عربی گرائمر "مرکب اضافی" (2)

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
مرکب اضافی

مرکب اضافی کی تعریف:

وہ مرکب ناقص جس میں ایک کلمہ کی اضافت دوسرے کلمہ کی طرف ہو۔ جیسے: وَلَدُ زَیْدٍ

فوائد وقواعد:

  • جس اسم کی اضافت کی جائے اسے”مضاف”اورجس کی طرف اضافت کی جائے اسے ”مضاف الیہ” کہتے ہیں ۔ جیسے:مِشْبَکُ زَیْدٍ(زید کا کلپ)میں مِشْبَک ُکی اضافت زَیْدٍ کی طرف کی گئی ہے لہذا مِشْبَکُ مضاف اورزَیْدٍ مضاف الیہ ہے۔
  • عربی زبان میں پہلے مضاف آتاہے پھر مضاف الیہ ۔جیسے اوپر کی مثالوں میں۔
  • مرکب اضافی کااردو ترجمہ کرتے وقت پہلے مضاف الیہ کا ترجمہ کریں گے پھر مضاف کا ۔
  • مضاف اور مضاف الیہ کے درمیان اردو ترجمہ کرتے وقت عموماً لفظ ”کا”، ”کی” ، ”کے” یا ”را”، ”ری”، ”رے”وغیرہ آتے ہیں۔ جیسے :مُسْتَشْفٰی زَیْدٍ (زید کا ہسپتال)أَطْفَالُ مَدْرَسَۃٍ (مدرسے کے بچے)کِتَابُ زَیْدٍ(زید کی کتاب)قَلَمِیْ(میرا قلم)۔
  • مضاف پر نہ تو تنوین آتی ہے اور نہ ہی الف لام داخل ہوتاہے۔
  • مضاف کا اعراب عامل کے مطابق ہوتاہے اور مضاف الیہ ہمیشہ مجرور ہوتا ہے۔
  • مضاف الیہ پر تنوین بھی آسکتی ہے اور الف لام بھی داخل ہوسکتا ہے بشرطیکہ وہ خود کسی اور اسم کی طرف مضاف نہ ہو۔ جیسے: مِنْشَفَۃُ الرَّجُلِ، مِنْشَفَۃُ رَجُلٍ۔
  • مرکب اضافی پوراجملہ نہیں ہوتا بلکہ جملہ کا جز بنتا ہے۔ جیسے:اَزْرَارُ زَیْدٍ حَسَنَۃٌ۔ اس جملے میں اَزْرَارُ زَیْدٍ جو مرکب اضافی ہے ، مبتدا بن رہا ہے ،اورحَسَنَۃٌ اس کی خبر ہے۔
  • مندرجہ ذیل الفاظ عموماً مضاف ہو کرہی استعمال ہوتے ہیں: کُلٌّ، بَعْضٌ، عِنْدَ، ذُوْ، أُولُوْ، غَیْرُ، دُوْنَ، نَحْوُ، مِثْلُ، تَحْتُ، فَوْقُ، خَلْفُ، قُدَّامُ، حَیْثُ، أَمَامُ، مَعَ، بَیْنَ، أَیٌّ، سَائِرٌ، لَدَی، لَدُنْ،وغیرہ۔
  • تین سے لیکر دس تک اسماء اعداد اور لفظ مِائَۃٌ(سو)اورأَلْفٌ(ہزار)بھی عموماً مابعد معدود کی طرف مضاف ہوتے ہیں ۔ جیسے: ثَلاثَۃُ أَقْلاَمٍ، مِائَۃُ عَامِلٍ، أَلْفُ دِرْھَمٍ وغیرہ ۔
  • اسم کے ساتھ متصل ضمیر ہمیشہ مضاف الیہ ہو گی۔ جیسے:رَبُّہ،، رَبُّنَا، رَبُّکُمْ وغیرہ۔
  • مضاف اور مضاف الیہ کے درمیان کوئی تیسری چیزحائل نہیں ہوسکتی، لہٰذا اگرمضاف کی صفت ذکر کرنامقصود ہو تومضاف الیہ کے بعد ذکرکی جائے گی۔مثلاً کہناہے:”مرد کانیک لڑکا”تو اس طرح کہیں گے:”وَلَدُ الرَّجُلِ الصَّالِحُ”۔
  • اوراگر مضاف اورمضاف الیہ دونوں کی صفت بیان کرنامقصود ہے تو مضاف الیہ کے بعد پہلے اس کی اور پھر مضاف کی صفت بیان کی جائے گی ۔مثلاً کہناہے:”نیک مرد کا نیک بیٹا ” تو اس طرح کہیں گے: ”اِبْنُ الرَّجُلِ الصَالِحِ الصَالِحُ”۔ اور اس بات کی پہچان کہ یہ صفت مضاف کی ہے یا مضاف الیہ کی، اعراب سے ہوگی ۔
  • اگرلفظ ابنیا ،ابنۃ یا بنت، اَعلام کے درمیان آجائیں تو ما قبل کے لیے صفت اور ما بعد کے لیے مضاف بنیں گے ۔جیسے: مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللہِ اور فَاطِمَۃُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمْ۔ پہلی مثال میں اِبْنُ مضاف اپنے مضاف الیہ سے ملکر لفظ مُحَمَّدُ کی صفت بنے گا۔ اور دوسری مثال میں بِنْتُ اپنے مضاف الیہ سے ملکر لفظ فَاطِمَۃُ کی صفت بنے گا۔
  • بعض اوقات ایک ترکیب میں ایک سے زائد بھی مضاف اورمضاف الیہ ہوتے ہیں۔ جیسے:قَلَمُ وَلَدِ زَیْدٍ(زید کے لڑکے کاقلم)اس مثال میں قَلَمُ مضاف ہے وَلَدِ کی طرف اور وَلَدِ پھر مضاف ہے زَیْدٍ کی طرف ۔
  • اگرمضاف تثنیہ یا جمع مذکر سالم کا صیغہ ہو تو بوقت اضافت اس کے آخر سے نونِ تثنیہ اور نونِ جمع گر جاتا ہے۔ جیسے:صَحْنَا رَجُلٍ (مرد کی دوپلیٹیں)یہ اصل میں صَحْنَانِ تھا ،اضافت کی وجہ سے نون ساقط ہوگیا۔اسی طرح مُسْلِمُوْ بَاکِسْتَانَ (پاکستان کے مسلمان)یہ اصل میں مُسْلِمُوْنَ تھا۔
  • نکرہ کی اضافت اگر معرفہ کی طرف ہو تو وہ نکرہ بھی معرفہ بن جاتاہے اور اگر نکرہ کی طرف ہو تو نکرہ مخصوصہ بن جائے گا۔جیسے: مَاکِیْنَۃُ زَیْدٍ،مُشْطُ رَجُلٍ۔
تنبیہ:

