کلمات استفہام کی تعریف:
استفہام کے لغوی معنی سوال کرنا ، پوچھنا ہے،جبکہ اصطلاح میں کلمات استفہام سے مراد وہ کلمات ہیں جن کے ذریعے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے۔ کلمات استفہام دو قسموں پر ہیں۔
1) حروف استفہام
2) اسمائے استفہام
1 ) حروف استفہام:
حروف استفہام دو ہیں۔
1) ” أ ”
2) ”ھل”
1) ہمزہ (أ)
ہمزہ استفہام کیلئے آتا ہے۔
مثالیں:
دوسر ا حرف استفہام ھل ہے۔
مثالیں:
اسکی مثالیں درج ذیل ہیں۔
اسمائے استفہام گیارہ ہیں:
1) مَنْ:
ذوی العقول کے لیے آتا ہے۔
مثالیں:
غیر ذو ی العقول کے لیے آتا ہے ۔
مثالیں:
یہ ذوی العقول اور غیر ذوی العقول دونوں کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔
مثالیں:
5) مَاذَا:
یہ أَیُّ شَیْءٍ کے معنی میں استعمال ہوتاہے۔
مثالیں:
اس سے عد د مبہم کے بارے میں سوال کیا جاتاہے اس کی تمییز مفرد اور منصوب ہوگی ۔
مثالیں:
یہ کسی کی حالت کے متعلق سوال کرنے کیلئے استعمال ہوتاہے۔
مثالیں:
یہ دونوں وقت کی تعیین کیلئے سوال کرتے وقت استعمال ہوتے ہیں
مثالیں:
10) أَیْنَ، 11) أَنّٰی
یہ دونوں ظرف مکان کیلئے آتے ہیں۔ ان کے ذریعے کسی جگہ یامکان کے متعلق سوال کیا جاتا ہے۔ اور ان کے بعد کسی اسم یا فعل کا ہونا ضروری ہے۔
مثالیں:
قرآنی مثالیں:
استفہام کے لغوی معنی سوال کرنا ، پوچھنا ہے،جبکہ اصطلاح میں کلمات استفہام سے مراد وہ کلمات ہیں جن کے ذریعے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا جائے۔ کلمات استفہام دو قسموں پر ہیں۔
1) حروف استفہام
2) اسمائے استفہام
1 ) حروف استفہام:
حروف استفہام دو ہیں۔
1) ” أ ”
2) ”ھل”
1) ہمزہ (أ)
ہمزہ استفہام کیلئے آتا ہے۔
مثالیں:
- أَ انت طالب؟
- ا اکلت الطام؟
- ا زید جاء؟
- ا تشربون الشاي؟
- ا تفھم الدرس؟
- ءَاِنَّكَ لَاَنْتَ يُوْسُفُ؟ (یوسف 90)
- اَاَنْتُـمْ تَزْرَعُوْنَهٝٓ اَمْ نَحْنُ الزَّارِعُوْنَ؟ ( الواقعہ 64)
- اَاَنْتُـمْ اَنْشَاْتُـمْ شَجَرَتَهَآ اَمْ نَحْنُ الْمُنْشِئُـوْنَ؟ ( الواقعہ 72)
- اَلَمْ تَـرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحَابِ الْفِيْلِ؟ ( الفیل 1)
- اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ؟ ( الاشرح 1)
دوسر ا حرف استفہام ھل ہے۔
مثالیں:
اسکی مثالیں درج ذیل ہیں۔
- ھَلْ عِنْدَکَ کِتَابٌ؟
- ھل ھذا کرسی؟
- ھل ابوک مھندس؟
- ھل ھذا قفل؟
- بل تسکن فی دار الاقامۃ؟
- هَلْ اَتَاكَ حَدِيْثُ الْغَاشِيَةِ؟ ( الغاشیہ 1)
- فَهَلْ تَـرٰى لَـهُـمْ مِّنْ بَاقِيَةٍ؟ ( الحاقۃ 8)
- هَلْ تَـرٰى مِنْ فُطُوْرٍ؟ ( الملک 3)
- هَلْ فِىْ ذٰلِكَ قَسَمٌ لِّذِىْ حِجْرٍ؟ ( الفجر 5)
- هَلْ اَتَاكَ حَدِيْثُ ضَيْفِ اِبْـرَاهِيْـمَ الْمُكْـرَمِيْنَ؟ ( الذاریات 24)
