انسان کی پیدائش کے کیمیائی اور طبیعاتی وجود پر تحقیق

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
انسانی روح جسمانی حیات سے علیحدہ چیز ہے۔
جسمانی حیات تو جنین میں پہلے ہی آجاتی ہے، اور روح ایک سو بیس دن بعد ڈالی جاتی ہے۔


' عَنْ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰه إِنَّ خَلْقَ أَحَدِکُمْ یُجْمَعُ فِیْ بَطْنِ أَمِّه أَرْبَعِیْنَ یَوْمًا نُطْفَةً ثُمَّ یَکُوْنُ عَلَقْةً مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ یَکُوْنُ مُضْغَةً مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ … یُنْفَخُ فِیْه الرُّوْحُ '۔ (بخاری)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان کیا کہ تم میں سے ہر ایک کی ابتدائی تخلیق اس کی ماں کے پیٹ میں کی جاتی ہے (چالیس چالیس دن کے تین مراحل میں ) چالیس دن مرحلہ نطفہ میں پھر اتنی مدت مرحلہ علقہ میں اور پھر اتنی ہی مدت مرحلہ مضغہ میں پھر اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔

(مریض اور معالج کے اسلامی احکام،ص279،مؤلف : حضرت مولانا مفتی عبد الواحد صاحب)


جدید دور میں انسان کی پیدائش کے کیمیائی اور طبیعاتی وجود پر تحقیق کرنے والے امریکی سائنسدانوں نے بھی قرآن کے تصور موت و حیات کو درست تسلیم کرتے ہوئے موت کے بعد بھی حیات کے نظریہ کی تائید کی ہے۔

امریکی فزیالوجسٹ ڈاکٹر الس سلور نے کتابی شکل میں شائع کی جانے والی اپنی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بے شمار مثالیں اور ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ
بلاشبہ اس کی یہ تحقیق مسلمانوں کی آخری کتاب قرآن مجید کی روشنی میں کی گئی ہے جو سو فیصد سچ ثابت ہوئی ہے۔

ایک اور امریکی سائنسدان رابرٹ لانزا نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ جو انسان دنیا میں پیدا ہوا ہے وہ دوبارہ زندہ کیا جائے گا، موت ایک مرحلہ ہے جس سے ہر کسی کو گزرنا ہے۔ امریکی سائنسدان نے یہ بھی کہا کہ تمام کتابوں کے مطالعے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ
ہر کتاب میں آخری رسول خدا اور آخری کتاب قرآن کا ذکر موجود ہے۔

آج سیکولر حضرات بھی مانتے ہیں کہ وہ زمانہ قدم کا سقراط ہو یا زمانہ جدید کے سائیندان، نبیء آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل بھی اور آج کے جدید دور میں بھی روح اورحیات انسانی کے قرآنی تصور کو نظریہء حق ماننے والے حق پرست ہمیشہ موجود رہے ہیں۔
 
Top