احناف کے ہاں صدقہ فطر کی ادائیگی کا سبب قدرت ممکنہ ہے یا قدرت میسرہ

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
احناف کے ہاں صدقہ فطر کی ادائیگی کا سبب قدرت ممکنہ ہے یا قدرت میسرہ

قدرت ممکنہ:


قدرت ممکنہ سے ایسی قدرت و استطاعت مراد ہے کہ جس میں اسباب وسائل اس طور پر مہیا ہوں، آدمی اس حکم کو اور لازم شده کام کو بغیر کسی غیر معمولی تکلیف کے اداء کر سکے۔ لیکن وہ بندہ اس کام کو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ جیسا کہ ایک بیمار شخص ہے اور وہ مزدوری کی وجہ سے نماز پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو اس سے نماز کی ادائیگی ساقط نہیں ہو گی کیونکہ اس میں نماز ادا کرنے کی قدرت اور امکان موجود ہے۔

جو کام قدرت ممکنہ کی بنیاد پر لازم ہو گا اس کے واجب ہونے کے لیے تو اس قدرت کا ہونا ضروری ہو گا۔ لیکن اس واجب شدہ علم کے دوام و استمرار میں اس کا دخل نہیں ہو گا۔ لہذا علم واجب ہونے کے بعد اگر یہ قدرت و استطاعت باقی نہ بھی رہے تب بھی وہ حکم باقی رہے گا۔

لہذا اگر ضرورت سے زائد مال ہونے کی وجہ سے ایک شخص پر صدقہ فطر اگر واجب ہو گیا اور پھر صدقہ فطر کی ادائیگی سے پہلے پہلے اس کے پاس وہ نصاب نہ رہا تو اب واجب شدہ صدقہ فطر اس سے ساقط نہیں ہو گا بلکہ بد ستور واجب رہے گا۔ اگرچہ اب وہ نصاب باقی نہ رہا۔ کیونکہ یہ علم قدرت ممکنہ کی بنیاد پر لازم ہوا تھا اور حکم کے بقاء و استمرار کے لیے قدرت ممکنہ کا دوام و استمرار ضروری نہیں۔

قدرت میسرۃ:

قدرت میسرہ سے مراد ایسی قدرت کا ہونا ہے کہ جس کی موجودگی میں سہولت اور آسانی سے وہ کام سرانجام دیا جا سکے جس کا حکم دیا گيا ہے۔ ہاں اس قدرت میسرہ کی صورت میں حکم اس وقت تک لازم ہو گا جب تک یہ قدرت پائی جائے گی حکم کے وجوب کے باقی رہنے کے لیے اس قدرت کا باقی رہنا ضروری ہے اگر یہ قدرت نہ پائی جاتی ہو تو اس صورت میں حکم باقی نہ رہے گا۔

قدرت میسرۃ اور قدرت ممکنہ میں فرق:

ان دونوں قدرتوں میں دو طرح سے فرق ہے۔ ایک مفہوم کے لحاظ سے فرق یہ ہے کہ قدرت ممکنہ میں ادنی مقدار کی قدرت ہوتی ہے جس سے بندہ فعل کے ادا کرنے پر قادر ہو جاتا ہے اور قدرت میسرۃ میں فعل پر قدرت کے ساتھ آسانی اور سہولت بھی فراہم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فرق حکم کا ہے کہ قدرت میسرہ سے واجب کی ادائیگی میں یسر اور سہولت پیدا ہوجاتی ہے جو قدرت ممکنہ میں نہیں ہوتی۔

پس واجب کی صفت بدل جاتی ہے اس میں آسانی اور سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔ قدرت میسرہ عام طور پر عبادات مالیہ میں شرط ہے، عبادات بدینہ میں نہیں ہے، کیونکہ مال کی ادائیگی انسان پر زیادہ شاق ہوتی ہے اس لئے شریعت نے قدرت میسرہ کے ساتھ ان کی ادا رکھی ہے تا کہ سہولت ہو جائے ۔

صدقہ فطر کا وجوب:

