تحفہ

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
ہمارے پیارے لاج دلارے بھتیجے کو اپنے چھوٹے چاچو کی یاد ستائی محترم ہمارے کمرے میں آن وارد ہوئے ، اور اشاروں سے ہمیں سمجھایا کہ ہماری چیز کا بندو بست کا اہتمام کیا جائے۔ ہم نے پہلے پہل آنجناب کی معصومیت کو دیکھتے ہوئے ہم نے اسے مسترد کرنے کا سوچا اور ہم نے بھی کہا ہم اپنے کاکا کو آج چیزی نہیں لیکر دینگے ، پہلے تو اس نے معصوم سے شکل بنائی لیکن پھر جو ماتھے پر بل ڈالے جیسے کہ رہاہو چاچو آج چیزی لیکر نہ دی تو آپ کی خیر نہیں۔
حضرت کا غصہ دیکھتے ہوئے ہم سہم گئے اس سے قبل حضرت کا غصہ ہم پر برستا ہم جناب کو لیکر دکان پر گئے اور جناب کی من پسند چیز دلائی تو محترم القام کا خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ تھا۔ بلکہ چاچو کے عظیم ہونے کے نعرے فضا میں بلند ہوگئے ۔ سمجھ تاتو کی آتی تھی باقی اپنے طور پر خوشی کا اظہار کررہا تھا۔ میں اپنے بھتیجے سے باتیں کرتا کرتا گھر کے دروازے پر پہنچا تو جیسے اندر داخل ہونے لگا تو گاڑی کا ایک ہارن سنائی دیا ۔ پہلے تو ہم نے غور نہ فرمایا کیونکہ باہر مین سڑک ہے آواز آنا معمول ہے پر جب تھوڑا کان پھاڑ ہارن بجا تو ہم نے پیچھے مڑکے دیکھا تو سامنے ایک گاڑی موجود تھی غور کے بعد علم ہوا فرنٹ سیٹ پر بڑے بھائی براجمان تھے اور ڈرائیونگ سیٹ پر ہمارے پیارے لاج دلارے دوست صاحب تشریف کا ٹوکرا لیے موجود تھے ۔
ہم استقبال کے بجائے شرارت کے طور پر انہیں انجانا سمجھنے اداکاری کرتے ہوئے اندر کی جانب بڑھ گئے چند منٹ کے بعد ہمیں ایسا لگا جیسے کوئی طوفان آیا ہو اور ہمیں دن میں تارے نظر آگئے۔ کیونکہ ہم نے اپنے صاحب الجمال والکمال دوست کو نظر انداز کیا تو اس نے ہمارا باجا بجا ڈالا۔ اور ایسا باجا کہ ہمیں دن میں تارے چمکتے اور دھکمتے نظر آگئے ۔ خیر اب نظر انداز کرنے کی اب ہمیں قیمت چکانا تھی اور یہی دوستی کا ایک نرالا پہلو تھا کیونکہ ہماری ملاقات کافی دنوں بعد ہورہی تھی اس لیے ہمارا نظر انداز کرنا ضروری تھا اور اس کا ہمیں دن میں تارے دکھانا بھی ضروری تھا۔ دن میں تاروں کا قریب سے مشاہدہ کرنے کے بعد ہم اپنے محترم دوست کو اپنے دفتر کےاندر تشریف کا ٹوکرا لانے کا حکم دیا اور خود نے نہلے پر دہلا لگاتے ہوئے دن میں جو ہم تاروں کا مشاہدہ کرکے آئے تھے سوچا ہم نے مشاہدہ کرلیا اور ہمارے دوست اس مشاہدہ سے رہ جائیں یہ ممکن نہیں اس لیے انہیں بھی مشاہدہ کراتے ہوئے ہم نے دوڑ لگادی کیونکہ ہمیں دوسری بار دن میں تاروں کا مشاہدہ کرنے کا شوق نہ تھا۔ جب ہمارے دوست صاحب مشاہدہ کرکے واپس لوٹے تو جناب نے دوڑ لگادی اس سے دوست صاحب کا پیار بھرا غصہ ہم پر نچھاور ہوتا ہم دفتر میں بلکہ سلطنت عالیہ میں داخل ہوچکے تھے ۔ شہنشاہ سے اس کی سلطنت میں پنگا لینا بھوکے شیر کے منہ میں ہاتھ ڈالنے کے مترادف تھا اس لیے اچھے بچے بن کر وہ ہمارے ساتھ محو گفتگو ہوگئے اور خوب گہما گہمی رہی ، چند منٹ میں ایسا لگا ہم نے صدیاں جی لیں ، اسی دوران ہم نے اس کا موبائل اٹھایا تو چند چیزیں ہمیں خراب نظر آئیں اور اسے ہم نے درست فرمادیا کیونکہ جب مریض ڈاکٹر کے ہاتھ آتا ہے تو پھر ڈاکٹر اس کا علاج کرتا ہے تو ہم نے بھی کر ڈالا۔
چند منٹ بعد خود کہنے لگا یہ چیزیں سمجھ نہیں آرہیں ، کہا سب درست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر سوچا اتنی آسانی کیوں بتاوں تو کہ دیا جناب درست ہوجائے گا۔ آپ ڈاکٹر داؤدالرحمن کے پاس آئے ہیں یہاں سب علاج ملے گا۔ حیران ہوکرکہنے لگا درست کرلو گے؟ ہم نے بازو اوپر کرتے ہوئے شاہانہ انداز میں کہا ایسا ویسا یاتو آج ہم رہینگے یا موبائل رہے گا۔
اس نے کہا جناب رہنے دو میں ٹھیک کرالوں گا کیونکہ معلوم ہوگیا آج یہ موبائل مرحوم ہو جائے گا۔ اس سے قبل وہ ٹیبل سے موبائل لیتا ہم نے موبائل اٹھالیا۔ اب اس کو تنگ کرنے کے لیے ایویں مفت کے موبائل پر پنگے لینے شروع کردیے۔ تھوڑی دیر بعد اسے کہا لو ہوگیا صحیح۔ بڑا خوش ہوا کیونکہ اس کے موبائل کی ایک اہم فائل ایرر کررہی تھی اگر اسے درست کرتا تو دوسرا ڈیٹا جانا تھا اس کا ڈیٹا بچ گیا تو اس نے خوشی سے کہا جناب کیا لینا ہے میں نے کہا آپ کے پاس آئی فون ہے تو لہزا ایک آئی فون گفٹ کیا جائے۔ اس نے کہا بتاو کون سا چاہئے ہم نے بھی از راہ مزاق کہا آئی فون 15 پرو میکس (یہ موبائل اب تک بنا ہی نہیں ہے) کہنے لگا مل جائے گا ۔ میں ہنس پڑا تو اسے سمجھ آئی یہ موبائل تو ابھی بنا ہی نہیں تو کہنے لگا آپ کو موبائل مل جائے گا اسی کمپنی کا ۔ میں نے کہا چلو دیکھتے ہیں ۔ باہر نکلے تو اس نے کہا تونے تو تاروں کا معائنہ کرایا تھا اب موبائل لیکر دکھا ، میں نے طنزیہ ہنسی ہنسا اور گاڑی کا دروازہ کھول کر اسے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا جناب یہ فیصلہ وقت کرے گا۔ وہ نہ سمجھتے ہوئے گاڑی میں بیٹھا اور سلام دعا کرکے چلا گیا۔
تھوڑی دیر بعد کال آئی کہنے لگا یار بتاو کیا بات ہے۔ تمہاری ہنسی سے مجھے ڈر لگ رہاہے کیا ک
اب بار بار کالز آرہی ہیں کیونکہ ہم نے اس فیس لاک پر اپنا بوتھا مبارک لگادیا تھا اور پاسورڈ میں ہمارا نام تھا ۔ اب ہمارا بوتھا سامنے آئے گا اور ہمارا نام لکھا جائے گا تو تب ہی موبائل کھلے گا نہ ورنہ موبائل اس کے کسی کام کا نہیں
