کبھی تھک کے سو گئے ہم

مریم بی بی

وفقہ اللہ
رکن
کبھی تھک کے سو گئے ہم
کبھی رات بھر سو نہ پائے
کبھی ہنس کے غم چھپایا
کبھی منہ چھپا کے روئے
میری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے
میرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
شب غم کی آپ بیتی جو سنائی انجمن میں
کوئی سن کے مسکرائے ،کوئی مسکرا کے روئے
میں ہوں بے وفا مسافر، میرا نام بے کسی ہے
میرا کوئی بھی نہیں ہے، جو گلے لگا کے روئے
میرے پاس سے گزر کر میرا حال تک نہ پوچھا
میں یہ کیسے مان لوں کہ وہ دور جا کے روئے
وہ ملے جو راستے میں تو اتنا بس کہنا
میں اداس ہوں اکیلا میرے پاس آکر روئے
 
Top