جرم بغاوت کے ارکان

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
جرم بغاوت کے ارکان

جرم بغاوت کے اساسی ارکان تین ہیں:

  • امام کے خلاف کھڑا ہونا (خروج)
  • خروج غلبہ کے ساتھ۔
  • قصد جنائی (فوجداری ارادہ) موجود ہو۔
اب ان کی تفاصیل درج ذیل ہیں:

1: امام کے خلاف خروج:

جرم بغاوت کی شرط یہ ہے کہ امام کے خلاف خروج ہو اور خروج سے مقصود امام کی مخالفت اور اس کو معزول کرنے کی کوشش ہو یا ان حقوق کی ادائيگی سے باز رہنا ہو جن ان پر عا‎ئد ہو۔ خواہ یہ حقوق اللہ ہوں یا شخصی حقوق ہوں، غرض اس میں ہر وہ حق داخل ہے جو شریعت نے حاکم کی جانب سے محکوم پر لازم کیا ہو، یا جماعت کی طرف سے فرد پر عائد ہوا ہو یا فرد کی طرف سے فرد پر لازم ہو۔

2: خروج غلبہ کے ساتھ ہو:

دوسری شرط یہ ہے کہ وہ بطور غلبہ ہو یعنی خروج کے ذریعے کے طور پر قوت کا استعمال ہو اور خروج غلبہ اور قوت کے ساتھ ہو۔ اگر خروج میں غلبہ اور قوت کا استعمال نہ ہو تو وہ بغاوت نہیں ہے جیسے امام کی بیعت سے انکار کرنا جب کہ اکثریت بیعت کر چکی ہے۔ اگرچہ خروج کرنے والے امام کی معزول کا مطالبہ کریں یا اس کے احکام کی خلاف ورزی کریں۔

3: قصد جنائی (یعنی بغاوت کا مجرمانہ ارادہ):

اس کا تیسرا رکن یہ ہے کہ باغی نے اس جرم کے ارتکاب کا فوجداری ارادہ کیا ہو یعنی اس نے غلبہ کے ساتھ امام کے خلاف خروج کا ارادہ کیا ہو۔ چنانچہ اگر باغی نے امام کے خلاف خروج کا ارادنہ نہ کیا ہو یا اس کا غلبہ کا ارادہ نہ تو وہ باغی نہیں ہے۔ نیز امام کے خلاف خروج اس کو معزول کرنے یا اس کی اطاعت سے باز رہنے یا قانونا لازم فرائض کی عدم ادائیگی کے لیے ہو۔ پس اگر کسی نے کسی معصیت سے بچنے کے لیے خروج کیا ہو تو وہ باغی نہیں ہے۔
 
Top