کفارات کی سزاؤں پر نوٹ

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
کفارات کی سزاؤں پر نوٹ

کفارۃ کا مفہوم:

کفارہ کسی معصیت کے ارتکاب پر مقرر کی ہوئی سزا ہے۔ اس کفارے کا مقصد اس معصیت کے اثرات کو زائل کرنا ہوتا ہے۔ کفارہ دراصل عبادت کی ہی ایک قسم ہے کیونکہ کفارہ میں یا غلام آزاد کیا جاتا ہے یا مساکین کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ یا روزے رکھے جاتے ہیں۔ کفارے وہ مقررہ سزائیں ہیں جن کی حدود شارع نے بیان کر کے ان کی مقدار کا تعین کر دیا ہو اسی لیے کفارہ صرف انہی امور میں لازم ہو گا جن میں شارع نے اسے نص صریح سے لازم کیا ہو۔ جن جرائم میں کفارہ لازم آتا ہے وہ درج ذیل ہیں

1: روزہ توڑ دینا

2: قیود احرام توڑ دینا

3: قسم توڑ دینا

4: حالت حیض میں جنسی تعلق قائم کرنا

5: حالت ظہار میں جنسی تعلق قائم کرنا

6: قتل

کفارہ جات کی تفصیل:

اب کن کن چیزوں کا کفارہ ادا کیا جا سکتا ہے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:

1) غلام آزاد کرنا:

عتق رقبہ سے مقصود کسی غلام کو آزاد کرنا ہے۔ جس کی اپنی مخصوص شرائط ہیں موجود دور میں جب کہ دنیا س لامی کا نظام مٹ چکا ہے اب جس شخص پر بطور کفارہ غلام آزاد کرنا لازم ہو گا وہ اس کی قیمت کا صدقہ کرے گا بشرطیکہ یہ رقم اس کی ضرورت سے فاضل ہو۔

2) کھانا کھلانا:

کھانا کھلانے سے مقصود مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ کفارہ طعام جرم کی نوعیت کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کفارہ یمین دس مساکین کو کھانا کھلانا ہے اور روزہ توڑنے کا کفارہ ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔

3) کپڑے پہنانا:

کپڑے پہنانا صرف کفارہ یمیمن میں ہے کیونکہ نص صرف کفارہ یمین کے باب میں موجود ہے۔ اس کفارے میں دس مساکین سے کم کو کپڑا پہنانا جائز نہیں ہے۔ فرمان الہی ہے:

يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۝

ﷲ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح ﷲ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ۔ (المائدة: 89)

4) روزے رکھنا:

روزں کا کفارہ بالعموم مجرم پر اس وقت لازم آتا ہے جب وہ دیگر کفارے ادا نہ کر سکے۔ روزں کی مدت بھی مختلف جرائم کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے مثلا کفارہ یمین میں تین روزے اور قتل خطاء کی صورت میں دو ماہ کے لگاتار روزے لازم ہیں۔

یہ بات واضح ہے کہ روزوں کے کفارے صرف مسلمانوں کے لیے ہیں۔ غیر مسلم کا کفارہ روزں کی صورت میں قابل قبول نہیں ہے اس لیے کہ روزہ عبادت ہے جو غیر مسلم پر لازم نہیں ہے۔ (جرائم کا اسلامی قانون, 2017)
 
Top