زیادہ اچھی حالت کونسی ہے؟

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اصحاب صفحہ کے پاس تشریف لائے او ران سے دریافت فرمایا کیا حال ہے؟ اس پر انہوں نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے خیریت سے رکھا ہے۔ اسکے بعد سید دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم آج اچھی حالت میں ہو (کیونکہ دین سیکھتے سکھاتے ہو اور اس پر عمل کرتے ہو او رفتنوں میں ڈالنے والی چیزیں تمہارے پاس نہیں ہیں اور اس وقت کو بھی یاد کرو جب کہ صبح کو ایک پیالے میں کھائو گے اور شام کو دوسرا پیالہ تمہارے سامنے رکھا جائے گا جس میں صبح کے سالن کے علاوہ دوسرا سالن ہوگا اور طرح طرح کی روٹی پکائی جائے گی اور تم اپنے مکانوں کو اس طرح کپڑوں سے ڈھانکو گے جیسے کعبے کو ڈھانکا جاتا ہے۔یہ سن کر اصحاب صفہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ تو فرمائیے کہ وہ مال پاس ہونے کا دور اس صورت میں آئے گا جب ہم دین دار ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں! اس پر انہوں نے عرض کی کہ اس روز تو ہم اچھے حال میں ہوں گے (کیونکہ دین پر بھی چل رہے ہوں گے او ردنیا جو پاس ہوگی اسے بھی دین پر خرچ کریں گے اسلئے اس وقت ہم صدقے کریں گے اسلئے اس وقت ہم صدقے کریں گے اور غلام آزاد کریں گے۔
چنانچہ جس ثواب سے آج مال نہ ہونے کی وجہ سے محروم ہیں وہ ثواب بھی ہمیں ملے گا پھر آپ یہ کیسے فرمارہے ہیں کہ ہم آج اچھی حالت میں ہیں؟) یہ سن کو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں نہیں تم آج ہی بہتر ہو جب دنیا تم کو ملے گی تو تم آپس میں حسد کرنے لگو گے او رآپس کے تعلقات کو توڑو گے اور آپس میں بغض رکھنے لگوگے۔
(اصحابہ صفہ)
 
Top