استغفار کی تلقین

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے کسی نے قحط سالی کی شکایت کی۔
فرمایا: استغفار کرو،
دوسرے نے تنگدستی کی شکایت کی،
فرمایا: استغفار کرو،
تیسرے آدمی نے اولاد نہ ہونے کی شکایت کی،
فرمایا: استغفار کرو،
چوتھے نے شکایت کی کہ پیداوارِ زمین میں کمی ہے،
فرمایا: استغفار کرو،
پوچھا گیا کہ آپ نے ہر شکایت کا ایک ہی علاج کیسے تجویز فرمایا؟
تو انہوں یہ آیت تلاوت فرمائی:
”استغفرو ربکم انہ کان غفاراً یرسل السماء علیکم مدراراً ویمدد کم باموال وبنین ویجعل لکم جنت ویجعل لکم انہارا۔“ (سورۃ نوح: 10-11-12)

ترجمہ:۔ ”استغفار کرو اپنے رب سے بے شک وہ ہے، بخشنے والا، وہ کثرت سے تم پر بارش بھیجے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لئے باغات بنادے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری فرمادے گا۔“

واضح ہے کہ استغفار پر اللہ تعالیٰ نے جن جن انعامات کا اس آیت میں اعلان فرمایا ہے تو ان چاروں کو انہی کی حاجات درپیش تھیں، لہٰذا حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے سب کو استغفار ہی کی تلقین فرمائی۔
“استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم و اتوب الیہ“
 
Top