احناف کا کہنا یہ ہے کہ صدقہ فطر، قربانی اور قریبی رشتہ داروں کا نفقہ راجح قول کے مطابق قدرت ممکنہ کے ساتھ واجب ہوتے ہیں۔ اس قدرت کا باقی رہنا شرط نہیں ہے اور وہ قدرت ممکنہ یہاں پر شرعی نصاب ہے لہذا وجوب کے باقی رہنے کے لیے نصاب کی شرط نہیں ہے کیونکہ یہ شرط محض ہے اور یہ مذکورہ احکام قدرت میسرہ سے واجب نہیں ہوا کرتے۔

کیونکہ واجب ہونے کے بعد اگر مال ہلاک ہو جائے تو صدقہ فطر اور حج ساقط نہیں ہوا کرتے۔ لہذا عید الفطر کی نماز کے بعد اگر مال ہلاک ہو جاتا ہے تو صدقہ فطر ساقط نہیں ہو جاتا، برخلاف اس بات کے کہ زکوٰۃ، عشر اور خراج کے واجب ہو جانے کے بعد اگر مال ضائع ہو جاتا ہے تو زکوٰۃ عشر وغیرہ واجب نہ رہے گا۔ کیونکہ یہ قدرت میسرہ کی بنیاد پر لازم ہوا ہے۔ اور قدرت میسرہ کی بنیاد پر لازم شدہ حکم کے باقی رہنے کے لیے قدرت میسرہ کا باقی رہنا ضروری ہے۔

صدقہ فطر کے وجوب کے بعد موت کی صورت میں حکم:

اگر کوئی شخص صدقہ فطر واجب ہونے کے بعد فوت ہو جائے تو اس مسئلے میں فقہاء کی آراء میں اختلاف ہے۔

احناف کی رائے:

اگر کوئی شخص زکوٰۃ، فطرانہ، کفارہ، نذر وغیرہ واجب ہونے کے بعد مر گیا تو اس کے ترکہ سے زکوٰۃ اور فطرانہ وغیرہ نہیں لیا جائے گا۔ لیکن اگر ورثاء اپنی طرف سے احسان کر کے تبرعا دے دیں تو جائز ہے۔ لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ورثاء تبرع کے اہل ہوں یعنی بالغ ہوں۔ اگر ورثاء نابالغ ہوں تو وہ تبرع نہیں کر سکتے۔

اگر ورثاء فوت ہونے والے پر واجب شدہ زکوٰۃ اور فطرانہ دینے سے انکار کریں تو ان کو اس پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور زبردستی نہیں کی جائے گی۔

اگر میت نے مرنے سے قبل زکوٰۃ کی وصیت کی ہو تو تہائی مال میں سے وصیت پوری کی جائے گی۔

جمہور فقہاء کا مسلک:

جمہور کا مسک یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مر جاتا ہے اور اس پر فطرانہ واجب تھا اور اس نے مرنے سے قبل فطرانہ ادا نہ کیا ہو۔ اس کے ترکہ میں سے نکالا جائے گا، کیونکہ جب ﷲ کا حق اور بندے کا حق ایک ہی عمل سے متعلق ہوں جیسے یہاں مالی حق ہے اور وہ دونوں قسم کے حقوق ذمہ داری کی صورت میں موجود ہوں یا عین کی صورت میں ہوں تو ادائیگی کی صورت میں دونوں حقوق برابر ہوں گے یعنی کے زکوٰۃ مال کا حق ہے اور زندہ ہونے کی حالت میں لازم ہوتا ہے لہذا موت کے بعد مرنے کی وجہ سے ساقط نہیں ہو گا جیسا کہ کسی دوسرے آدمی کا قرض ساقط نہیں ہوتا۔

راجح رائے:

بظاہر احناف کا مسلک راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس صورت میں ورثاء کا نقصان ہے کہ ہر شخص اپنی زندگی میں تو فطرانہ ادا نہیں کرے گا اور مرنے کے بعد اس کا زیادہ مال فطرانے کی ادائیگی میں خرچ ہو جائے گا اور ورثاء محروم ہو جائیں گے۔
 
Top