(7) مرکب توصیفی

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ

آج کا ہمارا موضوع ہے "مرکبات"۔
کوئی بھی لفظ خواہ اسم ہو، فعل ہو یا حرف ہو جب تن تنہا جملے سے ہٹ کر استعمال ہو رہا ہو تو عربی گرامر کی اصطلاح میں اس لفظ کو "مفرد" کہتے ہیں۔ جب مفرد، مفرد سے ملتا ہے تو مرکب بنتا ہے۔ یعنی
مفرد + مفرد = مرکب
مرکب دو طرح کے ہوتے ہیں۔
1: مرکب ناقص:
دو یا دو سے زائد الفاظ کا ایسا مرکب جس سے بات پوری نہ ہو مرکب ناقص کہلاتا ہے۔ مثلا اچھا لڑکا، لڑکے کی کتاب، یہ کتاب اور کتاب میں وغیرہ۔
2: مرکب تامّ:
دو یا دو سے زائد الفاظ کا ایسا مرکب جس سے بات پوری ہو جائے مرکب تامّ کہلاتا ہے۔ مثلا کتاب پکڑ، لڑکا نیک ہے۔ اور یہ کتاب ہے وغیہر۔
مرکب تامّ کو جملہ بھی کہتے ہیں۔ جملہ دو طرح کا ہوتا ہے۔
1: جملہ اسمیہ
2: جملہ فعلیہ
مرکب ناقص کی کئی اقسام ہیں جن میں سے چار درج ذیل ہیں:
1: مرکب توصیفی
2: مرکب اشاری
3: مرکب اضافی
4: مرکب جارّی
آج ہم مرکب توصیفی کے بارے میں وضاحت کریں گے۔
مرکب توصیفی
کم از کم دو اسماء کا ایسا مرکب جس میں ایک اسم دوسرے اسم کی صفت بیان کرتا ہے مرکب توصیفی کہلاتا ہے۔ مثال کے طور پر نیک لڑکا، سست آدمی، محنتی لڑکی، زرد گائے، کالا پتھر، گونگی عورت اور سب سے بڑی لڑکی وغیرہ۔
جس اسم کی صفت بیان کی جائے اسے "موصوف" کہتے ہیں۔ جو اسم صفت بیان کرتا ہے اسے "صفت" کہتے ہیں۔ مثلا مرکب توصیفی "نیک لڑکا" میں لڑکا موصوف ہے جبکہ نیک صفت ہے۔
اردو اور انگریزی میں صفت پہلے آتی ہے اور موصوف بعد میں جبکہ عربی میں ترتیب اس سے برعکس ہے۔ یعنی موصوف پہلے آتا ہے اور صفت بعد میں۔
مرکب توصیفی بنانے کا طریقہ:
مرکب توصیفی میں صفت اسم کے چاروں پہلوؤں کے اعتبار سے موصوف کے تابع ہوتی ہے۔
1: وسعت کے اعتبار سے موصوف اگر معرفہ ہو تو صفت بھی معرفہ ہوتی ہے۔ موصوف اگر نکرہ ہو تو صفت بھی نکرہ ہوتی ہے۔
2: عدد کے اعتبار سے موصوف اگر واحد، مثنی یا جمع ہو تو صفت بھی بالترتیب واحد، مثنی یا جمع استعمال ہوتی ہے۔
3: جنس کے اعتبار سے موصوف اگر مذکر ہو تو صفت بھی مذکر اور موصوف اگر مؤنٹ ہو تو صفت بھی مؤنث ہوتی ہے۔
4: اعراب کے اعتبار سے موصوف جس اعرابی حالت میں ہوتا ہے صفت بھی اسی اعرابی حالت میں ہوتی ہے۔
نیک لڑکااَلْوَلَدُ الصَّالِحُ
نیک لڑکیاَلْبِنْتُ الصَّالِحَۃُ
دو نیک لڑکےاَلْوَلِدَانِ الصَّالِحَانِ
دو نیک لڑکیاںاَلْبِنْتَانِ الصَّالِحَتَانِ
سیدھا راستہصِرَاطٌ مُسْتَقِیْمٌ
نوٹ: مرکب توصیفی میں موصوف اگر غیر عاقل کی جمع ہو تو اس کی صفت عام طور پر واحد مؤنث استعمال ہوتی ہے۔ لیکن جمع مؤنث اور جمع مکسر بھی آ سکتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث روایت ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّ رِزْقًا طَیِّبًا وَّ عَمَلًا مُّتَقَبَّلًا.
ترجمہ: اے ﷲ! بے شک میں تجھ سے نفع دینے والے علم، پاکیزہ رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔
اس حدیث میں عِلْمًا نَافِعًا (ایسا علم جو نفع دینے والا ہو)، رِزْقًا طَیِّبًا (ایسا رزق جو پاک ہو)، عَمَلًا مُّتَقَبَّلًا (ایسا عمل جو مقبول ہو)۔ مرکب توصیفی کی مثالیں ہیں۔
اسی طرح
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
اِهۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِيۡمَۙ‏ (سورۃ الفاتحہ 6 )
وَلَهُمۡ فِيۡهَآ اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ‌ۙ(سورۃ البقرۃ 25)
وَلَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰيٰتِىۡ ثَمَنًا قَلِيۡلًا (سورۃ البقرۃ 41)
اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُ‏ (سورۃ البقرۃ 54)
قَالَ اِنَّهٗ يَقُوۡلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفۡرَآءُۙ (سورۃ البقرۃ 69)
وَقَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدَةً‌ (سورۃ البقرۃ 80)
لَهُمۡ فِىۡ الدُّنۡيَا خِزۡىٌ وَّلَهُمۡ فِىۡ الۡاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ‏ (سورۃ البقرۃ 114)
وَكَذٰلِكَ جَعَلۡنٰكُمۡ اُمَّةً وَّسَطًا (سورۃ البقرۃ 143)
اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ (سورۃ البقرۃ 199)
قَوۡلٌ مَّعۡرُوۡفٌ وَّمَغۡفِرَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ صَدَقَةٍ يَّتۡبَعُهَاۤ اَذًى‌ؕ وَاللّٰهُ غَنِىٌّ حَلِيۡمٌ‏ (سورۃ البقرۃ 263)

