کسی کو تکلیف پہنچانے کا انجام

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ بعض عارفین سے نقل کیا گیا ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو دیکھا ، جس کا ہاتھ مونڈھے سے کٹا ہوا تھا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ تیرا کیا قصہ ہے ؟ کہا کہ اے بھائی بڑا عجیب قصہ ہے ، وہ یہ ہے کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا ، جس نے مچھلیوں کو شکار کر رکھی ہے ، جو مجھے پسند آگئی ، میں نے اس سے کہاکہ یہ مچھلی مجھے دے دے ، اس نے کہا کہ میں نہیں دے سکتا ہوں ؛ کیوں کہ میں اسی کی قیمت سے میرے اہل وعیال کی غذا وخوراک کا انتظام کرتا ہوں ، یہ سن کر میں نے اس کو مارا اور اس سے وہ مچھلی زبردستی لے لی اور چلا گیا ۔ وہ کہتاہے کہ میں اس کو اٹھاکر لے جارہا تھا کہ اس مچھلی نے میرے انگوٹھے کو زور سے کاٹ لیا ۔ جس سے میں نے بہت ہی درد محسوس کیا ۔ حتی کہ شدت تکلیف کی وجہ سے سو بھی نہ سکا اور میرا ہاتھ بھی سوج گیا اور صبح ہوئی تو طبیب کے پاس گیا ، اس نے کہا کہ اب یہ سڑنا شروع ہوگیا ہے ؛ لہٰذا انگلی کو کاٹ دو ؛ ورنہ ہاتھ کاٹنا پڑے گا ، وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنی انگلی کٹوادی ؛ مگر یہ تکلیف بڑھ کر ہاتھ میں آگئی ، مجھ سے کہا گیا کہ گٹوں تک ہاتھ کٹوا دو ، میں نے کٹوادیا ؛ مگر تکلیف بازو تک پھیل گئی ، تو یہاں تک کاٹ دینا پڑا ، بعض لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ تکلیف کس سبب سے پیدا ہوئی ؟ میں نے مچھلی کا قصہ سنایا ، اس نے کہا کہ اگر تو پہلی ہی دفعہ مچھلی والے سے مل کر معاف کرالیتا (تو اس نقصان سے بچ جاتا) اور تیرے اعضاء نہ کاٹے جاتے ۔ لہٰذا اب جا کر معافی مانگ لے ، وہ کہتا ہے کہ میں گیا اور معافی مانگی اور یہ میرا قصہ سنایا ، تو اس نے معاف کر دیا ۔ ( کتاب الکبائر : ۱۱۴ )
سبق:
اس سے معلوم ہوا کہ کسی کا حق چھیننا اور دبا لینا ، کسی کو تکلیف دینا ، خدا کو ناراض کر دینا ہے اور اس سے دنیا و آخرت دونوں جگہ مصیبت اٹھانی پڑتی ہے۔
 
Top