جھوٹا گواہ اگر تائب ہو جائے تو کیا اس کی توبہ قبول ہو گی؟

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
جھوٹا گواہ اگر تائب ہو جائے تو کیا اس کی توبہ قبول ہو گی؟

اگر جھوٹا گواہ جھوٹی گواہی سے توبہ تائب ہو جائے تو کیا اس کی گواہی قبول کی جائے گی یا نہیں؟

حنابلہ کہتے ہیں کہ کچھ مدت کے لیے اسے ویسے ہی چھوڑ دیا جائے گا۔ اور اگر توبہ کے آثار اس پر واضح ہوں اور اس کا سچ اور اس کی عدالت ثابت ہو جائے تو اس کی گواہی قبول کر لی جائے گی۔

یہی امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام ابو ثور کی بھی رائے ہے۔

امام مالک کہتے ہیں کہ اس کی گواہی کبھی بھی قبول نہیں کی جائے گی۔ کیونکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ دوبارہ جھوٹ کی طرف نہیں لوٹے گا۔ لیکن پہلی رائے والوں کا کہنا ہے کہ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس نے گناہ نہ کیا ہو۔ اور اگر کوئی شخص صحیح طور پر توبہ کر چکا ہو اور اس توبہ کے آثار بھی اس پر نمایاں ہو چکے ہوں تو پھر ایسی کوئی وجہ نہیں کہ اس کی گواہی قبول نہ کی جائے۔

جہاں تک امام مالک کے اس قول کا تعلق ہے کہ ممکن ہے وہ دوبارہ جھوٹی گواہی دے یہ صرف ایک احتمال ہے اور صرف احتمال کی بنا پر بغیر کسی دلیل کے گواہی کو رد نہیں کیا جائے گا۔ جب تمام گناہ کرنے والے توبہ کر لیتے ہیں تو ان کی عدالت کو تسلیم کیا جاتا ہے باوجود اسکے کہ یہ احتمال ہوتا ہے کہ وہ دوبارہ گناہ کے مرتکب ہو سکتے ہیں تو پھر جھوٹی گواہی سے توبہ کرنے والا بھی انہی کی طرح ہو گا۔ اور اگر اس کی توبہ پر کچھ وقت گزر جائے اور وہ مشہور ہو جائے کہ وہ تائب ہو چکا ہے تو اس کی توبہ قبول کر لی جائے گی۔
 
Top