اسی طرح اب قرآن و احادیث سے مرکب توصیفی کی مثالیں آپ تلاش کریں۔

کوئی سوال ہو تو پوچھا جا سکتا ہے۔



و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين



والسلام
طاہرہ فاطمہ
28-4-2022
 

Izhar ul Haq

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیْ ہَدَانَا لِہٰذَا وَ مَا کُنَّا لِنَہْتَدِیَ لَوْلاَ اَنْ ہَدَانَا اللّٰہُ
رَبِّ اشۡرَحۡ لِىۡ صَدۡرِىۙ‏ وَيَسِّرۡ لِىۡۤ اَمۡرِىۙ‏ وَاحۡلُلۡ عُقۡدَةً مِّنۡ لِّسَانِىۙ‏ يَفۡقَهُوۡا قَوۡلِى

رَبِّ يَسِّرْ وَ لَا تُعَسِّرْ وَ تَمِّمْ بِالْخَيْرِ

آج کا ہمارا موضوع ہے "مرکبات"۔
کوئی بھی لفظ خواہ اسم ہو، فعل ہو یا حرف ہو جب تن تنہا جملے سے ہٹ کر استعمال ہو رہا ہو تو عربی گرامر کی اصطلاح میں اس لفظ کو "مفرد" کہتے ہیں۔ جب مفرد، مفرد سے ملتا ہے تو مرکب بنتا ہے۔ یعنی
مفرد + مفرد = مرکب
مرکب دو طرح کے ہوتے ہیں۔
1: مرکب ناقص:
دو یا دو سے زائد الفاظ کا ایسا مرکب جس سے بات پوری نہ ہو مرکب ناقص کہلاتا ہے۔ مثلا اچھا لڑکا، لڑکے کی کتاب، یہ کتاب اور کتاب میں وغیرہ۔
2: مرکب تامّ:
دو یا دو سے زائد الفاظ کا ایسا مرکب جس سے بات پوری ہو جائے مرکب تامّ کہلاتا ہے۔ مثلا کتاب پکڑ، لڑکا نیک ہے۔ اور یہ کتاب ہے وغیہر۔
مرکب تامّ کو جملہ بھی کہتے ہیں۔ جملہ دو طرح کا ہوتا ہے۔
1: جملہ اسمیہ
2: جملہ فعلیہ
مرکب ناقص کی کئی اقسام ہیں جن میں سے چار درج ذیل ہیں:
1: مرکب توصیفی
2: مرکب اشاری
3: مرکب اضافی
4: مرکب جارّی
آج ہم مرکب توصیفی کے بارے میں وضاحت کریں گے۔
مرکب توصیفی
کم از کم دو اسماء کا ایسا مرکب جس میں ایک اسم دوسرے اسم کی صفت بیان کرتا ہے مرکب توصیفی کہلاتا ہے۔ مثال کے طور پر نیک لڑکا، سست آدمی، محنتی لڑکی، زرد گائے، کالا پتھر، گونگی عورت اور سب سے بڑی لڑکی وغیرہ۔
جس اسم کی صفت بیان کی جائے اسے "موصوف" کہتے ہیں۔ جو اسم صفت بیان کرتا ہے اسے "صفت" کہتے ہیں۔ مثلا مرکب توصیفی "نیک لڑکا" میں لڑکا موصوف ہے جبکہ نیک صفت ہے۔
اردو اور انگریزی میں صفت پہلے آتی ہے اور موصوف بعد میں جبکہ عربی میں ترتیب اس سے برعکس ہے۔ یعنی موصوف پہلے آتا ہے اور صفت بعد میں۔
مرکب توصیفی بنانے کا طریقہ:
مرکب توصیفی میں صفت اسم کے چاروں پہلوؤں کے اعتبار سے موصوف کے تابع ہوتی ہے۔
1: وسعت کے اعتبار سے موصوف اگر معرفہ ہو تو صفت بھی معرفہ ہوتی ہے۔ موصوف اگر نکرہ ہو تو صفت بھی نکرہ ہوتی ہے۔
2: عدد کے اعتبار سے موصوف اگر واحد، مثنی یا جمع ہو تو صفت بھی بالترتیب واحد، مثنی یا جمع استعمال ہوتی ہے۔
3: جنس کے اعتبار سے موصوف اگر مذکر ہو تو صفت بھی مذکر اور موصوف اگر مؤنٹ ہو تو صفت بھی مؤنث ہوتی ہے۔
