نکاح میں چھوارے تقسیم کرنا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ( حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نکاح میں) ایک طبق خرما لے کر بکھیر دیا ۔
اس روایت کو ذہبی وغیرہ محدثین نے ضعیف کہا ہے اور عافیت مافی ا لباب (زائد سےزائد ) سنت زاید ہوگا ۔مگر قاعدہ شرعیہ ہے کہ جہاں امر مباح یا مستحب میں کسی مفسدہ کا اقتران (شامل) ہو جائے اس کو ترک کردینا مصلحت ہے اس معمول میں آج کل اکثر رنج وتکرار کی نوبت آجاتی ہے اس لیے تقسیم پر کفایت کریں۔( اصلاح الرسوم )
چھوارے مقصودبالذات نہیں
ایک نکاح میں چھوارے تقسیم ہوتی تھے ،اس پر فر مایا کہ خرما (چھوارے کی تخصیص سنت مقصود نہیں اگر کشمش ہوتی وہ بھی تقسیم ہو جاتی اس سے بھی سنت ادا ہو جاتی ) یہاں چونکہ یہی تھے اس لیے تقسیم ہوگئے ا(حسن العزیز)