طبقات فقہاء

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
طبقات الفقہاء

علامہ شمس الدین محمد بن سلیمان جو ابن کمال پاشا کے نام سے مشہور ہیں، انہوں نے تخریج مسائل اور بصیرت و درایت کے لحاض سے فقہاء کو سات طبقات میں تقسیم کیا ہے۔

  • مجتہدین فی الشرع:
سب سے پہلا طبقہ مجتہدین فی الشرع کہلاتا ہے، مثلا آئمہ اربعہ، حسن بصری، امام اوزاعی، سفیان ثوری اور داؤد ظاہری وغیرہ۔ اس طبقہ کے فقہاء اصول فروع میں کسی کی تقلید کئے بغیر قرآن، سنت، اجماع اور قیاس سے اجتہاد کر کے استنباط احکام کے اصول و قواعد مرتب کر کے مسائل مستنبط کرتے ہیں۔

  • مجتہدین فی المسلک:
اس طبقہ کے فقہاء اجتہاد کی تو صلاحیت رکھتے ہیں مگر وہ اپنے اپنے ائمہ کی وضع کردہ اصول و قواعد کے مقلد ہوتے ہیں اور ان ہی کی روشنی میں ادلہ اربعہ سے احکام کا استنباط کرتے ہیں۔ اگرچہ بعض اوقات فروعی مسائل میں اجتہاد بھی کرتے ہیں مگر اصول میں اپنے امام کا ہی اتباع کرتے ہیں ان کو مجتہد فی المذہب بھی کہا جاتا ہے۔ مثلا امام ابو یوسف، امام محمد، ابن الصلاح، ابن دقیق العید، ابن عبدالبر اور ابو بکر ابن عربی وغیرہ۔

  • مجتہدین فی المسائل:
اس طبقہ کے فقہاء کا کام یہ ہوتا ہے کہ جن مسائل کے بارے میں صاحب مسلک سے کوئی نص صریح وارد نہ ہو ان مسائل کا حل صاحب مسلک کے مقرر کردہ قوانین و ضوابط کی روشنی میں پیش کرتے ہیں۔ یہ حضرات اصول و فروع میں اپنے ائمہ کے مقلد ہوتے ہیں۔ ان کو مجتہد فی المسائل کہا جاتا ہے۔ مثلا امام ابو جعفر طحاوی، امام ابو الحسن کرخی، شمس الآئمہ سخسی، امام احمد بن عمر خصاف اور فخر الاسلام بزدوی وغیرہ۔

  • طبقہ اصحاب تخریج:
اس طبقہ کے فقہاء کو اصول اور مآخذ میں گو کمال ملکہ حاصل ہوتا ہے مگر اجتہاد پر قدرت نہیں رکھتے ان کا کام مجمل قول کی تفصیل وار ،ذ وجہین قول کی تعیین ہوتا ہے۔ جیسے کہ ابوبر حصاص رازی اور قاضی خان وغیرہ۔

  • طبقہ اصحاب ترجیح:
اس طبقہ کے فقہاء اپنی وسعت نظر اور وسیع مطالعہ کی بنیاد پر اس امر پر قدرت رکھتے ہیں کہ اگر کسی مسئلہ کے بارے میں صاحب مسلک سے دو مختلف روایتیں ہوں تو ان میں سے کون افضل ہے کو ن مفضول۔ ھذا اولی، ھذا اصح، ھذا اوضح، ھذا اوفق للقیاس اور ھذا اوفق للناس کہہ کر ثابت کرتے ہیں۔ یہ حضرات اصحاب ترجیح کہلاتے ہیں۔ جیسے کہ امام قدوری اور صاحب ہدایہ وغیرہ۔

  • طبقہ اصحاب تمییز:
اس طبقے کے فقہاء صرف مقلد ہوتے ہیں مگر ان میں قوی، ضعیف، ظالر الروایہ اور روایات نادرہ میں ایک سے دوسرے کو ممتاز اور قوی و ضعیف کے درمیان امتیاز کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ جسے صاحب کنز الدقائق، صاحب وقایہ، صاحب مختار اور اصحاب متون وغیرہ

  • طبقہ مقلدین:
ساتواں طبقہ مقلدین محض کا ہے اس طبقہ کے لوگوں کو مذکورہ بالا امور میں سے کسی امر کی طاقت نہیں ہوتی بلکہ رطب یابس، ضعیف و قوی کے اقوال کے درمیان امتیاز کئے بغیر جو کچھ ملتا ہے اس جمع کر لیتے ہیں۔
 
Top