4: اعراب کے اعتبار سے موصوف جس اعرابی حالت میں ہوتا ہے صفت بھی اسی اعرابی حالت میں ہوتی ہے۔
نیک لڑکااَلْوَلَدُ الصَّالِحُ
نیک لڑکیاَلْبِنْتُ الصَّالِحَۃُ
دو نیک لڑکےاَلْوَلِدَانِ الصَّالِحَانِ
دو نیک لڑکیاںاَلْبِنْتَانِ الصَّالِحَتَانِ
سیدھا راستہصِرَاطٌ مُسْتَقِیْمٌ
نوٹ: مرکب توصیفی میں موصوف اگر غیر عاقل کی جمع ہو تو اس کی صفت عام طور پر واحد مؤنث استعمال ہوتی ہے۔ لیکن جمع مؤنث اور جمع مکسر بھی آ سکتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک حدیث روایت ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَافِعًا وَّ رِزْقًا طَیِّبًا وَّ عَمَلًا مُّتَقَبَّلًا.
ترجمہ: اے ﷲ! بے شک میں تجھ سے نفع دینے والے علم، پاکیزہ رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔
اس حدیث میں عِلْمًا نَافِعًا (ایسا علم جو نفع دینے والا ہو)، رِزْقًا طَیِّبًا (ایسا رزق جو پاک ہو)، عَمَلًا مُّتَقَبَّلًا (ایسا عمل جو مقبول ہو)۔ مرکب توصیفی کی مثالیں ہیں۔
اسی طرح
بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
اِهۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِيۡمَۙ‏ (سورۃ الفاتحہ 6 )
وَلَهُمۡ فِيۡهَآ اَزۡوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ‌ۙ(سورۃ البقرۃ 25)
وَلَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰيٰتِىۡ ثَمَنًا قَلِيۡلًا (سورۃ البقرۃ 41)
اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيۡمُ‏ (سورۃ البقرۃ 54)
قَالَ اِنَّهٗ يَقُوۡلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفۡرَآءُۙ (سورۃ البقرۃ 69)
وَقَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَيَّامًا مَّعۡدُوۡدَةً‌ (سورۃ البقرۃ 80)
لَهُمۡ فِىۡ الدُّنۡيَا خِزۡىٌ وَّلَهُمۡ فِىۡ الۡاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيۡمٌ‏ (سورۃ البقرۃ 114)
وَكَذٰلِكَ جَعَلۡنٰكُمۡ اُمَّةً وَّسَطًا (سورۃ البقرۃ 143)
اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ‏ (سورۃ البقرۃ 199)
قَوۡلٌ مَّعۡرُوۡفٌ وَّمَغۡفِرَةٌ خَيۡرٌ مِّنۡ صَدَقَةٍ يَّتۡبَعُهَاۤ اَذًى‌ؕ وَاللّٰهُ غَنِىٌّ حَلِيۡمٌ‏ (سورۃ البقرۃ 263)

اسی طرح اب قرآن و احادیث سے مرکب توصیفی کی مثالیں آپ تلاش کریں۔

کوئی سوال ہو تو پوچھا جا سکتا ہے۔



و آخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الانبیاء و المرسلين سيدنا محمد و على آله وصحبه أجمعين



والسلام
طاہرہ فاطمہ
28-4-2022
کیا التواب الرحیم اور غفور رحیم مرکب توصیفی ہیں؟
 
Top