اسمائے استفہام گیارہ ہیں:
1) مَنْ:
ذوی العقول کے لیے آتا ہے۔
مثالیں:
- مَنْ اَکَلَ ھٰذَا الطَّعَامَ؟
- مَنْ ضَرَبْتَ؟
- من انت؟
- من ابوک؟
- من فی الغرفۃ؟
- فَمَنْ يَّاْتِيْكُمْ بِمَآءٍ مَّعِيْنٍ؟ ( الملک 30)
- مَّنْ ذَا الَّـذِىْ يُقْرِضُ اللّـٰهَ قَرْضًا حَسَنًا؟ ( البقرۃ 245)
- مَنْ ذَا الَّـذِىْ يَشْفَعُ عِنْدَهٝٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ؟ ( البقرۃ 255)
- مَنْ اَنْبَاَكَ هٰذَا؟ ( التحریم 3)
- مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَاۘ ؟ (یس 52)
غیر ذو ی العقول کے لیے آتا ہے ۔
مثالیں:
- مَا فِیْ یَدِکَ؟
- ما ھذا؟
- ما تلک؟
- ما ھذا امامک؟
- ماذا تدرس؟
- وَمَآ اَدْرَاكَ مَا الْقَارِعَةُ؟ ( القارعۃ 3)
- مَا الْحَآقَّةُ؟ ( الحاقۃ 2)
- وَمَآ اَدْرَاكَ مَا الْحَآقَّةُ؟ ( الحاقۃ 3)
- وَمَا تِلْكَ بِـيَمِيْنِكَ يَا مُوْسٰى؟ ( طہ 17)
- مَا لَيْلَـةُ الْقَدْرِ؟ ( القدر 2)
یہ ذوی العقول اور غیر ذوی العقول دونوں کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔
مثالیں:
- أَیُّ الْبِلاَدِ أَحْسَنُ؟
- ای شیی ترید؟
- ایکم مجتھد؟
- فی ای بلد تسکن؟
- ای کتاب تدرس؟
- اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ؟ ( الملک 2)
- فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكُـمَا تُكَـذِّبَانِ؟ ( الرحمن 13)
- بِاَيِّـكُمُ الْمَفْتُـوْنُ؟ ( القلم 6)
- مِنْ اَيِّ شَىْءٍ خَلَقَهٝ؟ ( عبس 18)
- لِاَيِّ يَوْمٍ اُجِّلَتْ؟ ( المرسلات 12)
5) مَاذَا:
یہ أَیُّ شَیْءٍ کے معنی میں استعمال ہوتاہے۔
مثالیں:
- مَاذَا تَفْعَلُ فِی ھٰذِہِ الأَیَّامِ ؟
- مَاذَا اَرَادَ اللّـٰهُ بِـهٰذَا مَثَلًا؟ ( البقرۃ 26)
- مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ؟ ( فاطر 40)
- مَاذَا تَـرٰى؟ ( الصفت 102)
- مَاذَا تَعْبُدُوْنَ؟ ( الصفت 85)
- مَاذَا خَلَقَ الَّـذِيْنَ مِنْ دُوْنِهٖ؟ ( لقمان 11)
- مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ ( سبا 23)
- مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا؟ ( لقمان 34)
- مَاذَآ اَجَبْتُـمُ الْمُرْسَلِيْنَ؟ ( القصص 65)
- مَّاذَا كُنْتُـمْ تَعْمَلُوْنَ؟ ( النمل 84)
اس سے عد د مبہم کے بارے میں سوال کیا جاتاہے اس کی تمییز مفرد اور منصوب ہوگی ۔
مثالیں:
- کَمْ کِتَابٍ عِنْدَکَ ؟
- کم غرفۃ فی البیت؟
- کم مرۃ زرت الکعبۃ؟
- کم مرۃ ذھبت الی لاھور؟
- کم زمیلا لک؟
- کم آیات فی القرآن؟
- كَمْ لَبِثْتُـمْ فِى الْاَرْضِ عَدَدَ سِنِيْنَ؟ ( المومنون 112)
- قَالَ قَـآئِلٌ مِّنْـهُـمْ كَمْ لَبِثْتُـمْ؟ ( الکہف 19)
- قَالَ كَمْ لَبِثْتَ؟ ( البقرۃ 259)
- وَكَمْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَهْلَكْنَاهَا؟ ( الاعراف 4)
یہ کسی کی حالت کے متعلق سوال کرنے کیلئے استعمال ہوتاہے۔
مثالیں:
- کیف انت؟
- کیف حالک؟
- وَكَيْفَ تَصْبِـرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْـرًا؟ ( الکہف 68)
- فَكَـيْفَ اِذَآ اَصَابَتْـهُـمْ مُّصِيْبَةٌ؟ ( النساء 62)
- كَيْفَ خَلَقَ اللّـٰهُ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ طِبَاقًا؟ ( نوح 15)
- كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِى الْمَهْدِ صَبِيًّا؟ ( مریم 29)
- كَيْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّـٰهِ وَكُنْتُـمْ اَمْوَاتًا فَاَحْيَاكُمْ؟ ( البقرۃ 28)
- فَكَـيْفَ اٰسٰى عَلٰى قَوْمٍ كَافِـرِيْنَ؟ ( الاعراف 93)
- اُنْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْاٰيَاتِ ثُـمَّ هُـمْ يَصْدِفُوْنَ؟ ( الانعام 46)
- وَكَيْفَ تَاْخُذُوْنَهٝ وَقَدْ اَفْضٰى؟ ( النساء 21)
- كَيْفَ يَـهْدِى اللّـٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا؟ ( ال عمران 86)
یہ دونوں وقت کی تعیین کیلئے سوال کرتے وقت استعمال ہوتے ہیں
مثالیں:
- متی رجعت من لاھور؟
- متی تذھب الی مدرستہ؟
- متی تفرغ؟
- مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُـمْ صَادِقِيْنَ؟ ( الملک 25)
- مَتٰى نَصْرُ اللّـٰهِ؟ ( البقرۃ 214)
- مَتٰى هٰذَا الْفَتْحُ اِنْ كُنْتُـمْ صَادِقِيْنَ؟ ( لقمان 28)
- يَسْاَلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَيَّانَ مُرْسَاهَا؟ ( النازعات 42)
- اَيَّانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ؟ ( القیامۃ 6)
- اَيَّانَ يَوْمُ الدِّيْنِ؟ ( الذاریات 12)
- وَيَقُوْلُوْنَ مَتٰى هُوَ ۖ قُلْ عَسٰٓى اَنْ يَّكُـوْنَ قَرِيْبًا؟ ( الاسراء 51)
10) أَیْنَ، 11) أَنّٰی
یہ دونوں ظرف مکان کیلئے آتے ہیں۔ ان کے ذریعے کسی جگہ یامکان کے متعلق سوال کیا جاتا ہے۔ اور ان کے بعد کسی اسم یا فعل کا ہونا ضروری ہے۔
مثالیں:
- أَیْنَ زَیْدٌ؟ ( زید کس جگہ ہے)۔
- أَنیّٰ تَجْلِسُ ؟ ( تو کہاں بیٹھے گا)۔
- این قلمی؟
- این اخوک؟
قرآنی مثالیں:
- اَيْنَ مَا كُنْتُـمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّـٰهِ؟ ( الاعراف 37)
- يَقُوْلُ الْاِنْسَانُ يَوْمَئِذٍ اَيْنَ الْمَفَرُّ؟ ( القیامۃ 10)
- اَيْنَ شُرَكَآئِيۙ؟ ( فصلت 47)
- اَيْنَ مَا كُنْتُـمْ تُشْرِكُـوْنَ؟ ( المومن 73)
- اَيْنَ مَا كُنْتُـمْ تَعْبُدُوْنَ؟ ( الشعراء 92)
- اَنَّـٰى يَكُـوْنُ لِىْ غُلَامٌ؟ ( ال عمران 40)
- يَا مَرْيَـمُ اَنّـٰى لَكِ هٰذَا؟ ( ال عمران 37)
- اَنّـٰى لَـهُـمُ الـذِّكْرٰى؟ ( الدخان 13)