ایک صحابیہؓ کا عجیب واقعہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت بلال ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں اکیلئے نماز ادا فرمارہے تھے تو آپ کے پاس سے ایک عورت گذری جس نے آپ کے پیچھے نیت باندھ لی اورآپ کو خبر نہ ہوئی پس آپ نے یہ آیت پڑھی۔
لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِكُلِّ بَابٍ مِنْهُمْ جُزْءٌ مَقْسُومٌ
پس وہ اعرابیہ عورت بےہوش ہوکر گرپڑی ،جب نبی اکرم ﷺ نے اس کے گرنے کی آواز سنی تو سلام پھیر دیا اورپانی منگوا کر اس کے چہرے پر پلٹا تو اسے ہوش آیا اور اُٹھ کر بیٹھ گئی پس آپ ﷺ نے پوچھا تمہیں کیا ہوا ہے؟ کہنے لگی جو آپ نے تلاوت کیا ہے یہ کتاب اللہ کا حصہ ہے یا آپ نے اپنی طرف سے فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا اے اعرابیہ یہ تو کتاب اللہ ہے تو وہ کہنے لگی میرے اعضاء میں سے ہرعضو جہنم کے دروازے پر عذاب دیا جائے گا؟فرمایا اے اعرابیہ ؛بلکہ ہر دروازہ کے لئے ایک ایک حصہ مقرر ہے جس سے ہر دوزخی کو اس کے گناہوں کے مطابق عذاب دیا جائے گا، تو وہ کہنے لگی اللہ کی قسم میں تو مسکین عورت ہوں میرے پاس مال تو نہیں ہے بس سات غلام ہیں اے رسول اللہ ﷺ میں آپ کو گواہ بناتی ہوں کہ ان میں سے ہر غلام جہنم کے ہر دروازہ کے بدلہ میں خدا کے لئے آزاد ہے پس آپ کے پاس حضرت جبریل تشریف لائے اورفرمایا اے رسول اللہ ﷺ اس اعرابیہ کو خوشخبری سنادیجئے کہ اللہ نے اس پر جہنم کے تمام کے تمام دروازوں کو حرام کردیا ہے اوراس کے لئے جنت کے سب دروازے کھول دیئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(یہ روایت تفسیر قرطبی ،جلد۱۰،صفحہ۳۲ میں بھی موجود ہے)
 
Top