نقاب

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
وہ جو روپ ذرا نقاب تھا

اسے دیکھنا میرا خواب تھا

جو ملا تھا ہجر کی شکل میں

میری چاہتوں کا عذاب تھا

یہ سوال تھا کہ ملا کرو

نہ ملا کروں یہ جواب تھا

جسے دیکھ کے روح تڑپ اٹھی

تیری آنکھ میں وہ حجاب تھا
 
Top