جرم کی تعریف

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
جرم کی تعریف:

شریعت اسلامیہ میں جرم کی تعریف یہ ہے کہ یہ وہ شرعی ممانعتیں ہیں جن سے ﷲ تعالی نے روک دیا ہے۔ اور ان کے کرنے پر حد یا تعزیر مقرر کر دی ہے۔ شرعی ممانعت ہر اس کام کا کرنا ہے جن کے کرنے سے روک دیا گیا ہو اور ہر ایسے کام کا نہ کرنا ہے جس کے کرنے کا حکم دیا گیا ہو۔ ان ممانعتوں کو شرعی قرار دینے سے اس جانب اشارہ مقصود ہے کہ جرم کے جرم ہونے کے لیے ضروری ہے کہ شریعت نے اس کام کے کرنے سے منع کیا ہو۔

اس لیے ہر اس فعل کا ارتکاب جرم ہے جس کا کرنا حرام قرار دیا گیا ہو اور اس کے کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہو۔ اور ہر اس فعل کا چھور دینا جرم ہے جس کا چھوڑنا حرام ہے اور قابل سزا قرار دیا گیا ہے۔ یا دوسرے الفاظ میں ہر اس فعل کا ارتکاب کرنا یا ترک کر دینا جرم ہے جس کی تحریم اور اس کے ارتکاب یا ترک کرنے اور اس کی سزا پر مشتمل کوئی شرعی نص (واضح حکم) میں موجود ہو۔

جرم کی اس تعریف سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جب تک کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے پر سزا مقرر نہ کی گئی ہو اس وقت تک اس فعل کا ارتکاب یا ترک جرم نہیں ہے۔

شریعت اسلامیہ جرم کی تعریف میں مکمل طور پر جدید قوانین سے ہم آہنگ ہے۔ جدید قوانین بھی جرم کی یہ تعریف کرتے ہیں کہ جرم کسی ایسے کام کا کرنا ہے جسے قانون نے ناجائز قرار دیاہو۔ یا کسی ایسے کام کا نہ کرنا ہے جس کے کرنے کا قانون نے حکم دیا ہو اور جدید قوانین میں بھی اسلامی فوجداری قوانین کی طرح کسی کام کا کرنا یا نہ کرنا اس وقت تک جرم نہیں ہے جب تک اس پر کوئی سزا نہ مقرر کی گئی ہو۔
 
Top