضرت فاطمہ بن اسد رضی اللہ عنہا تھا ۔آپ رضی اللہ عنہا مشرف بہ اسلام ہوئی اور مدینہ منورہ ہجرت بھی فرمائی ۔جب آپ رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی تو نبی کریمﷺ نے اپنے دست مبارک سے اپنا کرتا اتار کر بطور کفن عطا فرمایا،ان کی قبر میں پہلے خود جاکر لیٹے۔یہ سب آپ رضی اللہ عنہا کی خدمات اور شفقت کا اعتراف اور ان کی عزت و تعظیم کا اظہار تھا۔(سیر اعلام النبلاء للذہبی ج۲ص۸۷مطبوعہ مؤسستہ الرسالتہ بیروت۔ المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۳۹مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)

جواب نمبر ۲۔ابو طالب کے چار صاحبزادےتھے(۱)طالب( جن کے نام سےابو طالب کنیت سے مشہور تھے۔)(۲)حضرت عقیل رضی اللہ عنہ(۳)حضرت جعفر رضی اللہ عنہ(۴)حضرت علی رضی اللہ عنہ اور تمام بہن بھائیوں میں دس دس سال کا فرق تھا۔(البدایہ والنہایہ الابن کثیرج۷ص۲۲۳مکتبتہ العارف،بیروت)
دو صاحبزادیاں تھیں(۱)ام ہانی رضی اللہ عنہ عنہا(۲)جُمانہ (المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۴۲مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)
حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کا نام بعض نے "فاختہ"بعض نے "فاطمہ" بعض نے "ہند" لکھا لیکن زیادہ مشہور"ام ہانی" ہے۔حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کی شادی ہُبَیرہ بن عائد المخزومی سے ہوئی تھی ۔ ہُبیرہ فتح مکہ کے بعد نجران چلے گئے تھے اور چند اشعار کہے تھے جسمیں فرار کا عذر بیان کیا گیا تھا، اور جب حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کے اسلام لانے کا ہُبَیرہ کو علم ہوا اس پر بھی ہُبَیرہ نے اشعار کہے تھے۔ (المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۴۷مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)
جُمانتہ بن ابی طالب کے بارے میں ابو احمد العسکری نے لکھا ہے کہ یہ ابو سفیان بن الحارث بن عبدالمطلب کے لڑکے عبداللہ کی والدہ تھیں،دار قطنی کی کتاب "الاخوۃ"میں ہے کہ ان سے ابو سفیان بن الحارث نے نکاح کیا تھا جن سے عبداللہ پیدا ہوئے اور کچھ اُن کے متعلق نہیں لکھا ہے۔(المرتضیٰ ازمولاناابوالحسن علی ندویؒ ص۴۹مطبوعہ مکتبہ سید احمد شہید لاہور)
جُمانتہ کو آپﷺ نے فتح خیبر میں غنیمت کے مال میں سے تیس وسق(ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور صاع موجودہ پیمانہ کے مطابق تقریبا تین کلو دوسو پیسنٹھ گرام کا ہوتا ہے۔)عطا فرمائے تھے۔(الاصابتہ فی تمیز الصحابتہ ج۴ص۲۵۹۔۲۶۰)


جواب نمبر۳۔تاریخ کی مشہور کتاب "البدایۃ والنھایۃ" میں حضرت علیؓ کی 9 ازواج کا ذکر ہے، جن کے نام یہ ہیں :
حضرت فاطمہؓ بنت رسول اللہﷺ، ام البنین بنت حرام، لیلی بنت مسعود، اسماء بنت عمیس، ام حبیبہ بنت زمعہ،
ام سعید بنت عروہ، محیّات بنت امرء القیس، امامہ بنت ابی العاص اور خولہ بنت جعفر۔
آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیات میں دوسرا نکاح نہیں کیا، رسول اللہ ﷺ کے وصال کے چھ ماہ بعد جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوگیا تو اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مختلف اوقات میں پے درپے مختلف نکاح کیے، کہا جاتاہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کی جب شہادت ہوئی تو اس وقت آپ کی چار اہلیہ تھیں۔(البدایۃ والنھایۃ ط إحياء التراث (7 / 367)

جواب نمبر۴۔پہلا نکاح حضرت علی کا حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ حضرت فاطمہ کی حیات تک کسی اور سے حضرت علی نے نکاح نہیں کیا۔ حضرت فاطمہ کے بطن سے حضرت علی کے تین بیٹے: حسن، حسین اور بعض نے کہا: محسن بھی، اور دو بیٹی: زینب کبریٰ، ام کلثوم کبریٰ پیدا ہوئیں۔ محسن بچپن میں انتقال کرگئے۔ ام کلثوم کا نکاح حضرت عمر بن الخطاب کے ساتھ ہوا۔
دوسری بیوی: ام البنین بنت حزام تھیں۔ ان سے عباس، جعفر ، عبداللہ ، عثمان ۔ حضرت عباس کے سوا یہ سب کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔
تیسری بیوی: لیلیٰ بنت مسعود ، ان سے عبید اللہ ، ابوبکر پیدا ہوئے۔ یہ دونوں بھی کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔
چوتھی بیوی: اسماء بنت عُمیش ، ان سے یحییٰ ، محمد اصغر ، بعض نے محمد اصغر کی جگہ عون لکھا ہے، پیدا ہوئے۔
پانچویں بیوی: ام حبیب بنت ربیعہ ، ان سے عمر اور رقیہ پیدا ہوئے۔
چھٹی بیوی: ام سعید بنت عروہ بن مسعود، ان سے دو لڑکیاں ام الحسن اور رملہ کبریٰ پیدا ہوئیں۔
ساتویں: بنت امریٴ القیس ، ان سے صرف ایک لڑکی پیدا ہوئی۔
آٹھویں: اُمامہ بنت ابی العاص بن الربیع، ان سے محمد اوسط پیدا ہوئے۔
اور خولہ بنت جعفر بن قیس ، سے محمد بن الحنفیہ پیدا ہوئے۔
اور بہت سی باندیاں تھیں جن سے یہ لڑکیاں پیدا ہوئیں: ام ہانی، میمونہ ، زینب صغریٰ ، رملہ صغریٰ ، ام کلثوم صغریٰ ، فاطمہ، امامہ ، خدیجہ ، ام الکرام ، ام سلمہ ، ام جعفر ، جمانہ ، نفیسہ ۔ غرض حضرت علی کے کل ۱۴/ لڑکے اور ۱۷/ لڑکیاں تاریخ کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ ان میں سے پانچ سے سلسلہٴ نسل جاری رہا۔ اور وہ پانچ یہ ہیں: حضرت حسن، حضرت حسین، محمد بن الحنفیہ ، عباس ، عمر۔ (البدایہ والنہایہ: ۱۱/ ۲۵تا ۲۷اور تاریخ اسلام: شاہ معین الدین ندوی، ص: ۳۲۸)

واللہ اعلم بالصواب
ماشاء اللہ بہت عمدہ معلومات فراہم کیں ہیں اللہ جزائے خیر دے آمین
 
Top