میں نے اسے کہا جناب آپ اگر سیر ہوتو ہم سوا سیر ہیں موبائل گفٹ کرو اور اپنا پاسورڈ لے جاو
جب تک ہمارا گفٹ نہیں آئے گا، اب ہم منتظر ہیں ہمارا گفٹ کب آتا ہے
آپ کو کیا لگتا ہے ہمارا گفٹ آئے گا یا نہیں بتائیے گا ضرور
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
اس کی جامع اور مانع تعریف تو میرے علم میں نہیں ہے۔ @طاہرہ فاطمہ اگر آپ کو پتا ہو تو بتا دیجیئے گا۔مرفی کا قانون کچھ اس طرح کام کرتا ہے:
اگر آپ کبھی کوئی بہت ضروری کام کر رہے ہوں تو اس ضروری کام کو چھوڑ کر ایک اور ضروری کام کرنا پڑ جاتا ہے۔
اگر آپ کوئی چیز ٹھیک کر رہے ہوں تو اس کے پرزے زمین پر گر کر گم ہو جاتے ہیں اور جب دوسرے پرزوں کا بندوبست کر لیا جائے تو وہ گم شدہ پرزہ فورا مل جاتا ہے۔
اگر آپ ایک قطار میں کھڑیں ہیں تو آپ کے متوازی قطار زیادہ تیز چلنا شروع کر دیتی ہے۔
اگر آپ ایک چیز کو سالوں سنبھال کر رکھیں مگر اس کی کبھی بھی ضرورت نہیں پڑتی مگر جونہی آپ اس کو تلف یا کچرے میں پھینک دیں تو اس چیز کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔
آپ اگر اپنے لیے ایک کپ چائے کا بنائیں اور ایک نظر اس کپ سے اوجھل کریں تو کوئی اور اس پر قبضہ کر لیتا ہے۔
آپ پورا سال ایک کتاب کو پڑھتے ہیں مگر امتحان کے دن اسی کتاب سے ایسی معلومات سامنے آتی ہے جو آپ نے پورا سمسٹر نہیں دیکھی ہوتی۔
آپ جس ٹیم کا ساتھ دے رہیں ہو ں تو وہ ہمیشہ ہار جاتی ہے۔
آپ کوئی تجربہ پیش کر رہے ہوتے ہیں اور عین وقت پر وہ کام نہیں کرتا جبکہ آپ اس تجربہ کو دس مرتبہ صحیح طریقے سے کر چکے ہوتے ہیں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
کیا یہ باتیں آپ کے ساتھ اکثر ہوتی ہیں؟
اکثر نہیں روزانہ کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔
تبھی تو یہ سب لکھیں ہیں۔ کہ محترمہ کہیں گی کہ "آپ کو گفٹ نہیں ملے گا" اورسو فیصد امید ہو گی کہ مل جائے گا۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
تبھی تو یہ سب لکھیں ہیں۔ کہ محترمہ کہیں گی کہ "آپ کو گفٹ نہیں ملے گا" اورسو فیصد امید ہو گی کہ مل جائے گا۔
کافی لوگوں کو ایسا لگتا ہے
ہمارے ایک قابل فاضل دوست ہیں
ان کے بقول
جب میچ دیکھ لوں ،جس ٹیم کی حمایت کررہاہوں وہ ہار جاتی ہے
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
کافی لوگوں کو ایسا لگتا ہے
ہمارے ایک قابل فاضل دوست ہیں
ان کے بقول
جب میچ دیکھ لوں ،جس ٹیم کی حمایت کررہاہوں وہ ہار جاتی ہے
اس میں غلطی آپ کے دوست کی نہیں بلکہ ٹیم کی ہے۔ کھلاڑی ہی ایسے تھکے ہارے چنے ہوئے ہیں۔ میچ کیا خاک جیتے گا۔
 
Top