بعض اسماء ”مُتَوَغِّل فِی الْاِبْہَام” کہلاتے ہیں یعنی ابہام اور پوشیدگی میں بہت غلو کیے ہوئے جیسے لفظ: نَحْوُ، مِثْلُاور غَیْرُ وغیرہ ان کی اضافت اگرچہ معرفہ کی طرف ہومگرپھر بھی یہ معرفہ نہیں بنتے بلکہ نکرہ ہی رہتے ہیں۔

مرکب اضافی کی مثالیں:

1مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللہِ
2اَلْمُؤْمِنُ یَنْظُرُ بِنُوْرِ اللہِ
3ہٰذَا کِتَابُ الطَہَارَۃِ
4جَاءَ وَلَدَا زَیْدٍ
5اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ
6آفَۃُ الْعِلْمِ النِسْیَانُ
7وَلَدَا خَالِدٍ حَضَرَا
8کَلامُ اللہِ
9غُرفَةُ تَعْلِيْمَاتٍ
10قَلَمِی
مرکب اضافی کی مثالیں قرآن مجید سے:

اَلْحَـمْدُ لِلّـٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ۝ ( الفاتحہ 1)
كُلُّ الطَّعَامِ كَانَ حِلًّا لِّبَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ اِلَّا مَا حَرَّمَ اِسْرَآئِيْلُ عَلٰى نَفْسِهٖ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ ۗ ( ال عمران93)
قُلْ يَآ اَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْـفُرُوْنَ بِاٰيَاتِ اللّهِۖ وَاللّـٰهُ شَهِيْدٌ عَلٰى مَا تَعْمَلُوْنَ۝ ( ال عمران 98)
وَكَيْفَ تَكْـفُرُوْنَ وَاَنْتُـمْ تُـتْلٰى عَلَيْكُمْ اٰيَاتُ اللّـٰهِ وَفِيْكُمْ رَسُوْلُهٝ ۗ ( ال عمران101)
وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّـٰهِ جَـمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا ۚ ( ال عمران103)
فَاٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ ثَوَابَ الـدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْاٰخِرَةِ ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ۝ ( ال عمران 148)
بَلِ اللّـٰهُ مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ خَيْـرُ النَّاصِرِيْنَ۝ ( ال عمران 150)
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ ۗ ( ال عمران 185)
وَلِلّـٰهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۗ وَاللّـٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ۝ ( ال عمران 189)
مَّا الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَـمَ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِـهِ الرُّسُلُ ۚ وَاُمُّـهٝ صِدِّيْقَةٌۖ ( المائدۃ 75)
مرکب اضافی کی مثالیں احادیث مبارکہ سے:

1سباب المسلم فسوق و قتالہ کفر۔
2راس الحکمۃ مخافۃ اللہ۔
3افشاء السلام من الاسلام۔
4اکبر الکبائر شھادۃ الزور۔
5بین العبد و الکفر ترک الصلوۃ۔
6کان احب الدین الیہ، ما داوم علیہ صاحبہ۔
7لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق۔
8کل بدعۃ ضلالہ و کل ضلالۃ فی النار۔
9افضل الصلوۃ بعد الفریضۃ صلوۃ الیل۔
10حرم لباس الحریر والذھب علی ذکور امتی و احل لنسائھم۔
  • مضاف ایک ہو اور مضاف الیہ بھی ایک ہو:
غُلَامُ زَیْدٍ قَائِمٌ

  • مضاف ایک ہو اورمضاف الیہ کثیر ہوں:
جِلْدُکِتَابِ أُسْتَاذِيْ جَیِّدٌ

  • مضاف اسم اورمضاف الیہ اسم اشارہ:
قَصْرُھٰذَاالْمَلِکِ کَبِیْرٌ

  • مضاف اسم اور مضاف الیہ اسم موصول:
غُلَامُ اَلَّذِيْ جَائَ نِيْ عَالِمٌ

  • مضاف اسم اورمضاف الیہ اپنی صفت کے ساتھ:
بَابُ الصَّفِّ الْاَوَّلِ وَاسِعٌ

  • مضاف اپنی صفت کے ساتھ:
کِتَابُ خَالِدِ نِالْقَدِیْمُ مَوْجُوْدٌ

  • مضاف مضاف الیہ خبرکی شکل میں:
اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ

  • مضاف مضاف الیہ فاعل کی شکل میں:
جَائَ غُلَامُ زَیْدٍ

  • مضاف مضاف الیہ مفعول کی شکل میں:
رَأَیْتُ غُلَامَ زَیْدٍ

  • مضاف مضاف الیہ مجرورکی شکل میں:
مَرَرْتُ بِغُلَامِ زَیْدٍ
 
Top