طلاق بائن

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
طلاق بائن:

بائن طلاق وہ ہوتی ہے جس سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے اوررجوع ممکن نہیں ہوتی البتہ تجدید نکاح جائز ہوتا ہے،طلاق بائن کی صورت اور مثال یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو بینونت کے الفاظ سے طلاق دے مثلا کہے کہ تو بائن ہے،یا الفاظ کنائی سے طلاق دےیا ایسےالفاظ سے طلاق دے جس میں شدت کا معنی ہومثلاکہے کہ تجھے سخت طلاق ہو ،لمبی چوڑی طلاق ہو،نیز بسااوقات ایک لفظ طلاق رجعی کا ہوتا ہے، مگرمخصوص احوال کی وجہ سے وہ بھی بائن بن جاتا ہے، مثلاً غیر مدخولہ کو اگر طلاق رجعی بھی دی جائے تو وہ بائن ہوتی ہے،اسی طریقے سے اگر ایک طلاق رجعی دی جائے اور پھر عدت کے دوران رجوع نہ کی جائے تو وہ طلاق رجعی بائن بن جاتا ہے اسی طرح اگر بائن کے بعد رجعی دی جائے تو وہ بھی بائن ہوتی ہے۔

طلاق بائن کی مختلف صورتیں:

طلاق بائن کی چھ صورتیں فقہاء کرام نے ذکر کی ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:

  • وہ خاتون جو یائسہ ہو اس کو دی گئی طلاق۔
  • وہ بچی جس کی عمر ۹ سال سے کم ہے اس کو دی گئی طلاق۔
  • اس خاتون کو دی گئی طلاق جس کے شوہر نے نکاح کے بعد اس سے قربت و نزدیکی اختیار نہیں کی۔
  • دو طلاقوں کے بعد خاتون کو دی جانے والی تیسری طلاق طلاقِ بائن کہلائے گی۔
  • طلاق خلع اور طلاق مبارات، یہ دونوں طلاقیں طلاقِ بائن کا حکم رکھتی ہیں۔
  • حاکمِ شرع کا اس خاتون کے لیے طلاق جاری کرنا جس کا شوہر اسے نان نفقہ نہیں دیتا اور طلاق بھی نہیں دیتا۔
 
Top