نفاذ حدود کا فلسفہ

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
نفاذ حدود کا فلسفہ:

امام غزالی رحمہ ﷲ کی رائے کے مطابق اسلامی نظام جرم وسزا کا فلسفہ دراصل یہ ہے کہ اسلام انسانی مصالح کا سب سے بڑا محافظ ہے چنانچہ شریعت اسلامیہ نے انسانی مصالح کے تحفظ کی غرض سے کچھ سزائیں مقرر کی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں :

جلب منفعت اور دفع مضرت مقاصد خلق میں سے ہیں ،مخلوقات کی اصلاح ان کے مقاصد کے حصول میں دائر ہیں ۔مصلحت سے مراد شریعت کے پیش نظر مخلوقات کے پانچ مقاصد ہیں، تحفظ دین، تحفظ نفس، تحفظ عقل، تحفظ نسل اور تحفظ مال۔ اب جو امر ان اصول خمسہ کی حفاظت کرنے والا ہو وہ مصلحت ہے اور جس سے ان اصولوں کو نقصان پہنچتا ہو وہ مفسدہ ہے اور اس کا دور کرنا مصلحت ہے۔ ان اصول خمسہ کا تحفظ ضرورت کے درجہ میں ہے اور یہ مصالح کے درجات میں قوی ترین درجہ ہے ۔گمراہ کافر (مرتد )اور بدعتی لوگوں کے دین کو تباہ کرتا ہے اس لئے شریعت نے اس کے قتل کا حکم دیا ہے اور جرم قتل پر قصاص مقرر کیا ہے تاکہ تحفظ نفس کے مقصود کو حاصل کیا جاسکے۔ عقل انسان کے مکلف ہونے کی اساس ہے، اس عقل کے تحفظ کے لئے شراب نوشی کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح حد زنا کو لازم کیا ہے تا کہ انساب کا تحفظ کیا جائے۔ غاصبوں اور چوروں کے لئے سزا مقرر کی ہے تا کہ لوگوں کے مال کو اور ان کی معیشت کو تحفظ فراہم کیا جاسکے ۔یہ ناممکن ہے کہ کوئی شریعت ان پانچ اصولوں کی پامالی کو جائز قرار دے اور ان کی حفاظت کے لئے ان کو پامال کرنے والوں کی سرزنش اور تنبیہ کا سامان نہ کرے اس لئے کفر ،قتل ،زنا ،سرقہ اور نشہ آور آشیاء کا استعمال ہر شریعت میں حرام قرار دیا گیا "۔ (المستصفی)
 
Top